شمشاد
لائبریرین
صفحہ ۱۸۲
سودا تخلص مرزا محمد رفیع نام، شہر دہلی کو اُن کےکمال سے فخر ہے، باپ مرزا محمد شفیع میرزایانِ کابل سے تھے، بزرگوں کا پیشہ سپاہ گری تھی، مرزا شفیع بطریقِ تجارت واردِ ہندوستان ہوئے۔ ہند کی خاکِ دامنگیر نے ایسے قدم پکڑے کہ یہیں رہے۔ بعض کا قول ہے کہ باپ کی سوداگری سوداؔ کے لئے وجہِ تخلص ہوئی لیکن بات یہ ہے کہ ایشیا کے شاعر ہر ملک میں عشق کا دم بھرتے ہیں اور سوداؔ اور دیوانگی عشق کے ہمزاد ہیں۔ اس لئے وہ بھی اِن لوگوں کے لئے باعثِ فخر ہے۔ چنانچہ اس لحاظ سے سوداؔ تخلص کیا اور سوداگری کی بدولت ایہام کی صنعت حصہ میں آئی۔
سوداؔ ۱۱۲۵ء میں پیدا ہوئے، دہلی میں پرورش اور تربیت پائی، کابلی دروازہ کے علاقہ میں ان کا گھر تھا، ایک بڑے پھاٹک میں نشست رہتی تھی، شیخ ابراہیم ذوقؔ علیہ الرحمتہ اکثر ادھر ٹہلتے ہوئے جا نکلتے تھے۔ میں ہمرکاب ہوتا تھا۔ مرزا کے وقت کے حالات اور مقامات کے ذکر کر کے قدرتِ خدا کو یاد کیا کرتے تھے۔
سوداؔ بموجب رسم زمانہ کے اول سلیمان قلی خاں داور کے پھر شاہ حاتم کے شاگرد ہوئے۔ شاہ موصوف نے بھی اپنے دیوان کے دیباچہ میں جو شاگردوں کی فہرست لکھی ہے اُس میں مرزا کا نام اس طرح لکھا ہے۔ جس سے فخر کی خوشبو آتی ہے۔ خوشا نصیب اِس اُستاد کے جس کی گود میں ایسا شاگرد پَل کر بڑا ہوا، خان آرزو کے شاگرد
مرزا محمد رفیع سوداؔ
سودا تخلص مرزا محمد رفیع نام، شہر دہلی کو اُن کےکمال سے فخر ہے، باپ مرزا محمد شفیع میرزایانِ کابل سے تھے، بزرگوں کا پیشہ سپاہ گری تھی، مرزا شفیع بطریقِ تجارت واردِ ہندوستان ہوئے۔ ہند کی خاکِ دامنگیر نے ایسے قدم پکڑے کہ یہیں رہے۔ بعض کا قول ہے کہ باپ کی سوداگری سوداؔ کے لئے وجہِ تخلص ہوئی لیکن بات یہ ہے کہ ایشیا کے شاعر ہر ملک میں عشق کا دم بھرتے ہیں اور سوداؔ اور دیوانگی عشق کے ہمزاد ہیں۔ اس لئے وہ بھی اِن لوگوں کے لئے باعثِ فخر ہے۔ چنانچہ اس لحاظ سے سوداؔ تخلص کیا اور سوداگری کی بدولت ایہام کی صنعت حصہ میں آئی۔
سوداؔ ۱۱۲۵ء میں پیدا ہوئے، دہلی میں پرورش اور تربیت پائی، کابلی دروازہ کے علاقہ میں ان کا گھر تھا، ایک بڑے پھاٹک میں نشست رہتی تھی، شیخ ابراہیم ذوقؔ علیہ الرحمتہ اکثر ادھر ٹہلتے ہوئے جا نکلتے تھے۔ میں ہمرکاب ہوتا تھا۔ مرزا کے وقت کے حالات اور مقامات کے ذکر کر کے قدرتِ خدا کو یاد کیا کرتے تھے۔
سوداؔ بموجب رسم زمانہ کے اول سلیمان قلی خاں داور کے پھر شاہ حاتم کے شاگرد ہوئے۔ شاہ موصوف نے بھی اپنے دیوان کے دیباچہ میں جو شاگردوں کی فہرست لکھی ہے اُس میں مرزا کا نام اس طرح لکھا ہے۔ جس سے فخر کی خوشبو آتی ہے۔ خوشا نصیب اِس اُستاد کے جس کی گود میں ایسا شاگرد پَل کر بڑا ہوا، خان آرزو کے شاگرد