نُورِ سرمایہ سے ہے رُوئے تمدّن کی جِلا
ہم جہاں ہیں، وہاں تہذیب نہیں پل سکتی
مُفلسی حسِ لطافت کو مٹا دیتی ہے
بُھوک آداب کے سانچے میں نہیں ڈھل سکتی
لوگ کہتے ہیں تو لوگوں کا تعجّب کیسا
سچ تو کہتے ہیں، کہ ناداروں کی عزّت کیسی
لوگ کہتے ہیں مگر آپ ابھی تک چُپ ہیں
آپ بھی کہیئے غریبوں میں شرافت کیسی...