شمشاد
لائبریرین
صفحہ ۵۰۲
آخر حیدر آباد میں جہان فانی سے رحلت ہوئی اور قاضی مخدوم موسیٰ کی خانقاہ میں دفن ہوئے۔ شاگرد نے چراغ گل کے الفاظ سے سن کی تاریخ (1254ھ) نکالی۔ دیوان اپنا مرتب نہیں کیا، جو غزلیں کہتے تھے ایک جگہ رکھتے تھے۔ جب بہت سی جمع ہو جاتیں تو تکیہ کی طرح ایک تھیلے میں بھرتے تھے، گھر میں دے دیتے تھے اور کہتے تھے احتیاط سے رکھ چھوڑو، متفرق غزلیں ایک دو مختصر جلدوں میں تھیں کہ اور بہت سا سرمایہ دکن ہی میں رہا، یہاں ان کی اولاد میں زمانہ کی گردش نے کسی کو سر نہ اٹھانے دیا جو کل کلام کی تہذیب اور ترتیب کرتا شاگردوں کے پاس بہت سی متفرق غزلیں ہیں، مگر کسی نے سب کو جمع نہیں کیا۔ ان کے دیوان کی ہر شخص کو تلاش ہے، چنانچہ دہلی میں میر حسین تسکین (وہی تسکینؔ شاگرد رشید مومنؔ کے) ایک طباع اور نازک خیال شاعر تھے، ان کے بیٹھے سید عبد الرحمن بھی صاحب ذوق اور سخن فہم شخص تھے۔ انھوں نے بڑی محنت سے ایک مجموعہ ایسا جمع کیا کہ غالباً اس سے زیادہ ایک جگہ شاہ صاحب کا کلام جمع نہ ہو گا۔ نوابصاحب رامپور نے کہ نہایت قدرداں سخن ہیں ایک رقم معقول دے کر وہ نسخہ منگا لیا، غزلیں اکثر جگہ بکثرت پائی جاتی ہیں،مگر قصیدے نہیں ملتے کہ وہ بھی بہت تھے، حق یہ ہے کہ غزل کا انداز بھی قصیدے کا زور دکھاتا ہے۔
کلام کو اچھی طرح دیکھا گیا، زبان شکوہ الفاظ چستی ترکیب میں
آخر حیدر آباد میں جہان فانی سے رحلت ہوئی اور قاضی مخدوم موسیٰ کی خانقاہ میں دفن ہوئے۔ شاگرد نے چراغ گل کے الفاظ سے سن کی تاریخ (1254ھ) نکالی۔ دیوان اپنا مرتب نہیں کیا، جو غزلیں کہتے تھے ایک جگہ رکھتے تھے۔ جب بہت سی جمع ہو جاتیں تو تکیہ کی طرح ایک تھیلے میں بھرتے تھے، گھر میں دے دیتے تھے اور کہتے تھے احتیاط سے رکھ چھوڑو، متفرق غزلیں ایک دو مختصر جلدوں میں تھیں کہ اور بہت سا سرمایہ دکن ہی میں رہا، یہاں ان کی اولاد میں زمانہ کی گردش نے کسی کو سر نہ اٹھانے دیا جو کل کلام کی تہذیب اور ترتیب کرتا شاگردوں کے پاس بہت سی متفرق غزلیں ہیں، مگر کسی نے سب کو جمع نہیں کیا۔ ان کے دیوان کی ہر شخص کو تلاش ہے، چنانچہ دہلی میں میر حسین تسکین (وہی تسکینؔ شاگرد رشید مومنؔ کے) ایک طباع اور نازک خیال شاعر تھے، ان کے بیٹھے سید عبد الرحمن بھی صاحب ذوق اور سخن فہم شخص تھے۔ انھوں نے بڑی محنت سے ایک مجموعہ ایسا جمع کیا کہ غالباً اس سے زیادہ ایک جگہ شاہ صاحب کا کلام جمع نہ ہو گا۔ نوابصاحب رامپور نے کہ نہایت قدرداں سخن ہیں ایک رقم معقول دے کر وہ نسخہ منگا لیا، غزلیں اکثر جگہ بکثرت پائی جاتی ہیں،مگر قصیدے نہیں ملتے کہ وہ بھی بہت تھے، حق یہ ہے کہ غزل کا انداز بھی قصیدے کا زور دکھاتا ہے۔
کلام کو اچھی طرح دیکھا گیا، زبان شکوہ الفاظ چستی ترکیب میں