میری ساری زندگی کو بےثمر اُس نے کیا عُمر میری تھی مگر اُس کو بسر اُس نے کیا (منیر نیازی)
م مون محفلین مارچ 8، 2008 #881 میری ساری زندگی کو بےثمر اُس نے کیا عُمر میری تھی مگر اُس کو بسر اُس نے کیا (منیر نیازی)
ش شعیب خالق محفلین مارچ 8، 2008 #882 یہ اجنبی سی منزلیں اور یہ رفتگاں کی یاد تہنائیوں کا زہر ہے اور ہم ہیں دوستو منیر نیازی
ش شعیب خالق محفلین مارچ 8، 2008 #884 جھوٹ کو جھوٹ بھی کہتے نہیں بنتی ہے ، کبھی سچ کو سچ بھی ، بسا اوقات نہیں کہہ سکتے رئیس باغی
شمشاد لائبریرین مارچ 8، 2008 #885 دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے وہ جا رہا ہے کوئی شبِ غم گزار کے ویراں ہے میکدہ، خم و ساغر اداس ہیں تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے
دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے وہ جا رہا ہے کوئی شبِ غم گزار کے ویراں ہے میکدہ، خم و ساغر اداس ہیں تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے
پاکستانی محفلین مارچ 8، 2008 #886 میڈے محتاج لہجے وچ نہ سختی ہئی نہ گرمی ہئی پتہ نئیں یار کیوں رُس گیئیں کیویں آئی خار گالھیں تے
شمشاد لائبریرین مارچ 9، 2008 #887 جو موتیوں کی طلب نے کبھی اداس کیا تو ہم بھی راہ سے کنکر سمیٹ لائے بہت
زینب محفلین مارچ 9، 2008 #888 مجھے دیکھ کر جو اک نظر،میرے سارے درد سمجھ سکے جو ہو اس قدر چارہ گر،مجھے اس نگاہ کی تلاش ہے
شمشاد لائبریرین مارچ 9، 2008 #889 صرف آنسو ہی اگر دستِ کرم دیتا ہے میری اُجڑی ہوئی آنکھوں کو سمندر کر دے
ی یونس رضا معطل مارچ 9، 2008 #890 پردیسی نال نہ لایئے یاری، توڑی لکھ سونے دا ہووے پر اک گلوں پردیسی چنگا، جد یاد کرے تاں رووے
زینب محفلین مارچ 9، 2008 #891 واہ واہ کیا کہنے جی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عرض کیا ہے۔۔۔ بہت سی باتیں ایسی ہیں جنہیں ہم فرض کرتے ہیں۔۔ چلو یہ فرض کرتے ہیں اسے مجھ سے محبت ہے
واہ واہ کیا کہنے جی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عرض کیا ہے۔۔۔ بہت سی باتیں ایسی ہیں جنہیں ہم فرض کرتے ہیں۔۔ چلو یہ فرض کرتے ہیں اسے مجھ سے محبت ہے
شمشاد لائبریرین مارچ 9، 2008 #892 بو جھل نظر آتی ہیں بظاہر مجھے لیکن کھلتی ہیں اترکر دل میں تیری آنکھیں
فرخ منظور لائبریرین مارچ 9، 2008 #894 شعیب خالق نے کہا: جی ہاں یہ علامہ اقبال کا ہے مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ بہت شکریہ شعیب صاحب لیکن کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ یہ شعر کونسی کتاب اور کونسی نظم سے لیا گیا ہے؟
شعیب خالق نے کہا: جی ہاں یہ علامہ اقبال کا ہے مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ بہت شکریہ شعیب صاحب لیکن کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ یہ شعر کونسی کتاب اور کونسی نظم سے لیا گیا ہے؟
