مجھے روکے گا تو اے ناخدا کیا غرق ہونے سے
کہ جن کو ڈوبنا ہو ڈوب جاتے ہیں سفینوں میں
محبت کے لئے دل ڈھونڈ کوئی ٹوٹنے والا
یہ وہ مے ھے جسے رکھتے ہیں نازک آبگینوں میں
نہ دید ہے نہ سخن، اب نہ حرف ہے نہ پیام
کوئی بھی حیلہء تسکیں نہیں، پر آس بہت ہے
امّیدِ یار، درد کا رنگ، نظر کا مزاج،
تم آج کچھ بھی نہ پوچھو، کہ دل اداس بہت ہے