محمد تابش صدیقی
منتظم
اس کے علاوہ ایک اور طریقہ بھی ہے۔اب آپ یہ بتائیں کہ آپ بھی سمجھے یا نہیں کہ ہم نے کیا طریقہ لگایا تھا۔
اس کے علاوہ ایک اور طریقہ بھی ہے۔اب آپ یہ بتائیں کہ آپ بھی سمجھے یا نہیں کہ ہم نے کیا طریقہ لگایا تھا۔
حد ہوگئی یعنی کہ!!!اس کے علاوہ ایک اور طریقہ بھی ہے۔
اچھا!!! ہم نے تو پوری احتیاط کی تھی کہ بظاہر پڑھنے والے کو محسوس بھی نہ ہوکہ کچھ الگ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ بھی اگر کوئی طریقہ ہے تو سوچنا پڑے گا۔اس کے علاوہ ایک اور طریقہ بھی ہے۔
میری.چھوٹی بہن کا بھی یہی حال ہے. ویسے ابھی وہ بی ایس کے دوسرے سیمسٹر مین ہے اور ابھی سی پلس پلس ہی پڑھ رہے ہیںاور میں پروگرامنگ کی طرف دیکھ کر زارو قطار روتی تھی۔۔۔
دماغ کے سارے کونےکھدرے استعمال کرکے بھی ککھ پلے نہیں پڑتا تھا ۔۔۔
خاص کر جاوا اور سی پلس پلس ۔۔۔ فائنل پروجیکٹ سی شارپ میں کیا ۔۔اسی لیے سب سے زیادہ مزا سی سارپ کو کرنےمیں آیا ۔۔ باقی انسان ٹچ رہے تو بہت کچھ سیکھتا ہے ۔۔۔ پرائمری ٹیچرز بن کر الف ب ہی یاد رہ جاتی۔۔۔
بہت سی کمپنیز یہ سہولت دیتی ہیں۔آئی ٹی والوں سے ایک بات پوچھنی تھی کیا آئی ٹی کمپنیز میں ایسا رحجان دیکھنے کو ملتا ہے کہ ورکر اپنے گھر یا جہاں مرضی رہ کر ہی کام کریں
مجھے ابھی ایک جاب آفر ہوئی تھی چند دن پہلے کہ ہفتے میں چند گھنٹوں کے لئے دفتر آنا ہوگا، کام آپ گھر سے ہی کریں گے۔ مجھے تو سوئچ کرنے میں دلچسپی ہی نہیں تھی اس لئے منع کردیا۔ عموماََ ایسی کمپنیوں میں جاب مستقل نہیں ہوتی بلکہ جب تک پروجیکٹس ہیں تب تک جاب ہے۔آئی ٹی والوں سے ایک بات پوچھنی تھی کیا آئی ٹی کمپنیز میں ایسا رحجان دیکھنے کو ملتا ہے کہ ورکر اپنے گھر یا جہاں مرضی رہ کر ہی کام کریں
ہہ لاجواب پیس کہاں سے ڈھونڈ نکالا آپ نے۔ کمال کا جملہ ہے۔
جواب تھوڑا تفصیل طلب ہے کہ اس کی مختلف صورتیں ہیں۔بہت سی کمپنیز یہ سہولت دیتی ہیں۔
یہاں فل ٹائم ٹیلی کمیوٹنگ کا رجحان کم ہوا ہے۔آئی ٹی والوں سے ایک بات پوچھنی تھی کیا آئی ٹی کمپنیز میں ایسا رحجان دیکھنے کو ملتا ہے کہ ورکر اپنے گھر یا جہاں مرضی رہ کر ہی کام کریں
بس "چہل قدمی" کے دوران کسی دل جلے کی آہ کانوں تک پہنچ گئی، حسبِ حال تھی تو سو یہاں بھی سنا دی۔ہہ لاجواب پیس کہاں سے ڈھونڈ نکالا آپ نے۔ کمال کا جملہ ہے۔
اس بات سے میں یہ سمجھا کہ کسی سینئر نے آپ کے کام کو اپنا بتا کر آگے پیش کیا۔ مگر معاملہ کچھ اور تھا۔اس فیلڈ میں ایک یہ بھی تجربہ ہوا کہ اپنی ایجادات یعنی اپنے بنائے ہوئے ٹولز کو اپنے سینئرز کے ساتھ شئیر کرنا اچھی بات ہے لیکن اگر سینئر کم ظرف ہو تو پھر اپنے ٹولز کو اپنی ذات کی حد تک ہی رکھنا چاہیے۔
