نتائج تلاش

  1. س

    اب طبیعت میں خمار آئے تو کیسے آئے

    سر دوبارہ کوشش کی ہے نظر ثانی فرما دیں بے ثمر پیڑ کی مانند جو ویران ہوں میں غنچۂِ دل پہ بہار آئے تو کیسے آئے جام خالی ہیں سبھی کچھ نہ بچا پینے کو اب طبیعت میں خمار آئے تو کیسے آئے غم کا دریا ہے کہ بپھرا ہوا رہتا ہے سدا اس کی موجوں پہ اتار آئے تو کیسے آئے تیری راہوں میں بچھی رہتی ہیں میری...
  2. س

    اب طبیعت میں خمار آئے تو کیسے آئے

    شکریہ سر کوشش کرتا ہوں
  3. س

    اب طبیعت میں خمار آئے تو کیسے آئے

    سر الف عین یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: سید عاطف علی اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے بے ثمر پیڑ کی مانند مَیں ویران جو ہوں غنچۂِ دل پہ بہار آئے تو کیسے آئے جام خالی ہیں سبھی کچھ نہ بچا پینے کو اب طبیعت میں خمار آئے تو کیسے آئے غم کا دریا ہے کہ بپھرا ہوا رہتا ہے سدا اس کی موجوں پہ...
  4. س

    وہ مجھے طعنۂِ مفلسی دے گیا

    شکریہ سر دوبارہ دیکھتا ہوں
  5. س

    مگر وجود سے بالا و ماورا تو ہے

    شکریہ سر کوشش کرتے ہیں
  6. س

    وہ مجھے طعنۂِ مفلسی دے گیا

    سر الف عین یاسر شاہ اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے ہنستی آنکھوں میں کیوں وہ نمی دے گیا مستقل مجھ کو افسردگی دے گیا سسکیاں بن گئی ہیں مقدر مرا زخم الفت عجب زندگی دے گیا رونقیں بھی مسرت کا باعث نہیں جانے کیسی وہ مجھ کو کمی دے گیا میرے حصے میں خوشیاں نہ آئیں کبھی وہ مجھے بے رخی کج...
  7. س

    مگر وجود سے بالا و ماورا تو ہے

    زمیں سے تا بہ فلک لامکاں خدا تو ہے مگر جہان میں ظاہر ہے جابجا تو ہے یہ کہکشاؤں کا جاری ہے جو سفر کب سے فلک پہ چاند ستاروں کا رہنما تو ہے ترے ہی دم سے ہے رونق زمیں پہ سبزے کی اور آسمان کی چھتری کا آسرا تو ہے ہے کائنات کے ہر حسن میں جھلک تیری مگر وجود سے بالا و ماورا تو ہے جہاں میں رزق کی...
  8. س

    دنیائے محبت کا دستور نرالا ہے

    شکریہ سر کوشش کرتا ہوں قافیہ تبدیل کرنے کی
  9. س

    مگر وجود سے بالا و ماورا تو ہے

    سر الف عین یاسر شاہ اور دیگر احباب سے اصلا.ح کی گذارش ہے سر یہ حمد باری تعالٰی میرے ایک دوست نے لکھی ہے زمیں سے تا بہ فلک صرف اے خدا تو ہے ہر اک جہان میں ظاہر ہے جابجا تو ہے یہ کہکشاؤں کا جاری ہے جو سفر کب سے فلک پہ چاند ستاروں کا رہنما تو ہے ترے ہی دم سے ہے رونق زمیں پہ سبزے کی اور آسمان...
  10. س

    دنیائے محبت کا دستور نرالا ہے

    میں شب کا اندھیرا ہوں تُو دن کا اجالا ہے سو ملنا ہمارا اب امکان سے بالا ہے مجھکو تری جانب سے آنسو ملے تحفے میں مجنوں کی طرح میں نے ہر درد سنبھالا ہے احساس کی منزل کا راہی مَیں بنا جب سے دنیا نے مجھے ہر دم کیوں کرب میں ڈالا ہے بس تیری اداؤں پر جو شعر کہا میں نے کہتے ہیں سخنور وہ ہر شعر سے...
  11. س

    دنیائے محبت کا دستور نرالا ہے

    شکریہ سر میں کوشش کرتا ہوں
  12. س

    دنیائے محبت کا دستور نرالا ہے

    شکریہ راحل بھائی
  13. س

    دنیائے محبت کا دستور نرالا ہے

    سر مطلع مجھے قابلِ اعتراض لگا سر اس کو بہتر کرنے کی کوشش کی ہے باقی اشعار میری نظر میں تو مجھے بہتر لگے اگر آپ نشان دہی کر دیں تو میرے لئے آسانی ہو گی میں شب کا اندھیرا ہوں تُو دن کا اجالا ہے اک دوجے سے اب ملنا امکان سے بالا ہے مستی نے بنایا ہے مجھ کو ترا دیوانہ مجنوں کی طرح میں نے ہر درد...
  14. س

    دنیائے محبت کا دستور نرالا ہے

    سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: سید عاطف علی محمد خلیل الرحمٰن اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے میں شب کا اندھیرا ہوں تُو دن کا اجالا ہے مشکل ہے ملن, دل میں امید کو پالا ہے مستی نے بنایا ہے مجھ کو ترا دیوانہ مجنوں کی طرح میں نے ہر درد سنبھالا ہے احساس کی منزل کا راہی مَیں بنا جب...
  15. س

    مضطرب تھا دل مرا بس نیند کیا آتی مجھے

    سر دوبارہ مطلع کہنے کی کوشش کی ہے ایک مزید شعر کی اضافت کے ساتھ چل دیا ہو کر جدا پھر نیند کیا آتی مجھے ہو گیا وہ جب خفا پھر نیند کیا آتی مجھے کرب سے اب رات بھر میں کروٹیں بدلا کروں رتجگے وہ دے گیا پھرنیند کیا آتی مجھے اک طرف گھنگرو کی چھن چھن اک طرف حمدوثنا تھا عجب یہ مسئلہ پھرنیند کیا آتی...
  16. س

    مضطرب تھا دل مرا بس نیند کیا آتی مجھے

    سر غزل دوبارہ کہنے کی کوشش کی ہے نظر ثانی فرما دیجئیے کہہ گیا وہ الودع پھر نیند کیا آتی مجھے رتجگے سے دے گیا پھرنیند کیا آتی مجھے اک طرف گھنگرو کی چھن چھن اک طرف حمدوثنا تھا عجب یہ مسئلہ پھرنیند کیا آتی مجھے تلخیاں منسوب ساری ہیں غریبوں سے ہی کیوں؟ یہ خلل سوچوں میں تھا پھر نیند کیا آتی مجھے...
  17. س

    مضطرب تھا دل مرا بس نیند کیا آتی مجھے

    شکریہ سر کوشش کرتا ہوں
Top