کبھی کبھی لگتا ہے کہ جیسے جو ہونا تھا وہ نہ ہو کر بھی کچھ اور ہی ہونا ہوتا گیا۔ اتنی الجھنیں اور اس سے نیند کا نہ آنا۔ رات تین بجے تک کروٹیں بدلتے رہے۔اور اس ہونے اور نہ ہونے کے درمیان خود پر ہی جھلاتے رہے۔
رہ رہ کر روم پارٹنر کے خراٹے کی کریہ آواز اور پھر اوپر سے مچھروں کی یلغار۔
پھر سوچا...