اپنی مستی، کہ تِرے قُرب کی سرشاری میں
اب میں کچھ اور بھی آسان ہُوں دُشواری میں
کتنی زرخیز ہے نفرت کے لیے دل کی زمیں
وقت لگتا ہی نہیں فصل کی تیاری میں
وہ کسی اور دوا سے مِرا کرتا ہے علاج
مُبتلا ہُوں میں، کسی اور ہی بیماری میں
اے زمانے میں تِرے اشک بھی رو لوُں گا ، مگر
ابھی مصرُوف ہُوں خود...