کلاسیکل شاعری

  1. طارق شاہ

    اعجاز رحمانی ::::: راہ دُشوار جس قدر ہوگی::::: Ejaz Rehmani

    غزل راہ دُشوار جس قدر ہوگی جُستُجو اور مُعتبر ہوگی آدمی آدمی پہ ہنستا ہے اور کیا ذِلَّتِ بشر ہوگی پتّھروں پر بھی حرف آئے گا جب کوئی شاخ بے ثمر ہوگی جاگ کر بھی نہ لوگ جاگیں گے زندگی خواب میں بسر ہوگی حُسن بڑھ جائےگا تکلّم کا جس قدر بات مُختصر ہوگی اعجاز رحمانی
  2. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: بے اعتناعی کی بڑھتی ہُوئی سی یہ تابی :::::: Shafiq Khalish

    غزل بے اعتناعی کی بڑھتی ہُوئی سی یہ تابی کہیں نہ جھونک دے ہم کو بجنگِ اعصابی گئی نظر سے نہ رُخ کی تِری وہ مہتابی لیے ہُوں وصل کی دِل میں وہ اب بھی بیتابی مَیں پُھول بن کے اگر بُت سے اِک لِپٹ بھی گیا زیادہ دِن تو میّسر رہی نہ شادابی مِری نمُود و نمائش ہے خاک ہی سے ، مگر سکُھا کے خاک...
  3. طارق شاہ

    ناصر کاظمی : ::::: پردے میں ہر آواز کے شامِل تو وہی ہے ::::::Nasir Kazmi

    غزل پردے میں ہر آواز کے شامِل تو وہی ہے ہم لا کھ بدل جائیں، مگر دِل تو وہی ہے موضوعِ سُخن ہے وہی افسانۂ شِیرِیں ! محِفل ہو کوئی، رَونَقِ محِفل تو وہی ہے محسُوس جو ہوتا ہے، دِکھائی نہیں دیتا دِل اور نظر میں حدِ فاصِل تو وہی ہے ہر چند تِرے لُطف سے محرُوم نہیں ہم لیکن دلِ بیتاب کی مُشکل تو وہی...
  4. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: نہیں کہ پیار و محبّت میں کاربند نہیں ! :::::: Shafiq Khalish

    غزل نہیں کہ پیار ، محبّت میں کاربند نہیں بس اُس کی باتوں میں پہلے جو تھی وہ قند نہیں نظر میں میری ہو خاطر سے کیوں گزند نہیں خیال و فکر تک اُس کے ذرا بُلند نہیں کب اپنے خواب و تمنّا میں کامیاب رہے ہم ایک وہ جو کسی مد میں بہرہ مند نہیں تمام زیور و پازیب ہم دِلا تو چکے! ملال پِھر بھی ،کہ...
  5. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::راہ ِحق میں ہُوئے لڑکر ،کبھی مر کر لاکھوں ::::::Shafiq Khalish

    راہ ِحق میں ہُوئے لڑکر ،کبھی مر کر لاکھوں زندہ جاوید ہر اِک دیس کے گھر گھر لاکھوں ہو محبّت کے خزانے میں کہاں کُچھ بھی کمی! چاہے دامن لئےجاتے رہیں بھر بھر لاکھوں کوچۂ یار کومیلے کا سماں دیتے ہیں اِک جَھلک دِید کی خواہش لئے دِن بھر لاکھوں کردے مرکوُز جہاں بَھر کی نِگاہیں خود پر چاند پِھر...
  6. طارق شاہ

    شان الحق حقی :::::: اثر نہ ہو تو اُسی نطق بے اثر سے کہہ :::::: Shan Ul Haq Haqqee

    شان الحق حقی غزل اثر نہ ہو، تو اُسی نطقِ بے اثر سے کہہ ! چُھپا نہ درد ِمحبّت ،جہان بَھر سے کہہ جو کہہ چُکا ہے، تو اندازِ تازہ تر سے کہہ خبرکی بات ہے اِک، گوشِ بے خبر سے کہہ چَمَن چَمَن سے اُکھڑ کر رَہے گا پائے خِزاں رَوِش رَوِش کو جتا دے، شجر شجر سے کہہ بیانِ شَوق نہیں قِیل و...
  7. طارق شاہ

    احسن اللہ خان بیاؔں :::::: کیا بے طرح ہُوئی تِری دُوری میں شام آج :::::: Ahsan ullah KhaN bayaaN

    غزلِ احسن اللہ خان بیاؔں ۔ کیا بے طرح ہُوئی تِری دُوری میں شام آج مرنے کے پھر نہیں، نہ ہُوئے جو تمام آج تُو بزم سے اُٹھا، کہ ہُوئی تلخ مے کشی ! میں سچ کہوُں، شراب کو سمجھا حَرام آج غم جس کے پاس ہے، وہ فلاطُوں سے کم نہیں جمشید ہے وہ جس کو میسّر ہے جام آج اُس زُلف میں ہو گر، سَرِ مُو...
  8. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی ::::::اے خوفِ مرگ! دِل میں جو اِنساں کے تُو رَہے :::::: Akbar Allahabadi

