چاہتے تھے تجھے اس طرح سے کبھی
ہم تری آرزو میں گدا ہو گئے
۔۔۔اس شعر کا مفہوم واضح نہیں ہے، دونوں مصرعوں میں مجھے ایک ہی بات دہرائی گئی معلوم ہو رہی ہے
روز و شب اب تو کٹتے نہیں ہجر میں
دن ہمارے لئے تو سزا ہو گئے
۔۔۔۔'تو' طویل کھنچ رہا ہے شاید اس لیے اچھا بھی نہیں لگ رہا اور اضافی بھی محسوس ہو رہا...