You are using an out of date browser. It may not display this or other websites correctly.
You should upgrade or use an
alternative browser.
-
محشر میں بھی وہ عہدِ وفا سے مُکر گئے !
جس کی خوشی تھی اب وہ قیامت نہیں رہی
فانی بدایونی
-
پھر اُسی کافرِ بے مہر کے در پر فانی
لے چلا شوق مجھے ناصیہ فرسائی کا
فانی بدایونی
-
لگ گئی بھیڑ یہ دیوانہ جدھر سے گُذرا
ایک عالم کو ہے سودا تِرے سودائی کا
فانی بدایونی
-
بیش از گمانِ خواب نہیں فرصتِ حیات !
فانی تم اِس خیال کو سمجھے ہو خواب کیا
فانی بدایونی
-
وعدہ بھی کرلو، وعدہ پہ یاں آ بھی جاؤ تم
یہ سب سہی تمھاری نہیں کا جواب کیا
فانی بدایونی
-
شب سِیہ کو اُنھیں کی ہے اب لگن، محشر !
عجب چراغ تھے جن کو ہَوا کا ڈر بھی نہ تھا
محشر بدایونی
-
سوادِ شہرسے، ہم دشت میں بھی ہو آئے
سلامتی کا، کوئی راستہ اُدھر بھی نہ تھا
محشر بدایونی
-
یہ قافلے تو یہیں مُنسلک ہُوئے ہم سے
چلے تھے موج میں تو، ایک ہمسفر بھی نہ تھا
محشر بدایونی
-
گُلوں کو بھیجتے کِس طرح نامۂ تعظِیم
بجُز ہوائے خِزاں کوئی نامہ بر بھی نہ تھا
محشر بدایونی
-
زبان سنگ کو مِلتی تو بات تھی یارو !
صنم تراشنا، ایسا بڑا ہُنر بھی نہ تھا
محشر بدایونی
-
نمودِ ضو کو ہی، گر زندگی کہا جائے !
تو، بے چراغ تو بستی میں ایک گھر بھی نہ تھا
محشر بدایونی
-
راہِ پندار میں اسلوب ہمارا ہے، کہ ہم
در کو اپنے لئے، دیوار بنا کے آئے
محشر بدایونی
-
تو مِلے یا نہ مِلے، جو ہو مقدّر اپنا
کیا یہ کم ہے، کہ تِرے چاہنے والے ہوئے ہیں
جلیل عالی
-
اک ہمیں، سلسلۂ شوق سنبھالے ہوئے ہیں
وہ تو سب عہدِ وفا حشر پہ ٹالے ہوئے ہیں
جلیل عالی
-
بھٹکے رفاقتوں کے لئے ہم نگر نگر
آخر پلٹ کے گھر کی ہی تنہائی میں گئے
محشر بدایونی
-
اَنْبوہِ شاطِراں میں ہماری بساط کیا
ہم سادہ دل تو مارے ہی سچّائی میں گئے
محشر بدایونی
-
میرے ہی رُخ کا عرق جوہرِ گلہائے ہُنر
زرگری کام مِرا ، زخم مُقدر میرے
محشر بدایونی
-
جنُونِ عقل ہے، ذوقِ نظر کی بے تابی
جسے ہے ہوش خودی کا، وہ ہوشیار نہیں
آل احمد رضوی جمالی
-
اب کون مُنتظر ہے ہمارے لئے وہاں
شام آ گئی ہے لوٹ کے گھر جائیں ہم تو کیا
ٹائپو درست کرلیں گے تو عنایت ہوگی :)
-
مجھ کو نہ سُنا خضروسکندرکے فسانے
میرے لئے یکساں ہے، فنا ہو کہ بقا ہو
حفیظ جالندھری