کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین
یوں تو اپنے قاصدانِ دل کے پاس
جانے کس کس کے لیے پیغام ہیں

جو لکھے جاتے رہے اوروں کے نام
میرے وہ خط بھی تمہارے نام ہیں
(جون ایلیا)
 

محمد وارث

لائبریرین
ہم نغمہ سرا کچھ غزلوں کے، ہم صورت گر کچھ خوابوں کے
بے جذبۂ شوق سنائیں کیا، کوئی خواب نہ ہو تو بتائیں کیا

(اطہر نفیس)
 

شمشاد

لائبریرین
تیرے پیار میں رُسوا ہو کر جائیں کہاں دیوانے لوگ
جانے کیا کیا پوچھ رہے ہیں یہ جانے پہچانے لوگ

ہر لمحہ احساس کی صہبا رُوح میں ڈھلتی جاتی ہے
زیست کا نشّہ کچھ کم ہو تو ہو آئیں میخانے لوگ
(عبید اللہ علیم)
 

عیشل

محفلین
وہ ملا تو صدیوں کے بعد بھی میرے لب پہ کوئی گلہ نہ تھا
اُسے میری چپ نے رلا دیا جسے گفتگو میں کمال تھا
 

شمشاد

لائبریرین
رات بھر ہم روشنی کی آس میں جاگے عدیم
اور دن آیا تو آنکھوں میں اندھیرا کر گیا
(عدیم ہاشمی)
 

سارہ خان

محفلین
صرف تقدیر پہ انسان بھروسہ نہ کرے
حُسنِ نیت بھی ہو، کوشش بھی ہو، تدبیر بھی ہو

جب کہیں جا کہ کوئی تاج محل بنتا ہے
شوقِ تعمیر بھی ہو، قدرتِ تعمیر بھی ہو
 

شمشاد

لائبریرین
سامانِ طرب اور زمانے کے لئے ہیں
ہم جسم کا اسباب اُٹھانے کے لئے ہیں

اے کاریگرِ حسن کبھی تو نے یہ سوچا
یہ چاند بھی مٹی میں ملانے کے لئے ہیں
(رام ریاض)
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
سوچیں گہری دریاؤں سے
خدشے کالی راتوں سے
تنہاءی چُپ سے بھی گہری
لمحے گہرے سالوں سے
پر موسم موسم ملنے والے
زخم کئی پاتالوں سے


شاعر نامعلوم
 

شمشاد

لائبریرین
تیری یاد میں آنسوؤں کا سمندر بنا لیا
تنہائی کے شہر میں اپنا گھر بنا لیا

سنا ہے لوگ پوجتے ہیں پتھر کو
اس لیے دل اپنا پتھر بنا لیا
 

فرخ منظور

لائبریرین
پھر وہی ہم ہیں‌، وہی تیشہِ رسوائی ہے
دودھ کی نہر تو پرویز کے کام آئی ہے
(شاعر کا نام یاد نہیں‌آرہا)
 

شمشاد

لائبریرین
مری سوچ میں تو نہ آسکیں ، تری نفرتوں کی وہ شدتیں
ترے دھیان میں نہ سما سکیں مری خواہشیں مری چاہتیں
(نزہت عباسی)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بھر دیا خوش ہو کے بنیادوں میں نسلوں کا لہو
کس قدر مہنگی پڑی تعمیرِ کاشانہ مجھے

۔۔سراج الدین سراج
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top