نایاب نظم: "آج کی رات!
دیدنی ہے مری محفل کا سماں آج کی رات
موج صہبا میں ہے رقصِ دو جہاں آج کی رات
تل گیا ہے کوئی اس طرح گل افشانی پر
ذرے ذرے پہ ہے جنت کا گماں آج کی رات
قابلِ دید ہے بکھرے ہوئے پھولوں کی بہار
ہر شکن فرش کی ہے کاہکشاں آج کی رات
ایک موہوم سا نقطہ ہے جہاں ارض و سما
ایسا اک دائرہ...