نتائج تلاش

  1. ع

    خونِ ناحق بہہ رہا ہے وادیِ کشمیر میں----برائے اصلاح

    خونِ ناحق بہہ رہا ہے وادیِ کشمیر میں دکھ سبھی یہ کیوں لکھے ہیں اُن کی ہی تقدیر میں ------------دوسرے میں 'یہ' بھرتی کا لگ رہا ہے، اس کے علاوہ 'ان کی' سے صاف ظاہر نہیں ہے کہ یہ کشمیر کے لوگوں کا ذکر ہے کچھ درندے گُھس گئے ہیں آدمی کے روپ میں دیر ہوتی جا رہی ہے اُن...
  2. ع

    برائے اصلاح

    مرا ان سے تو اتنا سلسلہ ہوتا کہ بن کے خاک قدموں میں بچھا ہوتا ۔۔۔ بحر شاید مفاعیلن تین بار ہے، اگر یہ واقعی کوئی بحر ہے! پہلے میں 'تو' بھرتی کا لگ رہا ہے۔ مرا ان سے کچھ اتنا سلسلہ ہوتا، میرے خیال میں بہتر رہے گا دوسرے میں 'کے' کی جگہ مکمل 'کر' لایا جا سکتا ہے تو وہی استعمال کریں کہ روانی کے...
  3. ع

    برائے اصلاح

    'حق کا ' میں ق اور کا کی آوازیں تقریباً ایک جیسی ہیں۔ جو زبان سے ادا کرنے اور سننے میں بھی ناگوار لگتا ہے۔ اسے عیب تنافر بھی کہا جاتا ہے۔ یہی معاملہ 'گواہ ہے' میں ہ کی تکرار کی وجہ سے ہے
  4. ع

    سارا جہاں دیکھا مگر کوئی کہیں تجھ سا نہیں برائے اصلاح

    سارا جہاں دیکھا مگر کوئی کہیں تجھ سا نہیں کوئی نہیں ، ہے ہی نہیں ، میرے یہ دل کو ہے یقیں ------------------'میرے یہ دل' اچھا نہیں لگ رہا ٹھہرے نظر ممکن نہیں دنیا بھری ہے حسن سے لاکھوں حسیں دیکھے مگر کوئی نہیں تجھ سا حسیں -------------ٹھیک دیدار...
  5. ع

    سارا جہاں دیکھا مگر کوئی کہیں تجھ سا نہیں برائے اصلاح

    سارا جہاں دیکھا مگر کوئی کہیں تجھ سا نہیں کوئی نہیں ، ہے ہی نہیں ، میرے یہ دل کو ہے یقیں ------------------'میرے یہ دل' اچھا نہیں لگ رہا ٹھہرے نظر ممکن نہیں دنیا بھری ہے حسن سے لاکھوں حسیں دیکھے مگر کوئی نہیں تجھ سا حسیں -------------ٹھیک دیدار...
  6. ع

    برائے اصلاح

    مجھے تو کوئی خامی نظر نہیں آ رہی سوائے 'حق کا' اور 'گواہ ہے' میں تنافر کے
  7. ع

    برائے اصلاح : اے گل بدن اے نازنیں دیکھا نہیں تجھ سا کہیں

    چھانی ہے سب خاکِ زمیں دیکھا نہیں تجھ ساکہیں اے گل بدن اے نازنیں دیکھا نہیں تجھ سا کہیں ۔۔۔۔مطلع درست ہے اے مہ جبیں اے دل نشیں اے ہم نشیں میرے یقیں اتنا حسیں ، بلکل نہیں دیکھا نہیں تجھ سا کہیں ۔۔۔۔یہ بھی درست لگ رہا ہے گلشن ہو چاہے دشت ہو مندر ہو یا مسجد کوئی ہر شے میں تم پردہ نشیں دیکھا...
  8. ع

    قطعہ برائے اصلاح

    اصلاح کی ضرورت محسوس نہیں ہو رہی۔ بس تیسرے مصرع میں 'ساتھیو' ہونا چاہیے تھا
  9. ع

    بڑھاپا یہ بتاتا ہے کبھی ہم پر جوانی تھی---برائے اصلاح

    بڑھاپا یہ بتاتا ہے کبھی ہم پر جوانی تھی ہمارے پاس بھی محبوب کی اپنے نشانی تھی --------------بہتر ہو گیا ہے، اگرچہ وہ کیا نشانی تھی سمجھ میں نہیں آ رہا۔ دو لخت ہے بنا اب تو سہارے کے ہے چلنا بھی بہت مشکل ہمیشہ چال میں اپنی بڑی اچھی روانی تھی ----بنا اب تو، کا بیانیہ اچھا نہیں لگ رہا۔ دوسرے...
  10. ع

    بڑھاپا یہ بتاتا ہے کبھی ہم پر جوانی تھی---برائے اصلاح

    بڑھاپا یہ بتاتا ہے کبھی ہم پر جوانی تھی ہمارے پاس بھی محبوب کی اپنے نشانی تھی --------------اب ٹھیک ہو گیا ہے کسی کے بن سہارے کے ہے چلنا بھی بہت مشکل کبھی ہوتی ہماری چال میں ایسی روانی تھی -------------یا ہمیشہ چال میں اپنی بڑی اچھی روانی تھی --------پہلے مصرع میں...
  11. ع

