آج کا شعر - 3

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

محمداحمد

لائبریرین
بھنور کے ساتھ اُلجھتی ہوئی صدا کو سُنا
پھر اُس کے بعد سماعت ہی ساتھ چھوڑ گئی
تم ایک شخص کے چھٹنے کے دکھ میں بیٹھے ہو
یہاں تو پوری جماعت ہی ساتھ چھوڑ گئی
 

مغزل

محفلین
عدو تھے حلقہِ یاراں میں مثلِ موئے سپید
کہ ہم نے ایک نکالا ، تو دس نکل آئے
لیاقت علی عاصم
 

زینب

محفلین
زخم تازہ ہے بہر حال بھر جائے گا

یہ سانحہ بھی کسی طور گزر جائے گا

ٹھیک لکھا تھا میرے ہاتھ کی ریکھاؤں میں

تو اگر پیار کرے گا تو بکھر جائے گا
 

زونی

محفلین
ہر بے زباں کو شعلہ نوا کہہ لیا کرو
یارو سکوت ہی کو صدا کہہ لیا کرو

اپنے لیے اب ایک ہی راہِ نجات ہے
ہر ظلم کو رضائے خدا کہہ لیا کرو



(قتیل شفائی)
 

مغزل

محفلین
زنداں سے جو گئے و ہ گھروں میں اسیر ہیں
اچھا ہو اکہ میری سزا کم نہیں ہوئی ۔

نصیر کوٹی (لذتِ آزار)
 

طالوت

محفلین
یہ نہ کہو کہ شمعیں نہ جلاؤ ہمیں اندھیروں سے محبت ہے
شمعیں کرو روشن ، مگر وہ ! جن سے دل کے اندھیرے چھٹ جائیں گے
کرو ضمیر روشن کہ بدل جاتی ہیں دیوانوں کی تقدیریں
ضمیروں کے روشن ہونے سے ظلم کے بادل چھٹ جائیں گے

وسلام
 

مغزل

محفلین
مقابلہ تو زمانے کا خوب کرتا ہوں
اگرچہ میں نہ سپاہی ہوں نہ امیرِ جنود
غمیں نہ ہو کہ بہت دور ہیں ابھی باقی
نئے ستاروں سے خالی نہیں ہے سپرِ کبود

علامہ محمد اقبال ( ضربِ کلیم ) غالباً
 

طالوت

محفلین
قہاری و غفاری و قدوسی و جبروت
یہ چار عناصر ہوں تو بنتا ہے مسلماں
جس سے جگر لالہ میں ہو ٹھنڈک وہ شبنم
دریاؤں کے دل جس سے دہل جائیں وہ طوفاں
(علامہ محمد اقبال)
وسلام
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top