آج کا شعر - 4

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

کاشفی

محفلین
انساں و پری کا سامنا کیا
مٹھی میں ہَوا کا تھامنا کیا

(پنڈت دَیا شنکر نسیم لکھنوی)
پنڈت دَیا شنکر نسیم 1811ء میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد بزرگوار کا نام پنڈت گنگا پرشادکول تھا۔ لکھنؤ آپ کا وطن تھا۔
 

کاشفی

محفلین
غم راہ نہیں کہ ساتھ دیجے
دُکھ بوجھ نہیں کے بانٹ لیجے

(پنڈت دَیا شنکر نسیم لکھنوی)
 

کاشفی

محفلین
کیا لطف جو غیر پردہ کھولے
جادو وہ جو سر چڑھ کے بولے

(پنڈت دَیا شنکر نسیم لکھنوی)
 

کاشفی

محفلین
سمجھانے سے تھا ہمیں سروکار
اب مان نہ مان، تو ہے مختار

(پنڈت دَیا شنکر نسیم لکھنوی)
 

کاشفی

محفلین
وہ شرمائی ہوئی آنکھیں، وہ گھبرائی ہوئی باتیں
نکل کر گھر سے وہ گھِرنا ترا اُمیدواروں میں

(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
ہائے کہنا وہ کسی بُت کا دمِ نظارہ
آنکھ بھر کر ہمیں دیکھے تو بس اندھا ہوجائے

(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
وعدے پہ مرے اُن کے قیامت کی ہے تکرار
اور بات ہے اتنی کہ اِدھر کل ہے اُدھر آج

(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
لطف ہے میں بھی شبِ وصل کہیں چھُپ رہتا
آدمی اُن کا مری ٹوہ میں گھر گھر پھرتا

(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
جاتے تھے مُنہ چھپائے ہوئے میکدے کو ہم
آتے ہوئے اُدھر سے کئی پارسا ملے

(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
خبر سُن کر مرے مرنے کی وہ بولے رقیبوں سے
خدا بخشے بہت سی خوبیاں تھیں مرنے والے میں

(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
زاہد کو بندگی کا نتیجہ تو مِل گیا
گردن خمیدہ یادِ الہٰی میں رہ گئی

(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
زباں سے کر لیا بھی وعدہ تونے تو یقیں کس کو
نگاہیں صاف کہتی ہیں کہ دیکھو یوں مکرتے ہیں

(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
بڑا مزا ہے جو محشر میں ہم کریں شکوہ
وہ مِنّتوں سے کہیں چُپ رہو خدا کے لئے

(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
دیکھنے والوں سے انداز کہیں چھپتے ہیں
ہم کو پردے میں نظر آتی ہے صورت اچھی

(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
وہ اور ہیں جو پیتے ہیں موسم کو دیکھ کر
آتی رہی بہار میں توبہ شکن ہوا

(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
نیّتِ پاک ہی کافی ہے طہارت کے لئے
نہ وضو چاہیئے زاہد نہ تیمم مجھ کو

(پنڈت بشن نراین در)
 

کاشفی

محفلین
جب نہ سوجھی راہِ حق گم گشتگانِ دہر کو
شیخ کوئی ہوگیا کوئی برہمن ہوگیا

(پنڈت بشن نراین در)
 

کاشفی

محفلین
اثر ہو سننے سے کانوں کو یا نہ ہو لیکن
جو فرض تھا وہ ادا کرچکی زبان اپنا

(پنڈت بشن نراین در)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top