شمشاد
لائبریرین
صفحہ ۳۲۲
دل کا بخار نکالا، مگر وہ مشت بعد از جنگ تھی۔ چند بند اس کے انتخاباً لکھتا ہوں، کیوں کہ اور بند بہ سبب بے لطفی اور نا درستی کے قابل تحریر بھی نہیں۔ مرزا عظیم بیگ کہتے یں :
دل کا بخار نکالا، مگر وہ مشت بعد از جنگ تھی۔ چند بند اس کے انتخاباً لکھتا ہوں، کیوں کہ اور بند بہ سبب بے لطفی اور نا درستی کے قابل تحریر بھی نہیں۔ مرزا عظیم بیگ کہتے یں :
وہ فاضل زمانہ ہو تم جامع علوم
تحصیل صرف و نحو سے جنکی مچی ہے دھوم
رمل و ریاضی حکمت و ہیئت جفر نجوم
منطق بیان معانی کہیں سب زمیں کو چوم
تیری زباں کے آگے نہ دہقاں کا ہل چلے
اِک دو غزل کے کہنے سے بن بیٹھے ایسے طاق
دیوان شاعروں کی نظر سے رہے بہ طاق
ناصر علی نظیری کی طاقت ہوئی ہے طاق
ہر چند ابھی نہ آئی ہے فہمید جفت و طاق
ٹنگری تلے سے عرفی و قدسی نکل چلے
تھا روز فکر میں کہ کہوں معنی و مثال
تجنیس و ہم رعایت لفظی و ہم خیال
فرق رجز رمل نہ لیا میں نے گو سنبھال
نادانی کا مرے نہ ہو دانا کو احتمال
گو تم بقدر فکر یہی کر عمل چلے
نزدیک اپنے آپ کو کتنا ہی سمجھو دُسر
پر خوب جانتے ہیں مجھے جو ہیں ذی شعور
وہ بحر کونسی نہیں ہے جس پہ یاں عبور
کب میری شاعری میں پڑے شبہ سے قصور
بن کر قمل (جوں) نکالنے کو تم خلل چلے
موزونی و معانی میں پایا نہ تم نے فرق
تبدیل بحر سے ہوئے بحر خوشی میں غرق
روشن ہے مثل نہر یہ از غرب تابہ شرق
شہ زور اپنے زور میں گرتا ہے مثل برق
وہ طفل کیا گرے گا جو گھٹنوں کے بل چلے
تحصیل صرف و نحو سے جنکی مچی ہے دھوم
رمل و ریاضی حکمت و ہیئت جفر نجوم
منطق بیان معانی کہیں سب زمیں کو چوم
تیری زباں کے آگے نہ دہقاں کا ہل چلے
اِک دو غزل کے کہنے سے بن بیٹھے ایسے طاق
دیوان شاعروں کی نظر سے رہے بہ طاق
ناصر علی نظیری کی طاقت ہوئی ہے طاق
ہر چند ابھی نہ آئی ہے فہمید جفت و طاق
ٹنگری تلے سے عرفی و قدسی نکل چلے
تھا روز فکر میں کہ کہوں معنی و مثال
تجنیس و ہم رعایت لفظی و ہم خیال
فرق رجز رمل نہ لیا میں نے گو سنبھال
نادانی کا مرے نہ ہو دانا کو احتمال
گو تم بقدر فکر یہی کر عمل چلے
نزدیک اپنے آپ کو کتنا ہی سمجھو دُسر
پر خوب جانتے ہیں مجھے جو ہیں ذی شعور
وہ بحر کونسی نہیں ہے جس پہ یاں عبور
کب میری شاعری میں پڑے شبہ سے قصور
بن کر قمل (جوں) نکالنے کو تم خلل چلے
موزونی و معانی میں پایا نہ تم نے فرق
تبدیل بحر سے ہوئے بحر خوشی میں غرق
روشن ہے مثل نہر یہ از غرب تابہ شرق
شہ زور اپنے زور میں گرتا ہے مثل برق
وہ طفل کیا گرے گا جو گھٹنوں کے بل چلے