    غزل اے خوفِ مرگ ! دِل میں جو اِنساں کے تُو رَہے پِھر کُچھ ہَوس رہے، نہ کوئی آرزُو رَہے فِتنہ رَہے، فساد رَہے، گُفتگُو رَہے منظُور سب مجھے، جو مِرے گھر میں تُو رَہے زُلفیں ہٹانی چہرۂ رنگیں سے کیا ضرُور بہتر ہے مُشک کی گُلِ عارض میں بُو رَہے اب تک تِرے سبب سے رَہے ہم بَلا نصیب اب تابہ حشر گور...
  9. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: تھی نہ قسمت میں مِری ،ذات وہ ہرجائی کی ! :::::: Shafiq Khalish

    غزل تھی نہ قسمت میں مِری ،ذات وہ ہرجائی کی ایک نسبت تھی بلا وجہ کی رُسوائی کی راہیں مسدُود رہیں اُن سے شَناسائی کی دِل کی دِل ہی میں رہی ساری تمنائی کی باعثِ فخر ، یُوں نسبت رہی رُسوائی کی تہمتوں کی بھی ، دِل و جاں سے پزِیرائی کی کوشِشیں دَر کی، کبھی کام نہ آنے دیں گی! وُسعتیں دشت سی...
  10. طارق شاہ

    احمد ندیم قاسمی :::::: شانِ عطا کو، تیری عطا کی خبر نہ ہو :::::: Ahmad Nadeem Qasmi

    غزل شانِ عطا کو، تیری عطا کی خبر نہ ہو ! یُوں بِھیک دے، کہ دستِ گدا کو خبر نہ ہو چُپ ہُوں، کہ چُپ کی داد پہ ایمان ہے مِرا مانگوں دُعا جو میرے خُدا کو خبر نہ ہو کر شوق سے شِکایتِ محرُومئ وَفا لیکن مِرے غرُورِ وَفا کو خبر نہ ہو اِک رَوز اِس طرح بھی مِرے بازوؤں میں آ میرے ادب کو، تیری...
  11. طارق شاہ

    جاوؔید لکھنوی :::::: جُھوٹی تسلّیوں پہ شبِ غم بَسر ہُوئی ::::::Javed Lakhnavi

    غزل جاوؔید لکھنوی جُھوٹی تسلّیوں پہ شبِ غم بَسر ہُوئی اُٹّھی چمک جو زخم میں سمجھا سَحر ہُوئی ہر ہر نَفَس چُھری ہے لئے قطعِ شامِ ہجر یا آج دَم نِکل ہی گیا، یا سَحر ہُوئی بدلِیں جو کروَٹیں تو زمانہ بدل گیا دُنیا تھی بے ثبات، اِدھر کی اُدھر ہُوئی جاتی ہے روشنی، مِری آنکھوں کو چھوڑ کے تارے...
  12. طارق شاہ

    نظیر اکبر آبادی:::::: نہ مَیں دِل کو اب ہر مکاں بیچتا ہُوں ::::::Nazeer Akbarabadi

    غزل نہ مَیں دِل کو اب ہر مکاں بیچتا ہُوں کوئی خوب رَو لے تو ہاں بیچتا ہُوں وہ مَے جس کو سب بیچتے ہیں چُھپا کر میں اُس مَے کو یارو ! عیاں بیچتا ہُوں یہ دِل، جس کو کہتے ہیں عرشِ الٰہی سو اِس دِل کو یارو! میں یاں بیچتا ہُوں ذرا میری ہّمت تو دیکھو عَزِیزو ! کہاں کی ہے جِنس اور کہاں بیچتا ہُوں...
  13. طارق شاہ

    فانی ::::: آپ سے شرحِ آرزُو تو کریں ::::::Fani Badayuni

    غزل آپ سے شرح ِآرزُو تو کریں آپ تکلیف ِگفتگو تو کریں وہ نہیں ہیں جو، وہ کہیں بھی نہیں آئیے دِل میں جُستجُو تو کریں اہلِ دُنیا مجھے سمجھ لیں گے دِل کسی دِن ذرا لہُو تو کریں رنگ و بُو کیا ہے ،یہ تو سمجھا دو سیرِدُنیائے رنگ و بُو تو کریں وہ اُدھر رُخ اِدھر ہے میّت کا لوگ فانؔی کو قِبلہ رُو تو...
  14. طارق شاہ

    درد خواجہ میر درد :::: تُو اپنے دِل سے غیر کی اُلفت نہ کھوسکا :::: Khwajah Meer Dard