محمد وارث لائبریرین مارچ 9، 2008 #895 سخنور نے کہا: بہت شکریہ شعیب صاحب لیکن کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ یہ شعر کونسی کتاب اور کونسی نظم سے لیا گیا ہے؟ مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ فرخ صاحب یہ شعر بانگِ درا کے حصہ "ظریفانہ" میں سے ہے، مکمل قطعہ کچھ یوں ہے ہم مشرق کے مسکینوں کا دل مغرب میں جا اٹکا ہے واں کنڑ سب بلوری ہیں یاں ایک پرانا مٹکا ہے اس دور میں سب مٹ جائیں گے، ہاں باقی وہ رہ جائے گا جو قائم اپنی راہ پہ ہے اور پکا اپنی ہٹ کا ہے اے شیخ و برہمن، سنتے ہو کیا اہل بصیرت کہتے ہیں گردوں نے کتنی بلندی سے ان قوموں کو دے پٹکا ہے یا باہم پیار کے جلسے تھے ، دستور محبت قائم تھا یا بحث میں اردو ہندی ہے یا قربانی یا جھٹکا ہے
سخنور نے کہا: بہت شکریہ شعیب صاحب لیکن کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ یہ شعر کونسی کتاب اور کونسی نظم سے لیا گیا ہے؟ مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ فرخ صاحب یہ شعر بانگِ درا کے حصہ "ظریفانہ" میں سے ہے، مکمل قطعہ کچھ یوں ہے ہم مشرق کے مسکینوں کا دل مغرب میں جا اٹکا ہے واں کنڑ سب بلوری ہیں یاں ایک پرانا مٹکا ہے اس دور میں سب مٹ جائیں گے، ہاں باقی وہ رہ جائے گا جو قائم اپنی راہ پہ ہے اور پکا اپنی ہٹ کا ہے اے شیخ و برہمن، سنتے ہو کیا اہل بصیرت کہتے ہیں گردوں نے کتنی بلندی سے ان قوموں کو دے پٹکا ہے یا باہم پیار کے جلسے تھے ، دستور محبت قائم تھا یا بحث میں اردو ہندی ہے یا قربانی یا جھٹکا ہے
فرخ منظور لائبریرین مارچ 9، 2008 #896 بہت شکریہ وارث صاحب آپ نے میری مشکل آسان کردی - اور بہت شکریہ شعیب صاحب
فرخ منظور لائبریرین مارچ 9، 2008 #897 تنگ آچکے ہیں کشمکشِ زندگی سے ہم ٹھکرا نہ دیں جہاں کو کہیں بے دلی سے ہم مایوسئ مآلِ محبت نہ پوچھیے اپنوں سے پیش آئے ہیں بیگانگی سے ہم (ساحر لدھیانوی)
تنگ آچکے ہیں کشمکشِ زندگی سے ہم ٹھکرا نہ دیں جہاں کو کہیں بے دلی سے ہم مایوسئ مآلِ محبت نہ پوچھیے اپنوں سے پیش آئے ہیں بیگانگی سے ہم (ساحر لدھیانوی)
شمشاد لائبریرین مارچ 9، 2008 #898 دلچسپ واقعہ ہے کل اک عزیز دوست اپنے مفاد پر مجھے قربان کر گیا خالد میں بات بات پہ کہتا تھا جسکو جان وہ شخص آخرش مجھے بےجان کر گیا
دلچسپ واقعہ ہے کل اک عزیز دوست اپنے مفاد پر مجھے قربان کر گیا خالد میں بات بات پہ کہتا تھا جسکو جان وہ شخص آخرش مجھے بےجان کر گیا
محمد وارث لائبریرین مارچ 9، 2008 #899 آپ کیا نقدِ دو عالم سے خریدیں گے اسے یہ تو دیوانے کا سر ہے، سرِ پندار پہ خاک (عرفان صدیقی)
شمشاد لائبریرین مارچ 9، 2008 #900 پھر آگ بھڑکنے لگی ہر سازِ طرب میں پھر شعلے لپکنے لگے ہر دیدۂ تر سے پھر نکلا ہے دیوانہ کوئی پھونک کے گھر کو کچھ کہتی ہے ہر راہ ہر اک راہگزر سے
پھر آگ بھڑکنے لگی ہر سازِ طرب میں پھر شعلے لپکنے لگے ہر دیدۂ تر سے پھر نکلا ہے دیوانہ کوئی پھونک کے گھر کو کچھ کہتی ہے ہر راہ ہر اک راہگزر سے