یادش بخیر گاؤں کی تاروں بھری وہ رات
اس روشنی کے شہر میں انجم نہیں رہے۔
گدھے پہ بھی بیٹھ جانا۔بکریاں چرانا۔چارپائی میں کھلی فضا میں سونا۔سب کچھ اب یاد ہی تو آرہا ہے چھٹی کے دودھ کی طرح۔
یہاں تو بلڈنگز نے ہوا روک رکھی ہے اوپر دیکھو تو تاریں ہی تاریں ہیں تارے کہیں نہیں۔