کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین
کیا حسین یادیں تھیں ، کیا حسین باتیں تھیں
کیا عجیب سپنے تھے کیا عجیب راتیں تھیں

کیسا اک تماشا تھا آنکھ نے جو دیکھا تھا
جیت کس طرف کی تھی کس طرف کی ماتیں تھیں
 

شمشاد

لائبریرین
حکایتیں نہ داستاں ، بچا نہیں کوئی نشاں
انا کے کھیل میں دلوں کا ہو گیا بہت زیاں

نہ جانے بات کیا ہوئی جو آ گئی یوں درمیاں
کہ پھر کبھی نہ چُھٹ سکا غبارِ دل غبارِ جاں
 

شمشاد

لائبریرین
ہمارے واسطے گھر میں کہیں اماں بھی نہیں
کہ آستاں بھی نہیں کوئی آشیاں بھی نہیں
 

شمشاد

لائبریرین
یہ دل یہ پاگل دل مرا کیوں بجھ گیا آوارگی
اِس دشت میں اِک شہر تھا، وہ کیا ہُوا آوارگی
 

شمشاد

لائبریرین
کسی آگ نے وہ دھواں دیا ، مجھے دیکھنے بھی کہاں دیا
وہ مسافتوں کا جہاں دیا ، کہیں راستہ ہے کہیں نہیں
 

شمشاد

لائبریرین
بنا گلاب تو کانٹے چبُھا گیا اِک شخص
ہُوا چراغ تو گھر ہی جلا گیا اِک شخص
(عبید اللہ علیم)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top