مرے ہم سفر ، تجھے کیا خبر
یہ جو وقت ہے کسی دھوپ چھاؤں کے کھیل سا
اسے دیکھتے، اسے جھیلتے
مری آنکھ گرد سے اٹگئی
مرے خواب ریت میںکھو گئے
مرے ہاتھ برف سے ہوگئے
مرے بے خبر، ترے نام پر
وہ جو پھول کھلتے تھے ہونٹ پر
وہ جو دیپ جلتے تھے بام پر
وہ نہیںرہے
وہ نہیںرہے کہ جو ایک ربط تھا درمیاں...