گُلِ یاسمیں
لائبریرین
آج تو آپ سے پکی ناراضگی چل رہی ہے بھائی
آج تو آپ سے پکی ناراضگی چل رہی ہے بھائی
اچھا۔۔۔ٹرائی کر کے
پہچان بھی نہیں ہوتی نا۔۔۔ ورنہ بندہ کسی بے قصور سانپ کو مارنے سے بچ جائے۔70-80 فیصد تو معصوم ہی ہوتے ہیں ۔
البتہ کچھ ہوتے ہیں جو مسوڑھوں میں ایک چنی منی سے تھیلی دانتوں سے لگا رکھتے ہیں ۔
زہریلے تو نہیں لیکن ڈراؤنے ضرور ہوتے ہیں۔۔۔ خوفزدہ کرنے والے۔3000 سے زیادہ قسمیں ہیں سانپوں کی۔ 600 کے قریب زہریلے ہوتے ہیں لیکن ان میں بھی اکثریت ایسی زہریلی نہیں کہ انسان کو کوئی خاص نقصان پہنچا سکیں۔ وہ صرف 200 کے قریب ہی ہیں۔ یعنی کوئی 7 فیصد
سنن لئی شعر اوہنے، دینے مینوں بیر اوہنے
فیر جانا رُس اوہنے، بڑی استاد اے
یہ بھی تو بہادری کا کام ہے نا۔۔۔ہم پاکستان میں لاعلمی کے سبب تقریباََ سو فیصد سانپوں کو مار کر دیکھتے ہیں کہ یہ کونسا والا تھا ۔
ہر کوئی پہچان نہیں سکتا البتہ مار ہر کوئی سکتا ہے ۔
یہ ڈر زہریلا ہونے کی لاعلمی کے سبب ہی تو ہوتا ہے ۔ ورنہ سانپ کاٹے یا طوطا ۔ ایک ہی بات ہے ۔زہریلے تو نہیں لیکن ڈراؤنے ضرور ہوتے ہیں۔۔۔ خوفزدہ کرنے والے۔
بعد میں کوئی زہریلا نہ بھی نکلے تو معصوم کے حق میں آواز اٹھانے والا بھی کوئی نہیں ہوتا۔ہر مسئلے کا حل قتل عام!
مار کو مار دینے میں کیا بہادری بیٹا ۔ بہادری تو اس میں ہے کہ اسے پکڑ کر جنگل میں چھوڑ دیا جائے ۔ جیسا کہ کچھ لوگ کرتے بھی ہیں ۔یہ بھی تو بہادری کا کام ہے نا۔۔۔
مار کو مار دینے میں کیا بہادری بیٹا ۔ بہادری تو اس میں ہے کہ اسے پکڑ کر جنگل میں چھوڑ دیا جائے ۔ جیسا کہ کچھ لوگ کرتے بھی ہیں ۔
(ویسے فارسی میں سانپ کو مار کہتے ہیں )
جی ہاں ایک ہی بات ہے۔۔۔ پہلے ہم بھڑوں کے کاٹنے سے بہت ڈرتے تھے لیکن ایک بار بھائی کو بچاتے ہوئے اس نے ہمیں کاٹ لیا تو پھر ڈر ختم ہو گیا۔یہ ڈر زہریلا ہونے کی لاعلمی کے سبب ہی تو ہوتا ہے ۔ ورنہ سانپ کاٹے یا طوطا ۔ ایک ہی بات ہے ۔
بھائیو اور بہنو کروشیا تو ہم سکھا کر رہیں گےرات ہم نے ٹانگے چلائے، لغت پرکھی، ہور پتہ نہیں کی کی کیتا۔ اب ماہرینِ سانپ مصروف ہیں۔
آئیے کروشیا سیکھیں میں سواد آ گیا۔
تحقیق کے نتائج یہاں بھی شئیر کیجئیے گاکیا کروشیا میں بھی سانپ ہوتے ہیں؟ کیا وہ بوسنیا کے سانپوں جیسے ہیں؟
وہ کیوں بھلا؟؟؟آج تو آپ سے پکی ناراضگی چل رہی ہے بھائی
بیٹا کسی بے زبان کو بلا وجہ مار دینا بھی تو بہادری نہیں ۔زیک بھائی نے ایک اور ریڈ کراس دے دیا ہمیں۔
ہم نے بھی تو "وجہ" والے سانپوں کو مارنا بہادری کہا تھا۔ بس زیک بھائی نے آج نوازا نہیں تھا نا ایک ریڈ کراس ہمیں۔ اس لئے ابھی دے دیا۔بیٹا کسی بے زبان کو بلا وجہ مار دینا بھی تو بہادری نہیں ۔
لیکن کہیں خطرہ ہو تو ظاہر ہے اس کے علاوہ چارہ بھی نہیں ۔ وہ الگ بات ہو گی ۔
ہماری ایک ہمشیرہ کا گھر سندھ میں شہر کے کنارے، کھیتوں کے ذرا قریب ہے ۔ آئے دن ایک اسی طرح کا خون ان کے گھر ہوتا ہے ۔
کل ہم اس لڑی میں مکئی کی فصل کاشت کریں گے بھائی۔۔ کچھ سیکھنا ہی ہے تو کام کا سیکھا جائے نا۔کل گھوڑوں نے ادھم مچائی اور آج زہریلے سانپ دہشت کا پھن پھیلا رہے ہیں ۔
اور یہ سب ہو رہا ہے گُلِ یاسمیں کے کروشیا کے تعلیمی دھاگے میں ! کیوں بھئی بٹیا آج کا کہتی ہیں آپ !
کروشیا لے آئے آپ بھائی ؟ اور اون؟اگر اس لڑی میں کروشیا سے متعلق معلومات دیکھی جائیں تو وہ زہریلے سانپوں کی شرح سے بھی کم نکلیں گی
ایہہ نگری داتا دیکا کہہ رہے ہیں بھیا
عجب کہہ رہے ہیں