شمشاد
لائبریرین
صفحہ ۵۸۰
اس کے آگے شعر سناتے جاتے تھے، میں تعریف کرتا جاتا تھا وہ مسکراتے جاتے تھے اور پڑھتے جاتے تھے۔
بے اختیار میری زبان سے نکلا کہ سبحان اللہ، رنگینی اور یہ زور ظہوری کا ساقی نامہ ہو گیا۔ چپ ہو گئے اور کہا کہ اس میں زور آتا جاتا ہے۔ اس کی جوانی ہے اور میرا بڑھاپا ہے۔ حافظ ویران سلمہ اللہ نے بیان کیا، اشعار بہاریہ کے سے ہیں۔ دو تین دفعہ فرمایا خواجہ حافظ کا شعر بھی اس میں موقع سے تضمین کریں گے۔
ایک دن جو میں گیا تو جو شعر پرچوں پر پریشان تھے، انھیں ترتیب دیا تھا، چنانچہ سناتے سناتے پھر شعر مذکور پڑھا۔ بعد اس کے قطعہ پڑھا کہ خود کہا تھا۔
میری طرف دیکھ کر فرمایا، اب بھی! میں نے عرض کی، سبحان اللہ اب اس کی کیا ضرورت رہی، آنکھیں بند کر کے فرمایا، ادھر ہی فیضان ہے۔
دلی میں نواب زینت محل کا مکان لال کنوئیں کے پاس اب بھی موجود ہے۔ بادشاہ نے وہیں دربار کر کے یہ قصیدہ سنا تھا، اس برس ایک شادی کی تقریب میں مجھے دلی جانا ہوا، اسی مکان میں برات ٹھہری تھی، فتح دہلی
زہے نشاط کہ گر کیجئے اسے تحریر
عیاں ہو خامہ سے تحریر نغمہ جائے سریر
عیاں ہو خامہ سے تحریر نغمہ جائے سریر
اس کے آگے شعر سناتے جاتے تھے، میں تعریف کرتا جاتا تھا وہ مسکراتے جاتے تھے اور پڑھتے جاتے تھے۔
ہوا پہ دوڑتا ہے اس طرح سے ابرِ سیاہ
کہ جیسے جائے کوئی فیلِ مست بے زنجیر
کہ جیسے جائے کوئی فیلِ مست بے زنجیر
بے اختیار میری زبان سے نکلا کہ سبحان اللہ، رنگینی اور یہ زور ظہوری کا ساقی نامہ ہو گیا۔ چپ ہو گئے اور کہا کہ اس میں زور آتا جاتا ہے۔ اس کی جوانی ہے اور میرا بڑھاپا ہے۔ حافظ ویران سلمہ اللہ نے بیان کیا، اشعار بہاریہ کے سے ہیں۔ دو تین دفعہ فرمایا خواجہ حافظ کا شعر بھی اس میں موقع سے تضمین کریں گے۔
مے دو سالہ و محبوب چاردہ سالہ
ہمیں بس است مرا صحبتِ صغیر و کبیر
ہمیں بس است مرا صحبتِ صغیر و کبیر
ایک دن جو میں گیا تو جو شعر پرچوں پر پریشان تھے، انھیں ترتیب دیا تھا، چنانچہ سناتے سناتے پھر شعر مذکور پڑھا۔ بعد اس کے قطعہ پڑھا کہ خود کہا تھا۔
ہوا ہے مدرسہ بھی درسگاہِ عیش و نشاط
کہ شمس بازغہ کی جا پڑھیں ہیں بدر منیر
اگر پیالہ ہے صغرا تو ہے سبُو کبرا
نتیجہ یہ ہے کہ سرمست ہیں صغیر و کبیر
کہ شمس بازغہ کی جا پڑھیں ہیں بدر منیر
اگر پیالہ ہے صغرا تو ہے سبُو کبرا
نتیجہ یہ ہے کہ سرمست ہیں صغیر و کبیر
میری طرف دیکھ کر فرمایا، اب بھی! میں نے عرض کی، سبحان اللہ اب اس کی کیا ضرورت رہی، آنکھیں بند کر کے فرمایا، ادھر ہی فیضان ہے۔
دلی میں نواب زینت محل کا مکان لال کنوئیں کے پاس اب بھی موجود ہے۔ بادشاہ نے وہیں دربار کر کے یہ قصیدہ سنا تھا، اس برس ایک شادی کی تقریب میں مجھے دلی جانا ہوا، اسی مکان میں برات ٹھہری تھی، فتح دہلی