نتائج تلاش

  1. پ

    سلیم کوثر غزل ۔ نہ اس طرح کوئی آیا نہ کوئی آتا ہے ۔ سلیم کوثر

    بہت خوب احمد بھائی جی کمال کی غزل ھے ۔ اور سلیم کوثر تو شاعر بھی بہت غضب کے ھیں ۔
  2. پ

    منظر بھوپالی اونچے اونچے ناموں کی تختیاں جلا دینا، منظر بھوپالی

    ساری غزل ھی کمال کی اور حقیقت کے قرب کی عکاس ھے ۔ شئیر کرنے کیلیے شکریہ۔
  3. پ

    پروین شاکر غزل- کسے خبر ہے کہ کیا رنج و غم اٹھاتے ہیں‌ - پروین شاکر

    بہت کمال کی غزل ھے جناب ۔ شکریہ شئیر کرنے کیلیے۔
  4. پ

    آج کا شعر - 3

    دل کی لگی نہ پوچھیئے بس اتنا جان لیجیئے جلتے ھوئے چنار کو دیکھا تو ھو گا آپ نے
  5. پ

    قاصر غزل ۔ یوں تو صدائے زخم بہت دور تک گئی۔ غلام محمد قاصر

    بہت کمال کی غزل ھے احمد بھائی ۔ شئیر کرنے کیلیے شکریہ۔ احمد بھائی کیا غلام محمد قاصر صاحب نے پنجابی میں بھی شاعری کی ھے ؟
  6. پ

    خلوص و مہر و وفا کس کی احتیاج نہیں- عابد حشری

    خلوص و مہر و وفا کس کی احتیاج نہیں یہ اور بات زمانے کا یہ مزاج نہیں جو وجہ زیست تھی اس آئیہ محبت کا صحیفہ دل انساں میں اندراج نہیں یہ بات کون خدایان سیم وزر کو بتائے شعور بھیک نہیں آگہی خراج نہیں دیا ھے درس یہ کرب آگہی نے مجھے شعور زیست غم زیست کا علاج نہیں اگر ملی تو ملے گی دلوں...
  7. پ

    منتظر سنگ ملامت ھیں ٹھہر جاؤں کہیں - عابد حشری

    منتظر سنگ ملامت ھیں ٹھہر جاؤں کہیں سوچتا ھوں نہ کہیں جاؤں مگر جاؤں کہیں اس سے پہلے کہ ڈبو دیں مجھے اتھلے لمحات وقت کے گہرے سمندر میں اتر جاؤں کہیں نہ سہی چہرہ دوراں ترے عارض ھی سہی خون دل صرف تو رنگ تو بھر جاؤں کہیں دھندلی دھندلی سی نظر آتی ھے ھر منزل شوق ساتھ چلتی ھے مرے گرد سفر...
  8. پ

    دست دشت جنوں کا مجھے اندازہ نہیں -عابد حشری

    دست دشت جنوں کا مجھے اندازہ نہیں قید اس گھر میں ھوں جس کا کوئی دروازہ نہیں غم ھستی غم دنیا غم جاناں غم زیست یہ تو سب زخم پرانے ھیں کوئی تازہ نہیں کچھ دنوں سے مرے احساس کا محور ھے یہ بات زندگی اس کی تمنا کا تو خمیازہ نہیں اور اک رقص جنوں بر سر صحرا ھو جائے دوستو بند ابھی شہر کا...
  9. پ

    فرات ذھن پہ کرب کا پہرا تھا - عابد حشری

    فرات ذھن پہ کرب کا پہرا تھا میں اپنی ذات میں دریا تھا اور پیاسا تھا جو زخم زخم ھوا دست آشنایاں سے وہ میرا چہرہ نہ تھا زندگی کا چہرہ تھا جمال فکر و نظر سے دمک رھا تھا شعور مرے وجود کے آنگن میں کب اندھیرا تھا کرے کرے نہ کرے اکتساب نور فضا ھمارا کام تو یارو دئیے جلانا تھا طلوع مجھ...
  10. پ

    بے ارادہ میں جدھر جا نکلا ۔ اکبر حیدرآبادی

    اک ذراتارنفس کیا ٹوٹا جسم کا بوجھ بھی ہلکا نکلا ۔ اکبر حیدرآبادی بہت خوب غزل اور یہ شعر کمال کا ھے ۔ شئیر کرنے کیلیے شکریہ۔
  11. پ