    برائے اصلاح

    اس میں کوئی حرج تو نہیں لگتا لیکن ان چاروں اشعار کو آپس میں مربوط کرنا لازم ہو گا۔
  12. ع

    تری معصوم صورت کو نگاہوں میں بسایا ہے--برائے اصلاح

    تمنّا تھی مرے دل میں تجھے پانے کی سالوں سے کیا رب نے مقدّر میں ، مبارک دن یہ آیا ہے -----------دوسرے مصرع کو بدلنے کی ضرورت ہے شاید۔ خاص طور پر پہلا ٹکڑا 'کیا رب نے مقدر میں تو' مکمل ہو گا۔ یا 'تب ہی' ہونا چاہیے
  13. ع

    برائے اصلاح

    سامان تیری موت کا بن جاوں گا میں مر کے بھی تیری سزا بن جاوں گا ۔۔ مطلع درست ہے ہو گی نشان-راہ سرخی خون کی مظلوم کا یوں رہنما بن جاوں گا ۔۔۔تکنیکی اعتبار سے درست مگر مظلوم کی رہنمائی کہاں کے لیے کی جا رہی ہے ؟ اس بات کی سمجھ نہیں آ رہی پھوٹے گا طوفاں خون کے ہر قطرے سے میں مر کے...
  14. ع

    بڑھاپا یہ بتاتا ہے کبھی ہم پر جوانی تھی---برائے اصلاح

    بڑھاپا یہ بتاتا ہے کبھی ہم پر جوانی تھی ہمارے پاس بھی محبوب کی ہوتی نشانی تھی --------------دوسرے میں 'ہوتی نشانی' اچھا نہیں لگ رہا۔ محبوب کی اپنے نشانی کیا جا سکتا ہے۔ کسی کے بن سہارے کے ہے چلنا بھی بہت مشکل کبھی ہوتی ہماری چال میں بھی اک روانی تھی...
  15. ع

    غزل برائے اصلاح : ہم محبت سے انجاں تھے

    ہیں بن چوٹ لگے ہم گھائل ۔۔'ہیں بن' اچھا نہیں لگ رہا۔ میرے ذہن میں بھی اس وقت کوئی متبادل نہیں آ رہا۔ اس کے علاوہ پہلے دونوں اشعار میں 'پھر بھی تھے' ہونے کی وجہ سے ان میں سے کسی ایک کی جگہ تبدیل کر دیں۔ یعنی اشعار کی ترتیب بدل لیں۔
  16. ع

    مٹی کے ساتھ مل کر مٹی بنے گا انساں-----برائے اصلاح

    مٹی کے ساتھ مل کر مٹی بنے گا انساں بولے گی پھر یہ مٹی محشر کا ہو گا میداں -------------اب میرا خیال ہے کہ درست ہو گیا ہے نیکی کرے گا جو بھی جائے گی ساتھ اس کے ہو گا جو نیک بندہ محشر میں ہو گا شاداں ------------دوسرے کا ربط پہلے سے صحیح نہیں بن پا رہا۔ اگر اس طرح ہوتا کہ ان...
  17. ع

    جو میرا ہمسفر ہے وہ ہم نوا نہیں ہے-----برائے اصلاح

    مجھ کو بھلا دیا ہے پر دیس جا کے اس نے رہتا ہے دل میں ہر دم جیسے گیا نہیں ہے ----------دوسرے میں 'اب بھی' وغیرہ کی کمی ہے۔ شاید یوں کچھ بات بن جائے دل میں ہے یوں کہ جیسے اب تک گیا نہیں ہے مگر پہلے مصرع میں یا دوسرے میں کہیں 'لیکن' وغیرہ کی بھی کمی محسوس ہو رہی ہے آساں نہیں ہے جینا تنہا تو...
  18. ع

    تری معصوم صورت کو نگاہوں میں بسایا ہے--برائے اصلاح

    'ایک نشہ' میں روانی کی کمی محسوس ہو رہی ہے۔ دوسرا 'نشہ' کے ساتھ 'سا' کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے۔ میرا خیال ہے کہ جو مطلع سب سے پہلے کہا تھا آپ نے اسی کو رکھ لیں، صرف پہلے مصرع میں 'چھپایا' کی جگہ 'بسایا' کر لیں۔ دو لخت ہے لیکن مطلع ہونے کی وجہ سے قبول کیا جا سکتا ہے
  19. ع

    جو میرا ہمسفر ہے وہ ہم نوا نہیں ہے-----برائے اصلاح

    میرے تو دل میں کوئی تیرے سوا نہیں ہے دل دے دیا ہے تجھ کو میرا رہا نہیں ہے ---------'میرے تو' اچھا نہیں لگ رہا۔ 'اب دل میں میرے کوئی' کیا جا سکتا ہے باقی ٹھیک لگ رہا ہے جس کے لئے ہزاروں میں نے ہیں دکھ اُٹھائے پرکھا ہے میں نے اس کو ،اُس میں وفا نہیں ہے...
Top