مثالِ زخمِ تبسم چھپا رہا مجھ میں
ستم تو یہ ہے کہ رنگِ صبا رہا مجھ میں
قدم قدم پہ مِلے مجھ کو چاہنے والے
خود اپنا آپ، کہ ہر پل خفا رہا مجھ میں
تِرا یہ حُسن بڑا دل فریب ہے، لیکن
مزاجِ یار کا عالم سدا رہا مجھ میں
میں اپنی موت کو اکثر گلے لگاتا تھا
ہرایک زخم مِرا جب ہرا رہا مجھ میں
کمالِ ضبط کا...