شکر سے وہ رغبت نہیں جو نوجوانی یا کم سِنی میں رہی، کہیں بنی بنائی مل گئی
یا کسی نے پیش کردی، تو کھا لیتے ہیں ، از خود بنانے کی تکلیف نہیں کرتے
البتہ سہ پہر کی چائے میں بسکٹ یا کریکر ضرورشامل ہوتا ہے
تم آئے ہو، نہ شبِ انتظار گزُری ہے
تلاش میں ہے سحر بار بار گزُری ہے
نہ گُل کِھلے ہیں، نہ اُن سے مِلے، نہ مے پی ہے !
عجیب رنگ میں اب کے بہار گزری ہے
فیض احمد فیض
غزلِ
اخترعالم تاباں
باتوں میں ایک بات سمجھنے لگے ہیں لوگ
تم کو ، مِری حیات سمجھنے لگے ہیں لوگ
دل کا کوئی بھی جُرم ہو، اِس دردِ عِشق میں !
اِک حُسنِ واردات، سمجھنے لگے ہیں لوگ
کچھ احتیاط کی تو، تِری احتیاط کو !
ترکِ تعلقات سمجھنے لگے ہیں لوگ
تاباں ! تِرے بغیر شبِ ماہتاب کو
بالکل...
کلی کلی کی چٹک ، دل پہ بار گزری ہے
' عجیب رنگ میں اب کے بہار گزری ہے'
بُجھے سِتارے مگر جل رہے ہیں دل کے چراغ
کہوں یہ کیسے، شبِ اِنتظار گزری ہے
اخترجہاں انجم
دل محرمِ اَسرار ہے، پردہ نہ اُٹھاؤ
اب درد ہی دیدار ہے، پردہ نہ اُٹھاؤ
ہر دست میں چمکی ہوئی وحشت کی لکیریں
ہر آنکھ ، گنہگار ہے، پردہ نہ اُٹھاؤ
ساغر صدیقی
زندگی کے مرحَلے دُشوار سے دُشوار تر
ہرقدم پر اِمتحاں، جس کا صِلہ کچُھ بھی نہیں
قافلے دِل کی گزُرگاہوں پہ، آئے چل دئے !
اب تو آوازِ جرَس، بانگ درا کچُھ بھی نہیں
اخترجہاں انجم
غزلِ
آغا جان عیش
جلوے دِکھلائے جو وہ شمعِ شبستاں اپنا
اُڑ کے پروانہ بنے، یہ دلِ سوزاں اپنا
گر ہدف ہم کو کرے ناوکِ مژگاں اپنا
ہم بھی موجُود ہیں دل کرنے کو قرباں اپنا
وا کرے باغ میں گر، وہ لبِ خنداں اپنا
گُل کرے دیکھتے ہی ، چاک گریباں اپنا
یاں ہر اِک اشک کے قطرے میں ہے طوفان بھرا
حضرتِ...