    طلسم عشق تھا سب اس کا سات ھونے تک (تاجدار عادل

    شکریہ بھائی جی یہ تو انتخاب ھے ۔ ھاں اور ھم تھوڑا بہت سخن شناسی کے دعوے دار ضرور ھیں ۔
  12. پ

    طلسم عشق تھا سب اس کا سات ھونے تک (تاجدار عادل

    آئندہ اس بات کا خیال رکھوں گا ۔
  13. پ

    حادثہ روز نیا واقعہ تھا روز و ھی (تاجدار عادل

    انتخاب کی پسندیدگی کیلیے شکریہ محترم
  14. پ

    جنوں ہلاکِ تخیل، خرد نشانۂ شعر - عبدالرؤف عروج

    جنوں ہلاکِ تخیّل، خرد نشانۂ شعر تمام عالمِ احساس ھے بہانۂ شعر نسیمِ صبح کے لہجے میں ذکرِ دوست کرو قبولِ سمع نہیں حرفِ محرمانۂ شعر اس ایک آنکھ سے پوچھو کہاں سے آیا ھے غمِ حیات میں انداز دلبرانۂ شعر ترا جمال دل آرا غزل سہی لیکن کہاں فسونِ حقیقت کہاں فسانۂ شعر گلاب سے مہک اٹھے مرے...
  15. پ

    یہ دور یہ قید سخت جیسے (عبدالرؤف عروج

    یہ دور یہ قید سخت جیسے آویزش وہم و بخت جیسے یہ دشت کی تیز تر ھوائیں ٹوٹیں گے کئی درخت جیسے اک شور فضا میں گونجتا ھے آوازہ تاج و تخت جیسے وہ ایک سکوت شام ہجراں افسانہء لخت لخت جیسے وہ چشم خوش التفات کیا تھی اک حلقہء دام سخت جیسے ہم یوں ھیں رہ وفا میں تنہا صحرا میں کوئی درخت...
  16. پ

    کس چاند کی لگن میں دیوانے آدمی ھیں (عبدالرؤف عروج

    کس چاند کی لگن میں دیوانے آدمی ھیں خود اپنی روشنی سے بیگانے آدمی ھیں جو فرق تھا دلوں میں کس طرح جا سکے گا اک بے وفا کے ٹوٹے یارانے آدمی ھیں یوں گردش زمانہ تقدیر ھو چکی ھے جیسے بساط غم پر پیمانے آدمی ھیں اپنا لہو کیا ھے صرف بہار پھر بھی خود اپنی زندگی میں ویرانے آدمی ھیں اس شوخ کا...
  17. پ

    فضا میں نکہت خون جگر فگاراں ھے ( عبدالرؤف عروج

    فضا میں نکہت خون جگر فگاراں ھے بہار ھے کہ فریب خلوص کارواں ھے دلوں کی جوت جگاؤ تو کوئی بات بنے بجھا ھوا افق کوچہ ء نگاراں ھے طلسم مملکت خسرواں بھی ٹوٹے گا یہ شہر دیر سے موضوع تیشہ داراں ھے ھمارے دل میں بھی یادوں کا چاند چمکا تھا اسی کی ضو سے حسین دشت ہجر یاراں ھے جنوں کو مصلحت...
  18. پ

    عجیب طرح کا منظر دکھائی دیتا ھے ( عبدالرؤف عروج

    عجیب طرح کا منظر دکھائی دیتا ھے ھمارے گھر سے سمندر دکھائی دیتا ھے یہ دیکھنا ھے کہ اس بار خوبصورت چاند کسی کے بام سے کیونکر دکھائی دیتا ھے نہ جانے کیسے فسوں گر نے سحر پھونک دیا تمام شہر ھی پتھر دکھائی دیتا ھے کہیں نہ ان میں بہاروں کی کوئی سازش ھو ہر ایک زخم گل تر دکھائی دیتا ھے...
  19. پ

    ایک آنسو مری پلکوں پہ نمایاں ھی سہی ( عبدالرؤف عروج

    ایک آنسو مری پلکوں پہ نمایاں ھی سہی لوگ کہتے ھیں چراغاں تو چراگاں ھی سہی ھم نے ہر دور میں راتوں سے بغاوت کی تھی آج پابندئ آئین شبستاں ھی سہی میری تقدیر میں پھولوں کا تصور بھی محال کوئی گلشن بکف و خلد بداماں ھی سہی مجھ پہ جو بیت گئی بیت گئی بیت گئی میری حسرت ترے چہرے سے نمایاں ھی سہی...
Top