اکبرالہٰ آبادی
غزل
پھر گئی آپ کی دو دن میں طبیعت کیسی
یہ وفا کیسی تھی صاحب ، یہ مروّت کیسی
دوست احباب سے ہنس بول کے کٹ جائے گی رات
رندِ آزاد ہیں ، ہم کو شبِ فُرقت کیسی
جس حسِیں سے ہُوئی اُلفت وہی معشوق اپنا
عشق کِس چیز کو کہتے ہیں ، طبیعت کیسی
جس طرح ہوسکے دن زیست کے پورے کرلو
چار دن...