کبھی پہنچوں ترے در پر تو کیا اس کے سوا مانگوں
کہ نورِ گنبدِ خضرا سے آنکھوں کی ضیا مانگوں
مدینہ میری سوچوں پر بڑی شدت سے چھایا ہے
فضائے نور مل جائے بجز اس کے میں کیا مانگوں
ترے قدموں نے چھو کر جس کو تھا انمول کر ڈالا
ہر اپنے زخم کی خاطر وہی خاکِ شفا مانگوں
نہیں ہے مہرباں تجھ سا کوئی سارے زمانے...