شکر کریں کہ آپ کو اللہ حافظ نہیں کہہ دیا کہ آپ کا کام تو اب یہ ٹول کر دیتا ہے۔جب میں یہ کہتا ہے کہ یہ تو بہت زیادہ کام ہے تو کہتے اس ٹول کے ذریعے یہ بیل ڈیل وغیرہ تو چند سیکنڈ کا کام ہے اس کے بعد کون سا کام اتنا رہ جاتا ہے۔ مجھے احساس ہوا کہ ان سے اس ٹول کو چھپا کر ہی رکھنا بہتر تھا۔
اس بات سے میں یہ سمجھا کہ کسی سینئر نے آپ کے کام کو اپنا بتا کر آگے پیش کیا۔ مگر معاملہ کچھ اور تھا۔
میں اپنی محنت اور آر اینڈ ڈی پر کسی اور کی تعریف سن چکا ہوں، اس وقت یہ کافی اذیت ناک تھا۔ مگر اب مجھے ان چیزوں کی پروا نہیں ہوتی۔ اگر میں نے کچھ ایسا کیا ہے جو میرے لیے یا کسی اور کے لیے فائدہ مند ہے تو یہی میری تسلی کے لیے کافی ہوتا ہے۔
”ہوں۔۔۔!“ ڈاکٹر داور مسکرائے اور اُن کی یہ مسکراہٹ بے جان بھی نہیں تھی۔ وہ چند لمحے عمران کی آنکھوں میں دیکھتے رہے پھر بولے۔ ”مجھے ان چیزوں کی پرواہ کم ہوتی ہے۔۔۔۔ ابھی ایسے ہی ہزارہا ادھورے پلان میرے ذہن میں موجود ہیں اس لئے ایک آدھ کے ضائع ہوجانے سے میری فکری صلاحیتوں پر کیا اثر پڑسکتا ہے۔۔۔ میرے لئے یہی خوشی کیا کم ہے کہ میں اپنے ذہن کی عظیم بلندیوں سے ان چوروں پر حقارت کی نظریں ڈالتا ہوں۔“ (پیاسا سمند، عمران سیریز از ابن صفی)
یہ تو بہت تشویش ناک بات ہے۔میں اپنی محنت اور آر اینڈ ڈی پر کسی اور کی تعریف سن چکا ہوں، اس وقت یہ کافی اذیت ناک تھا۔
نہ ہی یہ زعم ہے کہ کوئی انوکھے اور عظیم کام کیے ہیں اور نہ ہی یہ میری خوشی کی وجہ ہے۔میرے لئے یہی خوشی کیا کم ہے کہ میں اپنے ذہن کی عظیم بلندیوں سے ان چوروں پر حقارت کی نظریں ڈالتا ہوں۔
نہیں ایسا تو نہیں ہوا البتہ سینئر نے میری پرفارمنس کو جتنی میں نے دکھائی تھی وہ آگے باس کو شو نہیں کی۔ اس کا اندازہ اسطرح ہوا کہ یہ میری پہلی جاب کے پہلے مہینے کی بات ہے۔ تین ماہ بعد پروبیشن مکمل ہونے پر قوی امید تھی کہ اچھا انکریمنٹ ملے گا۔ لیکن ملا صفر انکریمنٹ۔۔ بہت دل خراب ہوا اور تہیہ کرلیا کہ اس جاب کو تو چھوڑنا ہی ہے یہاں دل نہیں لگانا۔ لیکن جاب سوئچ کرتے کرتے بھی سوا تین سال لگ گئے۔ اسکی وجہ ایگریمنٹ کی زنجیریں تھیں۔اس بات سے میں یہ سمجھا کہ کسی سینئر نے آپ کے کام کو اپنا بتا کر آگے پیش کیا۔ مگر معاملہ کچھ اور تھا۔
میں اپنی محنت اور آر اینڈ ڈی پر کسی اور کی تعریف سن چکا ہوں، اس وقت یہ کافی اذیت ناک تھا۔ مگر اب مجھے ان چیزوں کی پروا نہیں ہوتی۔ اگر میں نے کچھ ایسا کیا ہے جو میرے لیے یا کسی اور کے لیے فائدہ مند ہے تو یہی میری تسلی کے لیے کافی ہوتا ہے۔