آئی ٹی کے کسی بھی شعبے سے تعلق رکھنے والے محفلین یہاں آئیں

سید ذیشان

محفلین
یہ تو بہت تشویش ناک بات ہے۔
یہ تو عام سی بات ہے۔ کافی لوگوں سے ایسا سن چکا ہوں۔ اکثر اوقات ایسا ہوتا ہے کہ میرے ہی آیئڈیاز میرے سامنے دہرائے جا رہے ہوتے ہیں اور میں سر ہلا کر کہتا ہوں: "بہت اچھا آئیڈیا ہے" :D
 

فلسفی

محفلین
یہ تو عام سی بات ہے۔ کافی لوگوں سے ایسا سن چکا ہوں۔ اکثر اوقات ایسا ہوتا ہے کہ میرے ہی آیئڈیاز میرے سامنے دہرائے جا رہے ہوتے ہیں اور میں سر ہلا کر کہتا ہوں: "بہت اچھا آئیڈیا ہے" :D
ایک واقعہ یاد دلا دیا آپ نے۔ ایک مرتبہ ایک ارجنٹ ایڈہاک قسم کا پروجیکٹ میرے پاس آیا۔ پروجیکٹ گورنمنٹ کی پالیسی سے متعلق تھا اس لیے سینئیر مینیجمنٹ اس کو مانیٹر کررہی تھی۔ میرا مینیجر چھٹی پر گیا ہوا تھا (عام طور پر جس کام میں میڈل (شاباش) ملنے کا خدشہ ہو اس کو اکثر (سارے نہیں) لوگ اپنی ذات تک محدود رکھنے کی کوشش کرتے ہیں)۔ اس لیے 2۔ 3 دن ایسے ہی نکل گئے۔ مینیجر چھٹی سے واپس آیا تو مجھے کہنے لگا کہ یہ کام آج شام تک مکمل کرنا ہے (وہ شاید پہلے خود اس کو کرنے کی کوشش کر رہا تھا) کیونکہ کل سے بل سائیکل اسٹارٹ ہورہا ہے اور اس میں یہ استعمال ہونا ہے۔ ساتھ ہی ڈائریکشن بھی دے دی کہ ایک سمپمل جاوا کی کلاس بنا لو اور اسی میں سارا کوڈ لکھ دو (اس نے کچھ بنیادی کوڈ سیمپل کے طور پر بھی دیا) ، زیادہ لمبے چوڑے کسی فریم ورک میں کام کرنے کی ضرورت نہیں ہمارے پاس وقت نہیں ہے۔ میں نے گذارش کی کہ ایسا کرنے سے ایک تو فلیکسیبلیٹی نہیں رہے گی (کیونکہ مجھے یقین تھا کہ ایڈ ہاک قسم کے کام میں تبدیلیاں بہت آتی ہیں)۔ دوسرا یہ کہ 20 ملین ایکس ایم ایل کو پرسیسنگ کرنے میں بہت وقت لگے گا، پروگرام بہت آہستہ کام کرے گا۔ اس کے لیے ملٹی تھریڈڈ ایپلیکیشن درست رہے گی۔ لیکن مینیجر صاحب کو تمغہ لینے کی جلدی تھی، لہذا نوکر کیا اور نخرا کیا۔ میں نے بھی مکھی پر مکھی مار کر شام سے پہلے کوڈ لکھ کر، ٹیسٹ کرکے مینیجر کے حوالے کردیا۔ جس کی بنیاد پر اس نے شاید مینیجمنٹ سے تمغہ لینا تھا۔

