شمشاد
لائبریرین
صفحہ ۲۸۲
ایک مثلث سید انشاء کا یاد آ گیا۔ کیا خوب مصرع لگایا ہے۔
مربع پانچویں دیوان سے
مربع فارسی پر
رات آخر ہو گئی مگر جلسہ جما ہوا ہے اور وہ سماں بندھ رہا ہے کہ دل سے صدا آتی ہے :
اس مشاعرہ کے شعراء کا کچھ شمار نہیں، خدا جانے یہ کتنے ہیں، اور آسماں پر تارے کتنے ہیں۔ سننے والے ایسے مشتاق کہ شمع پر شمع پانی
امروز یقیں شد کہ نداری سراہلی
بیچارہ زلفِ تو بدل داشت گمای
کیا کہوں میں عاشق و معشوق کا راز و نیاز
ناقہ را میرا ند لیلٰے سوئے خلوت گاہ ناز
سارباں درد رہ حدی میخواند و مجنوں میگریست
بیچارہ زلفِ تو بدل داشت گمای
کیا کہوں میں عاشق و معشوق کا راز و نیاز
ناقہ را میرا ند لیلٰے سوئے خلوت گاہ ناز
سارباں درد رہ حدی میخواند و مجنوں میگریست
ایک مثلث سید انشاء کا یاد آ گیا۔ کیا خوب مصرع لگایا ہے۔
اگرچہ سینکڑوں اس جا پہ تھے کھڑے زن و مرد
نشد قتیل ولیکن کہ یک کس از سر درد
سرے بہ نعش من خستہ جاں بجنببا ند
نشد قتیل ولیکن کہ یک کس از سر درد
سرے بہ نعش من خستہ جاں بجنببا ند
مربع پانچویں دیوان سے
جوائے قاصد وہ پوچھے میرؔ بھی ایدھر کو چلتا تھا
تو کہیو جب چلا تھا میں تب اسکا دم نکلتا تھا
سماں افسوس بیتابی سے تھا کل قتل میں میرے
تڑپتا تھا ادھر میں یار اودھر ہاتھ ملتا تھا
تو کہیو جب چلا تھا میں تب اسکا دم نکلتا تھا
سماں افسوس بیتابی سے تھا کل قتل میں میرے
تڑپتا تھا ادھر میں یار اودھر ہاتھ ملتا تھا
مربع فارسی پر
سکندر ہے نہ دارا ہے نہ کسرا ہے نہ قیصر ہے
یہ بیت المال ملک بیوفا بے وارثا گھر ہے
نہ در جانم، ہوا باقی نہ اندر دل ہوس ماندہ
بیا ساقی کہ ایں ویرانہ از بسیار کس ماندہ
خاتمہ
یہ بیت المال ملک بیوفا بے وارثا گھر ہے
نہ در جانم، ہوا باقی نہ اندر دل ہوس ماندہ
بیا ساقی کہ ایں ویرانہ از بسیار کس ماندہ
خاتمہ
رات آخر ہو گئی مگر جلسہ جما ہوا ہے اور وہ سماں بندھ رہا ہے کہ دل سے صدا آتی ہے :
یا الہٰی تا قیامت برنیاید آفتاب
اس مشاعرہ کے شعراء کا کچھ شمار نہیں، خدا جانے یہ کتنے ہیں، اور آسماں پر تارے کتنے ہیں۔ سننے والے ایسے مشتاق کہ شمع پر شمع پانی