نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    اس کی بھی ہر اک راہ میں شامل تھا کبھی میں

    تشکّر ثامر شعور صاحب! اِس یا ایسے مفہوم کے لئے ان کے کو " اُن کی" کرنا ہوگا آپ نے ! گلیوں کو راجع کرنے کے لئے " ان کی تو شب و روز میں شامل تھا کبھی میں " کہ اس طرح بیان گلیوں سے رجوع کرتا ہے ( دی صورت میں شہر راجع ہے نہ کہ گلیاں ) دیکھ لیں، کہ دیکھ لینے میں کیا قباحت !
  2. طارق شاہ

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    فی الفور اپنی کہی بات کی وضاحت کریں
  3. طارق شاہ

    ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

    سائیں شمشاد! آپ بھی کیا میری طرح موٹے ہو گئے ہیں جو کھسکے بغیر نکل ہی نہیں سکتے اور سائیں ابن رضا ! بہترین قوت صرف ہوگئی بابا :)
  4. طارق شاہ

    نہ ترا خدا کوئی اور ہے نہ مرا خدا کوئی اور ہے - صابر ظفر

    بہت خوب شمشاد بھائی تشکّر شیئر کرنے پر بہت خوش رہیں :)
  5. طارق شاہ

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    عبارت کی وضاحت تو نہ تھی کہ کم یا مختصرہوتی یہ شمشاد بھائی کے استفسار پر حالتوں کی وضاحت تھی وضاحت میں عموما اس بات یا پہلو کا خیال رکھا جاتا ہے کہ سب چیزوں کا احاطہ ہو گیا ہو یعنی کوئی قابل وضاحت بات تو نہیں رہ گی ۔ کیا رہ گئی ہے یہاں :)
  6. طارق شاہ

    آدھی رات کے شاید سپنے جھوٹے تھے - فرزانہ نیناں

    تلمیذ صاحب کی بات سے متفق ہوں عمومی اثر یا قاری پر فوری تاثرِ خوب قائم کرتی یہ تحریر کشش اور نرم گوشہ رکھنے کی وجہ سے خود میں بیان کی کمزوریاں محسوس نہیں کرنے دیتی ہے آدھی رات کے شاید سپنے جھوٹے تھے یا پھر پہلی بار ستارے ٹوٹے تھے ایک معیّن سمے اور وقت پر محیط ہے قیاس (قیاس لفظ شاید نے...
  7. طارق شاہ

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    صوت، سماعت سے ہی معیّن ہوتی یا تشخص رکھتی ہے یعنی صوت ، سماعت ہی کی مرہون ہے ۔ ورنہ ادائیگی لہجہ ، زیر و بم کا کیسے پتہ چلتا یا اندازہ ہوتا
  8. طارق شاہ

    ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

    ظاہر ہے لکھے اشعارمیں عِزّ و جاہ یا درجات کی نامناسبت کو شترگربہ کہتے ہیں اس شہر کی گلیاں بھی مجھے بھول گیئں کیا؟ ان کے تو شب و روز میں شامل تھا کبھی میں ثامر شعور بھائی ،آپ کے بالا شعر میں اس اور ان سے یہ صورت پیدا ہو گئی ہے اُس شہر کی.۔۔۔۔۔۔ اُن کے تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دوسرے مصرع میں پہلے مصرع...
  9. طارق شاہ

    ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

    یہ آپ سے تو نہیں کہا تھا جناب ، کیا آپ بھی لکھتے ہیں ؟:)
  10. طارق شاہ

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    سماعت سے ہی شاید، رم جھم لفظ جس نے بھی سوچا ہوگا ضرور اس کی صوت میں اس وقت ہلکی ہلکی بارش نے کچھ ایسی تاثر یا اس لفظ رم جھم سے مطابقت دکھائی ہوگی ، جو یہ نام مستقل پڑا کیا آپ سوچ سکتے ہیں کہ رم جھم کیوں؟ ۔۔۔۔ ٹپ ٹپ ، چَھپ چھپ کیوں نہیں
  11. طارق شاہ

    ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

    بھائی تازہ لگائی غزل کے ایک شعر میں شترگربہ ہے درست کرلیں شاید لکھتے وقت دھیان نہ رہا ہو:)
  12. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    مُہیّا سے ترکِ تمنّا نہیں ہے دلِ زار ابھی اُن کو سمجھا نہیں ہے حسرت موہانی
  13. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    دِل محوِ حیرت نے اب تک نہ جانا کہ کیاہے تِری آرزو، کیا نہیں ہے حسرت موہانی
  14. طارق شاہ

    فراق :::: سرمیں سودا بھی نہیں، دل میں تمنّا بھی نہیں :::: Firaq Gorakhpuri

    ممنون ہوں بھائی اس پذیرائی اور اظہارِ خیال پر بہت خوش رہیں :)
  15. طارق شاہ

    فراق :::: سرمیں سودا بھی نہیں، دل میں تمنّا بھی نہیں :::: Firaq Gorakhpuri

    ممنون ہوں اس اظہارِ خیال پر جناب ! بہت خوش رہیں :)
  16. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::: حالِ مجبوریِ دل کی نِگراں ٹھہری ہے :::: Hasrat Mohani

    ممنون ہوں اظہار خیال کے لئے جناب عمر اعظم صاحب غزل بیان اور مضامین کے ساتھ ساتھ بہت خوب اسلوب اور پیرائے میں بھی ہے فیض صاحب کا اس زمین کو منتخب کرنا اس امر کا بین ثبوت ہے حسرت صاحب کے کیا کہنے کہ از سر نو کھڑی اس عمارت کی بنیاد میں چنے جاتے ہیں تشکّر، بہت خوش رہیں :)
  17. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::: حالِ مجبوریِ دل کی نِگراں ٹھہری ہے :::: Hasrat Mohani

    تشکّر اظہار خیال کے لئے جناب ! بہت خوش رہیں :)
  18. طارق شاہ

    فیض غزل-اب وہی حرفِ جنوں سب کی زباں ٹھہری ہے-فیض احمد فیض

    تشکّر اظہار خیال کے لئے جناب! بہت خوش رہیں :)
  19. طارق شاہ

    فیض غزل-اب وہی حرفِ جنوں سب کی زباں ٹھہری ہے-فیض احمد فیض

    در زمینِ غزلِ حسرت موہانی فیض صاحب کی کیا خُوب اشعارکی حامل غزل ! کیا ہی کہنے کے ! غزل فیض احمد فیض اب وہی حرفِ جنُوں سب کی زباں ٹھہری ہے جو بھی چل نِکلی ہے وہ بات کہاں ٹھہری ہے آج تک شیخ کے اِکرام میں جو شے تھی حرام اب وہی دُشمنِ دِیں ، راحتِ جاں ٹھہری ہے ہے خبر گرم، کہ پھرتا ہے...
  20. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    آتے آتے یونہی دم بھر کو رُکی ہو گی بہار جاتے جاتے یونہی پل بھر کو خزاں ٹھہری ہے فیض احمد فیض
Top