دیر لگی آنے میں تُم کو، شُکر ہے پھر بھی آئے تو
آس نے دِل کا ساتھ نہ چھوڑا ، ویسے ہم گھبرائے تو
شفق دھنک مہتاب گھٹائیں ، تارے نغمے بجلی پُھول !
اُس دامن میں کیا کیا کچھ ہے، دامن ہاتھ میں آئے تو
جُھوٹ ہے سب تاریخ ہمیشہ اپنے کو دُہراتی ہے
اچھا میرا خوابِ جوانی تھوڑا سا دُہرائے تو
عندلیب شادانی