سر الف عین
یاسر شاہ
سید عاطف علی
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
ہے دور پر وہ روح سے بالکل جدا نہیں
شاید اسی لئے مرے دل سے گیا نہیں
تیری عنایتوں کا میں تھا منتظر مگر
تُو نے سوائے درد کے کچھ بھی دیا نہیں
یارب بچا کے رکھنا اسے آندھیوں سے تُو
تنکوں کا گھر ہے اور کوئی آسرا نہیں
اس نے...
سر الف عین
یاسر شاہ
سید عاطف علی
محمّد احسن سمیع :راحل:
محمد خلیل الرحمٰن
اور دیگر احباب سے مشورہ لینا چاہتا ہوں کہ میں کتاب شائع کروانا چاہتا ہوں اپنی رائے سے نوازئیے
اگر غلط لڑی میں رائے کا سوال کر دیا ہو تو معذرت خواہ ہوں
سر نظر ثانی فرما دیجئیے
یہ نہ ہوگا کہ تری یاد میں مر جائیں گے
بس یہ ہو گا کہ ذرا اور بکھر جائیں گے
گر یہ اشکوں کی برستی ہوئی جھڑیاں نہ رکیں
ان کے سیلاب میں ہم یونہی اتر جائیں گے
جس طرح وصل کی گھڑیوں کا پتہ تک نہ چلا
ایسے تنہائی کے لمحے بھی گذر جائیں گے
دربدر پھرنا مقدر میں ہمارے ہو گا
کوچۂِ...
سر الف عین
یاسر شاہ
محمّد احسن سمیع :راحل:
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
ہر شخص کا محفل میں منظورِ نظر تھا وہ
مائل بہ کرم مجھ پر کچھ کچھ تو مگر تھا وہ
بن اس کے لگے مجھکو ہر شب ہے اماوس کی
قسمت کے اندھیروں میں مانندِ قمر تھا وہ
ٹوٹی ہیں امیدیں بھی کیسے اسے ڈھونڈوں میں
ڈھلتی ہوئی...
روز مرتا ہوں ترے ہجر کی سولی چڑھ کر
بخش دے کاش مجھے وصل کے تُو چند پہر
مجھ کو یوں منزلِ مقصود نہیں مل پائی
لٹ گیا راہ میں سجاد مرا رختِ سفر
سر فیروز لغات میں پہر کا تلفظ ہ پر زبر ہے
چاندنی خوب تھی حالانکہ نہ نکلا تھا قمر
سچ تو یہ تھا کہ سرِبام تھا میرا دلبر
تیرے در پر مری ہستی کو ملا اوجِ کمال
ذرہِ خاک تھا میں تُو نے بنایا گوہر
خشک پتوں کے سوا میرے چمن میں کیا تھا
تیرے آنےسے ملے اس کو نئے برگ و ثمر
کیا مری قوم کی تقدیر بھی سنورے گی کبھی
رہزنی پر جو اتر آئے ہیں سارے رہبر...
سر الف عین
یاسر شاہ
محمّد احسن سمیع :راحل:
سید عاطف علی
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
چاند نکلا بھی نہیں کیوں تھا اجالا شب بھر
تھی حقیقت کہ سرِبام تھا میرا دلبر
تیرے در پر مری ہستی کو ملا اوجِ کمال
ذرہِ خاک تھا میں تُو نے بنایا گوہر
خشک پتوں کے سوا میرے چمن میں کیا تھا
تیرے...
جو مجھے ذرۂِ خاکی سے بنا دے گوہر
نسبتِ شعر بھی یوں تجھ سے بنائی جائے
بیچ ڈالا ہو جہاں شہر کے منصف نے ضمیر
کیا وہاں عدل کی زنجیر ہلائی جائے
نہ ہو شنوائی وہاں اپنی تو بہتر ہے یہی
ان کی آواز سے آواز ملائی جائے
تیرے جاتے ہی سبھی مجھ سے گریزاں جو ہوئے
آ کہ پھر ان کے لئے بزم سجائی جائے
سر قابلِ...
اب کوئی بات نہ دنیا سے چھپائی جائے
میری روداد سرِعام سنائی جائے
صورتِ بخششِ اعمال یہی ہو شاید
روح سے گرد گناہوں کی ہٹائی جائے
جو مجھے ذرۂِ خاکی سے بنا دے گوہر
راہ اب ایسی عبادت کی بنائی جائے
صورتِ حال ترے شہر کی ناساز ہوئی
وصل کی پیاس بھلا کیسے بجھائی جائے
تلخیوں کی وہی روداد مرے دوست کہیں...