مجھے معلوم تھا کہ یہ کام پلٹ کر میرے پاس ہی آئے گا۔ لہذا میں نے اپنے تئیں سپرنگ انٹیگریشن پر ایک فریم ورک اگلے دن تک لکھ دیا۔ جو ایکس ایم ایل پارسنگ اور پروسیسنگ کے لحاظ سے بہت بہتر تھا۔ ملٹی تھریڈڈ ہونے کی وجہ سے فاسٹ بھی تھا۔ اگلے دن وہی ہوا جس کا ڈر تھا (میں اپنا فریم ورک ابھی مکمل نہیں کر پایا تھا) تقریبا 10 بجے مینیجر کی کال آئی، میری بدقسمتی کے میں نے سپیکر آن کردیا۔ وہ پوچھنے لگا کہ یہ اتنا آہستہ کیوں چل رہا ہے؟ میں نے کہا کہ یہ بات تو میں نے کل ہی آپ کو کہی تھی، لیکن میری اس بات کو وہ نظر انداز کر کے مجھے کہنے لگا کہ اس کا کچھ کرو اس کی سپیڈ بڑھاؤ۔ میں نے کہا کہ اگر کچھ وقت کل مل جاتا تو میں اس سے کہیں بہتر پروگرام بنا دیتا۔ اس پر مینیجر کا پارہ چڑھ گیا وہ غصے میں بولا کہ تم کتنے عرصے سے اس کمپنی میں ہو، تمہیں نہیں معلوم یہاں کام کیسے ہوتا ہے۔ سپیکر آن ہونے کی وجہ سے سے آس پر سارے لوگوں نے وہ ڈانٹ سن لی۔ غصہ تو مجھے بہت آیا لیکن پی گیا۔ خیر اس سنگل فائل والے جاوا کے پروگرام میں تبدیلی کر کے اس کے 2 سے 3 انسٹنس چلا دیے پھر بھی سپیڈ بہت آہستہ تھی۔

دوپہر تک میں نے اپنا فریم ورک مکمل کر لیا۔ پھر میرا مینیجر بلنگ (billing) ٹیم کے مینیجر کے ساتھ گھومتا پھرتا میرے ڈیسک پر آیا تو میں نے اس کو کہا کہ یہ فریم ورک میں نے مکمل کرلیا ہے۔ اس کی سپیڈ پہلے والے سے 6، 7 گنا زیادہ ہے۔ اور تبدیلی کرنا انتہائی آسان ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ روپورٹنگ کے لیے علیحدہ سے ڈیٹا بیس میں معلومات بھی جمع کرتا ہے۔ یہ بات سن کر اس نے فورا بلنگ مینیجر سے کہا کہ سنو بھائی "ہم" نے یہ پروگرام تشکیل دے دیا ہے، یہ آپ کی مشکل بہتر طریقے سے حل کردے گا۔ اگلے 2، 3 مہینوں میں جب تک مسئلے کا مستقل حل نہیں نکلتا یہ پروگرام استعمال کیا جاسکتا ہے۔ میں خاموش کھڑا سر ہلا رہا تھا۔ :)

تفصیل کے لیے معذرت۔ ویسے میری ذاتی رائے یہ ہے کہ آئیڈیا کوئی ایسی چیز نہیں کہ کسی اور کے ذہن میں آ ہی نہیں سکتا۔ اور آئیڈیا ہی فقط کامیابی کی گارنٹی نہیں ہوتا۔ کچھ لوگوں کو دیکھا کہ وہ آئیڈیا بھی کسی کے ساتھ شئیر نہیں کرتے کہ کہیں دوسرا کامیاب نہ ہوجائے، میرے نزدیک یہ بخل ہے۔ میں نہ صرف معلومات بلکہ جو بھی آئیڈیا ذہن میں ہو وہ اپنے دوستوں اور کام سے جڑے دوسرے لوگوں سے بےخوف و خطر شئیر کرتا ہوں۔ کیونکہ میرے نزدیک اگر کسی کام کی بنیاد پر کامیابی اللہ پاک نے میرے نصیب میں لکھی ہے تو کوئی کچھ بھی کر کے اس کو حاصل نہیں کرسکتا۔ اور اگر میرے نصیب میں نہیں ہے تو میں کچھ بھی کر کے اس کو حاصل نہیں کرسکتا۔ ہاں انسان ہونے کے ناطے برا ضرور لگتا ہے جب آپ کی پروڈکٹ کو کوئی دوسرا آپ کے سامنے، کسی تیسرے کو اپنا کہہ کر بیچ رہا ہو :)
 

