کار برائے فروخت
ساغرؔ کسی سے گردشِ تقدیر کیا کہوں
ہونے دئیے نہ وقت نے حالات پُرسکوں
جھنڈے ہمارے گھر کے رہے یوں بھی سرنگوں
سر پر رہا سوار اک دکھاوے کا جنوں
بیٹھے بٹھائے دردِ سری اور مزید لی
ہم نے پرانی کار کسی سے خرید لی
چاروں طرف سے بند ہے صندوق کی طرح
چلنے سے پہلے اچھلے ہے بندوق کی طرح
لیتی...