کیا سناؤں سرگزشتِ زندگی اک سرائے میں تھا میں ٹھیرا ہوا جون ایلیا
ش شعیب خالق محفلین مارچ 12، 2008 #921 کیا سناؤں سرگزشتِ زندگی اک سرائے میں تھا میں ٹھیرا ہوا جون ایلیا
فرحت کیانی لائبریرین مارچ 12، 2008 #922 شاید کہ کوئی برہنہ پا ہو تیرے پیچھے جاتے ہوئے اس راہ کو کانٹوں سے نہ بھر جا
شمشاد لائبریرین مارچ 12، 2008 #923 کچھ میر کے ابیات تھے، کچھ فیض کے مصرے اک درد کا تھا جن میں بیاںیاد رہے گا
فرخ منظور لائبریرین مارچ 13، 2008 #924 کب سے ہوں کیا بتاؤں جہانِ خراب میں شب ہائے ہجر کو بھی رکھوں گر حساب میں (مرزا)
شمشاد لائبریرین مارچ 13، 2008 #925 ترکِ الفت بھی نہیں کر سکتے ساتھ دینے سے بھی معذور ہیں دوست گفتگو کے لئے عنواں بھی نہیں بات کرنے پہ بھی مجبور ہیں دوست
ترکِ الفت بھی نہیں کر سکتے ساتھ دینے سے بھی معذور ہیں دوست گفتگو کے لئے عنواں بھی نہیں بات کرنے پہ بھی مجبور ہیں دوست
م مون محفلین مارچ 13، 2008 #926 کچھ اس کے سوا خواہشِ سادہ نہیں رکھتے ہم تجھ سے بچھڑنے کا ارادہ نہیں رکھتے
م مون محفلین مارچ 13، 2008 #927 رسمِ الفت ہی اجازت نہیں دیتی ورنہ ہم بھی تمہیں ایسا بھولیں کہ سدا یاد کرو
زونی محفلین مارچ 13، 2008 #929 بے ارادہ چل رہا ہوں زندگی کی راہ پر میرے مسلک میں نہیں ھے کاروبارِ رہبری
شمشاد لائبریرین مارچ 13، 2008 #930 مجھ کو ساقی سے گلہ ہو نہ تُنک بخشی کا زہر بھی دے تو مرے جام کو بھر بھر کر دے
شمشاد لائبریرین مارچ 13، 2008 #932 ہم اپنے آپ میں یوں گُم ہوئے ہیں مدت سے ہمیں تو جیسے کسی کا بھی انتظار نہیں کسی کو ٹوٹ کر چاہیں یا چاہ کر ٹوٹیں ہمارے پاس تو اتنا بھی اختیار نہیں
ہم اپنے آپ میں یوں گُم ہوئے ہیں مدت سے ہمیں تو جیسے کسی کا بھی انتظار نہیں کسی کو ٹوٹ کر چاہیں یا چاہ کر ٹوٹیں ہمارے پاس تو اتنا بھی اختیار نہیں
محمد وارث لائبریرین مارچ 13، 2008 #933 رکھیو غالب مجھے اس تلخ نوائی میں معاف آج کچھ درد مرے دل میں سوا ہوتا ہے
ش شعیب خالق محفلین مارچ 13، 2008 #934 کچھ میں ہی جانتا ہوں جو مجھ پر گزر گئی دنیا تو لطف لے گی مرے واقعات میں مصطفیٰ زیدی
فرحت کیانی لائبریرین مارچ 13، 2008 #935 دوست ملتے ہیں کترا کے گزر جاتے ہیں ہم نے کیا آئینہ ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے؟
ش شعیب خالق محفلین مارچ 13، 2008 #936 ملا تو بیتے دنوں کا سچ اس کی آ نکھ میں تھا وہ آشنا جس سے مدتوں اجنبی رہا ہوں
شمشاد لائبریرین مارچ 13، 2008 #937 پیتا بغیر اذن یہ کب تھی میری مجال در پردہ چشم یار کی شہ پا کے پی گیا
ش شعیب خالق محفلین مارچ 13، 2008 #938 ٓندھی چلی تو دھوپ کی سانسیں الٹ گئیں عریاں شجر کے جسم سے شاخیں لپٹ گئیں دیکھا جو چاندنی میں گریبانِ شب کا رنگ کرنیں پھر آسمان کی جانب پلٹ گئیں
ٓندھی چلی تو دھوپ کی سانسیں الٹ گئیں عریاں شجر کے جسم سے شاخیں لپٹ گئیں دیکھا جو چاندنی میں گریبانِ شب کا رنگ کرنیں پھر آسمان کی جانب پلٹ گئیں
شمشاد لائبریرین مارچ 13، 2008 #939 یوں کہ عبارت کی زباں اور ہے کوئی کاغذ میری تقدیر کا سادہ بھی نہیں ہے کس موڑ پہ لے آیا ہمیں ہجر مسلمل تا حد ِ نگاہ وصل کا وعدہ بھی نہیں ہے
یوں کہ عبارت کی زباں اور ہے کوئی کاغذ میری تقدیر کا سادہ بھی نہیں ہے کس موڑ پہ لے آیا ہمیں ہجر مسلمل تا حد ِ نگاہ وصل کا وعدہ بھی نہیں ہے