کب تک الفاظ تراشے اور سنوارے گا..
کب تک نشانہ خطا کرکے تیر بکھریں گے..
اگر کبھی ایک صفحہ خاموشی کے علم سے پڑھا ہوتا..
تَو تُو کہے سنے کی زیادتی (بے فائدگی) پر بہت ہنستا۔
شاعر: ابوسعید ابوالخیر
نایاب
درختِ جاں پر عذاب رُت تھی نہ برگ جاگے نہ پھول آئے
بہار وادی سے جتنے پنچھی ادھر کو آئے ملول آئے
وہ ساری خوشیاں جو اُس نے چاہیں اُٹھا کے جھولی میں اپنی رکھ لیں
ہمارے حصے میں عذر آئے، جواز آئے، اصول آئے