آبِ رواں کا بہتے پُھول سے جو وعدہ تھا، پُورا ہوتا
بادِ صبا نے جن شرطوں پر پتھریلے ساحل کو اپنا راز بتایا، حُسن گنوایا
وہ شرطیں پُوری ہوتیں
اب اُن شرطوں کی تحریریں
اب اُن وعدوں کے بیعنامے، اگلے گھاٹ اُترنے والے، بادِ صبا کو
کیسے دِلائیں
شام کی بھیگی راکھ ہے چاند کا گیلا ایندھن
اب بیراگن
جلتے...