کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

زونی

محفلین
واہ شمشاد بھائی آپ نے خوب شعر سے شعر ملا دیا


کئی ستاروں کو میں جانتا ہوں بچپن سے
کہیں بھی جاؤں میرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں

(بشیر بدر)
 

شمشاد

لائبریرین
آپ نے مقطع لکھا، یہ لیں اسی غزل کا مطلع عرض ہے :

اداس آنکھوں سے آنسو نہیں نکلتے ہیں
یہ موتیوں کی طرح سیپیوں میں پلتے ہیں
(بشیر بدر)
 

فرخ منظور

لائبریرین
ہوا کے دوش پہ رکھے تھے چراغ ہم نے
جو بجھ گئے تو ہوا سے شکایتیں کیسی

(عبیداللہ علیم)

ًمحترمہ زونی صاحبہ صحیح شعر یوں ہے -
ہوا کے دوش پہ رکھّے ہوئے چراغ ہیں ہم
جو بجھ گئے تو ہَوا سے شکایتیں کیسی

مکمل غزل اور عبیداللہ علیم کے انتخابِ کلام کے لیے یہاں‌ دیکھیے -
 

شمشاد

لائبریرین
میں نے پلکوں سے درِ یار پہ دستک دی ہے
میں وہ سائل ہوں جسے کوئی صدا یاد نہیں
(ساغر صدیقی)
 

ثناءاللہ

محفلین
میری راتیں تیری یادوں سے سجی رہتی ہیں
میری سانسیں تیری خوشبو میں بسی رہتی ہیں

میری آنکھوں میں تیرا سپنا سجا رہتا ہے
ہاں میرے دل میں تیرا عکس بسا رہتا ہے


اس طرح میرے دل کے بہت پاس ہو تم
جس طرح پاس ہی شہ رگ کے خدا رہتا ہے
تم کو معلوم بھی شاید یہ کبھی ہو کہ نہ ہو

میرے آنگن میں لگے پھول گواہی دیں گے
میں نے عرصے سے کسی پھول کو دیکھا بھی نہیں
تجھ کو سوچا ہے تو پھر تجھ کو ہی سوچا ہے فقط
تیرے سوا کسی اور کو سوچا بھی نہیں
تم کو معلو م بھی شاید یہ کبھی ہو کہ نہ ہو
 

زونی

محفلین
ًمحترمہ زونی صاحبہ صحیح شعر یوں ہے -
ہوا کے دوش پہ رکھّے ہوئے چراغ ہیں ہم
جو بجھ گئے تو ہَوا سے شکایتیں کیسی

مکمل غزل اور عبیداللہ علیم کے انتخابِ کلام کے لیے یہاں‌ دیکھیے -


شکریہ سخنور بھائی تصحیح کیلئے ،دراصل میری ڈائری میں بھی اسی طرح مس کوٹ ہوا ھےخیر آپکا بہت شکریہ،عبیداللہ علیم کا دوسرا کلام بھی خوبصورت ھے۔
 

زونی

محفلین
اِک وہم ہے یہ دُنیا اس میں
کچھ کھوؤ تو کیا اور پاؤ تو کیا


ہے یوں بھی زیاں اور یوں بھی زیاں
جی جاؤ تو کیا مر جاؤ تو کیا

(عبیداللہ علیم)
 

زونی

محفلین


وہ ایک بار مرے جن کو تھا حیات سے پیار
جو زندگی سے گریزاں تھے روز مرتے تھے
یہ ارتقاء کا چلن ھے کہ ہر زمانے میں
پرانے لوگ نئے آدمی سے ڈرتے تھے

(احمد ندیم قاسمی)
 

شمشاد

لائبریرین
کچھ دن تَو بسو مری آنکھوں میں
پھر خواب اگر ہو جاؤ تو کیا

کوئی رنگ تو دو مرے چہرے کو
پھر زخم اگر مہکاؤ تو کیا
(عبید اللہ علیم)
 

زونی

محفلین

ادھر کی آگ ادھر بھی پہنچ نہ جائے کہیں
ہوا بھی تیز ھے جنگل قریبِ شہر بھی ھے
کڑی ھے جنگ کہ اب کے مقابلے پہ فراز
امیرِ شہر بھی ھے اور خطیبِ شہر بھی ھے
 

ثناءاللہ

محفلین
تیری یاد
آئے جب مجھ کو
میں لوٹ آؤں گا
وہ بھیگی رات
اور بارش ہوئے
میں بھیگ جاؤں گا

فاصلے
سمٹ نہ سکے
راستے
جومٹ نہ سکے
ان فاصلوں کو
سمٹنا ہے
ان راستوں پہ چلنا ہے

یہ دل کی بات
کوئی جانے نہ جانے
میں کہہ جاؤں گا
وہ تیرے ساتھ
گزارے لمحے
نہ بھول پاؤں گا

جو سپنے
سجائے مل کے
خوشی کے پل
بیتائے مل کے
کیا پا یا میں نے
کیا کھویا
کب جاگا ہوں میں
کب سویا

تیری ہر بات
رلائے جب مجھ کو
میں کھو جاؤں گا
وہ تیری چال
ستائے جب مجھ کو
میں ڈول جاؤں گا


 

زونی

محفلین
اب تیرا ذکر بھی شاید ہی غزل میں آئے
اور سے اور ہوئے درد کے عنواں جاناں

ہوش آیا تو سبھی خواب تھے ریزہ ریزہ
جس طرح اڑھتے ہوئے اوراقِ پریشاں جاناں
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top