عباس رضا

محفلین
نہ ہی یہ زعم ہے کہ کوئی انوکھے اور عظیم کام کیے ہیں اور نہ ہی یہ میری خوشی کی وجہ ہے۔ :)
میرے کسی بھی کام سے کسی کا بھلا ہو جائے تو یہی میری خوشی کے لیے کافی ہے۔ :)
کہنے کا مقصد یہ تھا کہ آپ کو بہر حال اخلاقی برتری حاصل ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ہم نے یہ تھریڈ نظر میں رکھا ہوا تھا کہ جب کبھی فرصت ملے گی تو اسے پڑھیں گے۔ لیکن اب تک اس قسم کی فرصت نہیں مل سکی۔ :)

ہاں لیکن پائتھون کی طرف بھی دل مائل نہیں ہوتا کہ اے ایس پی ڈاٹ نیٹ بہترین چیز ہے۔:)

اتنی تعریفیں نہ کریں کہ لوگ آپ سے سیکھنے کی فرمائش کرنے لگیں۔

محمداحمد بھائی کئی سال پہلے پائتھون سیکھ رہے تھے۔ اب اتنے سالوں بعد تو پائتھون کے چوٹی کے پروگرامرز میں شمار ہوتا ہوگا تبھی آئی ٹی کے دھاگوں کو لفٹ نہیں کراتے کہ بڑے بڑے ماہرین ان چکروں میں کہاں پڑتے ہیں۔:)

پروگرامنگ کا ہماری پیشہ ورانہ زندگی سے کوئی واسطہ نہیں ہے اور پروگرامنگ ہم شوقیہ سیکھ رہے تھے۔ اور آپ کو تو پتہ ہے کہ شوق کا کوئی مول نہیں ہوتا۔

سو کوئی مول نہ ملنے پر ہماری مستقل حوصلہ شکنی ہوتی رہی اور پھر ہمارا دل اس بیگار سے اُٹھ گیا۔ سو شوق کو وہ حیثیت بہرکیف نہیں مل پاتی جو دیگر ترجیحات کی ہوتی ہے۔

اب بھی کبھی کبھی ہم کچھ نہ کچھ کوڈ لکھنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اندازہ ہوتا ہے کہ بہت سی چیزیں فراموش ہو چکی ہیں اور اعادہ کرنے کی یاد دہانی موصول ہوتی رہتی ہے۔ :) :) :)

بہرکیف یاد آوری کا شکریہ۔ :)
 

ہادیہ

محفلین
8 صفحات ہو بھی گئے ۔۔۔۔:eek:
کتنے بڑے بڑے پروگرامر ہیں یہاں ۔۔۔ میرا تو سر ہی درد کرنے لگ گیا یہ تھریڈ پڑھ کر۔۔۔
یہ تھریڈ مجھ جیسے "ذہین" بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں ۔۔:unsure:۔:D
آپ
کے تعاون کا شکریہ۔۔۔:p
 
8 صفحات ہو بھی گئے ۔۔۔۔:eek:
کتنے بڑے بڑے پروگرامر ہیں یہاں ۔۔۔ میرا تو سر ہی درد کرنے لگ گیا یہ تھریڈ پڑھ کر۔۔۔
یہ تھریڈ مجھ جیسے "ذہین" بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں ۔۔:unsure:۔:D
آپ
کے تعاون کا شکریہ۔۔۔:p
یعنی ہم اور ہادیہ بٹیا ہی ہیں یہاں جنہیں آئی ٹی سے دور کا بھی واسطہ نہیں!
 

ہادیہ

محفلین
یعنی ہم اور ہادیہ بٹیا ہی ہیں یہاں جنہیں آئی ٹی سے دور کا بھی واسطہ نہیں!
انکل جی الف انار ب بکری پڑھانے کے بعد آئی ٹی دماغ کے کونے کھدروں سے بھی نکل جاتی۔۔۔ ویسے میرا ماسٹرز آئی ٹی میں ہی ہے۔۔۔ یہ الگ بات میرا اس سے واسطہ صرف پڑھنے کی حد تک ہی پڑا ۔۔۔ وہ واسطہ کیسے پڑا ۔۔۔یہ بھی بہت ہی دکھی سی کہانی ہےہے۔۔۔ کیونکہ میرا اصل سبجیکٹ اکنامکس ہے ۔۔۔اور پہلا ماسٹرز اکنامکس میں ہی ہے۔۔ اور اب مجھے لگتا میرا کوئی بھی پراپر سبجیکٹ ہی نہیں تھا ۔۔۔ جس کا مجھے ہمیشہ افسوس رہے گا۔۔۔
 