    غزل تُو اپنے دِل سے غیر کی اُلفت نہ کھوسکا مَیں چاہُوں اور کو تو یہ مُجھ سے نہ ہوسکا رکھتا ہُوں ایسے طالعِ بیدار مَیں، کہ رات ! ہمسایہ، میرے نالَوں کی دَولت نہ سو سکا گو، نالہ نارَسا ہو، نہ ہو آہ میں اثر ! مَیں نے تو دَرگُزر نہ کی، جو مُجھ سے ہو سکا دشتِ عَدَم میں جا کے نِکالُوں گا جی کا غم...
  15. طارق شاہ

    پروین شاکر :::::: متاعِ قلب و جگر ہیں، ہَمَیں کہیں سے مِلَیں :::::: Parveen Shakir

    غزل متاعِ قلب و جگِر ہیں، ہَمَیں کہیں سے مِلَیں مگر وہ زخم ،جو اُس دستِ شبنَمِیں سے مِلَیں نہ شام ہے، نہ گھنی رات ہے، نہ پچھلا پہر! عجیب رنگ تِری چشمِ سُرمگیں سے مِلَیں میں اِس وِصال کے لمحے کا نام کیا رکھّوں تِرے لباس کی شِکنیں، تِری جَبِیں سے مِلَیں ستائشیں مِرے احباب کی نوازِش ہیں مگر...
  16. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی ::::: دِلِ زخمی سےخُوں اے ہمنشِیں کُچھ کم نہیں نِکلا ::::: Akbar Allahabadi

    غزل دِلِ زخمی سےخُوں، اے ہمنشِیں! کُچھ کم نہیں نِکلا تڑپنا تھا، مگر قسمت میں لِکھّا دَم نہیں نِکلا ہمیشہ زخمِ دِل پر ، زہر ہی چھڑکا خیالوں نے ! کبھی اِن ہمدموں کی جیب سے مرہم نہیں نِکلا ہمارا بھی کوئی ہمدرد ہے، اِس وقت دُنیا میں پُکارا ہر طرف، مُنہ سے کسی کی ہم نہیں نِکلا تجسُّس کی نظر...
  17. طارق شاہ

    میر تقی مِیؔر ::::::سُنیو جب وہ کبھو سَوار ہُوا ::::::Mir Taqi Mir

    سُنیو جب وہ کبھو سَوار ہُوا تا بہ رُوح الامیں شکِار ہُوا اُس فریب بندہ کو نہ سمجھے آہ ! ہم نے جانا کہ ہم سے یار ہُوا نالہ ہم خاکساروں کا آخر! خاطرِعرش کا غُبار ہُوا مَر چَلے بے قرار ہو کر ہم اب تو تیرے تئیں قرار ہُوا وہ جو خنجر بَکف نظر آیا مِیؔر سو جان سے نِثار ہُوا مِیر تقی مِیؔر
  18. طارق شاہ

    شفیق خلش :::: کچھ نہ ہم کو سُجھائی دیتا ہے :::: Shafiq Khalish

    غزل کچھ نہ ہم کو سُجھائی دیتا ہے ہر طرف وہ دِکھائی دیتا ہے خود میں احساس اب لئے اُن کا لمحہ لمحہ دِکھائی دیتا ہے ہوگئے خیر سے جواں ہم بھی گُل بھی کیا گُل دِکھائی دیتا ہے دسترس میں ہے کُچھ نہیں پھر بھی اُونچا اُونچا سُجائی دیتا ہے کب محبّت میں سُرخ رُو ہونا اپنی قسمت دِکھائی دیتا...
  19. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: جیسی چاہی تھی مُلاقات نہ ہونے پائی ! :::::: Shafiq Khalish

    غزل جیسی چاہی تھی مُلاقات نہ ہونے پائی آج پِھر اُن سے مِری بات نہ ہونے پائی بِکھرے بِکھرے ہی رہے مجھ میں مِرے خواب و خیال ! مجتمع مجھ سے مِری ذات نہ ہونے پائی ضبط نے پھوڑے اگرچہ تھے پھپھولے دِل کے شُکر آنکھوں سے وہ برسات نہ ہونے پائی سر پہ ہر وقت چمکتا رہا میرے سُورج دِن گُزرتے گئے اِک رات...
  20. طارق شاہ

    ایاؔز صدیقی ::::::چہرۂ وقت سے اُٹّھے گا نہ پردا کب تک::::::Ayaz Siddiqui

    غزل چہرۂ وقت سے اُٹّھے گا نہ پردا کب تک پسِ اِمروز رہے گا، رُخِ فردا کب تک اُس کی آنکھوں میں نمی ہے، مِرے ہونٹوں پہ ہنسی میرے اللہ! یہ نیرنگِ تماشا کب تک یہ تغافُل ، یہ تجاہل ، یہ سِتم ، یہ بیداد کب تک ، اے خانہ براندازِ تمنّا !کب تک بن گیا گردشِ دَوراں کا نِشانہ آخر لشکرِ وقت سے لڑتا دلِ...
Top