اعتراف
سوچتی ہُوں، مُقدس وفاؤں کی قربان گہ پر چلوں
اعترافِ گنہ آج میں کر نہ لوُں؟
برہمئ دلِ دوستاں کی سزاوار ہُوں
میں خطا کار تھی، میں خطا کار ہُوں
ساتھ ، میں ہر قدم پر تمہارا نہیں دے سکی
میں کبھی منزلوں تم سے آگے رہی
مجھ کو قالین پارے بچھانے کی تو مقدرت ہی نہ تھی
راستے میں مگر جتنے کانٹے مِلے...