عباس اعوان

محفلین
اس فیلڈ میں ایک یہ بھی تجربہ ہوا کہ اپنی ایجادات یعنی اپنے بنائے ہوئے ٹولز کو اپنے سینئرز کے ساتھ شئیر کرنا اچھی بات ہے لیکن اگر سینئر کم ظرف ہو تو پھر اپنے ٹولز کو اپنی ذات کی حد تک ہی رکھنا چاہیے۔:)
خاکسار کی پہلی جاب پر تھری ٹیئر آرکیٹیکچر پر ایپلیکیشنز بنتی تھیں۔ اس کے لیے پہلے ہر ٹیبل کے مطابق ایک ڈیل بنانا ایک بیل بنانا پھر اس ایس پی لکھنا پھر بائینڈنگ کے میتھڈز لکھنا۔ اس میں کافی وقت خرچ ہو جاتا تھا اور پھر اس کے لیے میتھڈ بھی ڈیفائن کرنا تو اس میں کافی وقت خرچ ہو جاتا تھا۔ جب ایک ایسا ٹیبل بنانا پڑا جس میں 80 سے زائد فیلڈز تھیں تو احساس ہوا کہ یہ تو بڑا درد سری والا کام ہے اور اچھا خاصا وقت گھنٹوں کے حساب سے اس میں صرف ہو جاتا ہے۔ خاکسار کی توجہ اللہ تعالی نے اس طرف پھیر دی کہ اس کے لیے ایک ٹول بنایا جائے جو یہ سارا کام آٹومیٹک کردے۔ کام کے ساتھ ساتھ جب جب تھوڑی سی فرصت ملتی تو اس پر کام کرنا شروع کر دیتا اور دو سے تین دن میں یہ ٹول تیار ہوگیا۔ اس سے یہ فائدہ ہوا کہ اس کو بس ٹیبل بتانا ہوتا تھا کہ اس ٹیبل کے لیے ہمیں یہ سارے کام کرنے ہیں وہ خود ہی ڈیل بھی بنا دیتا بیل بھی بنا دیتا اس کا پروسیجر بھی لکھ دیتا اور اس کی بائینڈگ کے میتھڈز بھی لکھ دیتا۔ تو وہی کام جو کہ اسی ٹیبل کے لیے خاکسار نے گھنٹے لگا کر کیا تھا چند سیکنڈز میں ہو گیا۔ اور پھر اپنے سینئر کے ساتھ شیئر کیا کہ یہ دیکھیں یہ ٹول بنایا ہے۔ پہلے تو اسے یقین نہ آیا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ یہ سارا کام خودکار بھی ہو اور ٹھیک بھی ہورہا ہو۔ پھر جب میں نے اسے بتایا کہ میں نے ابھی حالیہ جتنے فارمز بنائے ہیں وہ اسی سے بنائے ہیں تو انہوں نے اس کو خود ٹیسٹ کیا۔ اور اس کے بعد یہ ہوا کہ اب خاکسار کے اوپر ورک لوڈ مزید بڑھا دیا۔ جب میں یہ کہتا ہے کہ یہ تو بہت زیادہ کام ہے تو کہتے اس ٹول کے ذریعے یہ بیل ڈیل وغیرہ تو چند سیکنڈ کا کام ہے اس کے بعد کون سا کام اتنا رہ جاتا ہے۔ مجھے احساس ہوا کہ ان سے اس ٹول کو چھپا کر ہی رکھنا بہتر تھا۔:)
geeks-vs-nongeeks-repetitive-tasks.png
 

فلسفی

محفلین
یعنی ہم اور ہادیہ بٹیا ہی ہیں یہاں جنہیں آئی ٹی سے دور کا بھی واسطہ نہیں!
ہائے آئی ٹی سے رشتے ناطے توڑ کر ہم بھی چند کتابیں، قلم دوات لے کر کسی کونے میں پڑے ہوتے۔ مگر کیا کریں اسے اللہ پاک نے روٹی روزی کا دنیاوی سبب بنا دیا ہے۔
 
Top