بلکل بھی نہی ہوتا انکلہوتا ہے بالکل چائے پینے سے لڑکیوں کا رنگ کالا ہوتا ہے۔ بیشک مقدس اور عائشہ سے پوچھ لو۔
فرحت بٹیا! آپ محمد مداح الدین عبد القدوس صاحب سے مشورہ لیں۔ ان کے نام میں کئی دالیں ہیں، شاید کوئی گل ہی جائے۔لیکن میری تو دال گلتی ہی نہیں شمشاد بھائی! خصوصاً مسور کی ۔
جاپان والی یہاں سے نہیں ملے گی۔ ان دنوں آپ بازار میں کسی سے کہہ دیں کہ ہمیں چائنا ساختہ چیز نہیں چاہئیے تو دکان دار برا مان جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اب ہم تھائی کا مال منگواتے ہیں جو چائنا سے مہنگا بھی ہے اور بہتر بھی۔ (یہ اور بات ہے وہ بنا پاکستان میں ہوتا ہے )۔آپ چین کی بنی ہوئی استعمال کرتی ہوں گی۔ اصلی والی جاپان کی بنی ہوئی استعمال کیا کریں۔
میں اور اتنا کام کروں کہ پانچ دالیں اور گلانے کی کوشش کروں؟فرحت بٹیا! آپ محمد مداح الدین عبد القدوس صاحب سے مشورہ لیں۔ ان کے نام میں کئی دالیں ہیں، شاید کوئی گل ہی جائے۔
جب آپ نے پانچ "دالیں" گننے کا کام کر ہی لیا ہے تو گلا بھی لیںمیں اور اتنا کام کروں کہ پانچ دالیں اور گلانے کی کوشش کروں؟
میں سوچ رہی ہوں کہ کیوں نہ کھاریاں کے مشہور 'میاں جی دا ہوٹل' سے ان کی مشہورِ زمانہ دال منگوا کر کھا لی جائے۔
ویسے ہم نے آج لوکی چنے کی دال بنائی ہے۔ مہارت اس درجے کی کہ دال اچھی طرح گل بھی گئی ہے لیکن گھلی نہیں ہے۔میں اور اتنا کام کروں کہ پانچ دالیں اور گلانے کی کوشش کروں؟
میں سوچ رہی ہوں کہ کیوں نہ کھاریاں کے مشہور 'میاں جی دا ہوٹل' سے ان کی مشہورِ زمانہ دال منگوا کر کھا لی جائے۔
پانچ دالیں گننا کوئی چھوٹا کام ہے۔ آج کے کام کا کوٹہ پورا ہو گیا ہے۔ گلانے والا کام اب بہت جلدی بھی ہوا تو دو تین ماہ بعد ہو گا تھکن اترنے کے بعد۔جب آپ نے پانچ "دالیں" گننے کا کام کر ہی لیا ہے تو گلا بھی لیں
واہ واہ۔ بڑے لوگوں کی بڑی باتیں۔ امریکہ والے ہوں اور دال نہ گلے اور گھل جائے۔۔یہ کیسے ہو سکتا ہے ۔ویسے ہم نے آج لوکی چنے کی دال بنائی ہے۔ مہارت اس درجے کی کہ دال اچھی طرح گل بھی گئی ہے لیکن گھلی نہیں ہے۔
سننے میں آیا ہے کہ فرحت بٹیا کا تھکن اتارنے کا طریقہ انوکھا ہے جس کے تحت لغت کے صفحات ٹائپ کر کے تھکن اتاری جاتی ہے۔پانچ دالیں گننا کوئی چھوٹا کام ہے۔ آج کے کام کا کوٹہ پورا ہو گیا ہے۔ گلانے والا کام اب بہت جلدی بھی ہوا تو دو تین ماہ بعد ہو گا تھکن اترنے کے بعد۔
اب یہ دن بھی آ گئے ہیں کہ۔۔۔واہ واہ۔ بڑے لوگوں کی بڑی باتیں۔ امریکہ والے ہوں اور دال نہ گلے اور گھل جائے۔۔یہ کیسے ہو سکتا ہے ۔
یہ تو ہم عام عوام کی دال نہیں گلا کرتی۔ ۔
دشمنوں نے پھیلائی ہو گی یہ خبر۔سننے میں آیا ہے کہ فرحت بٹیا کا تھکن اتارنے کا طریقہ انوکھا ہے جس کے تحت لغت کے صفحات ٹائپ کر کے تھکن اتاری جاتی ہے۔
ہمارے پاس "سب سے آخر" والوں کے لیے طریقہ انعام موجود ہے۔ جب کبھی قریبی قصبے جا کر گاؤں لوٹتے تھے اور اتفاق سے جیب میں اتنی ٹافیاں نہ ہوں کہ ارد گرد جمع بچوں کی بھڑ کو کفایت کر سکیں تو یہی کہتے تھے کہ ہمارے پاس بس ایک ٹافی ہے لیکن یہ ان کو ملے گی جو سب سے آخر میں مانگیں گے۔ پھر تو ایک دوسرے کا منہ دیکھنے اور انتظار کرنے کا ایسا سلسلہ چل نکلتا تھا کہ لطف ہی آ جائے۔ اس پر طرہ یہ کہ جو چھوٹے بچے ہوتے تھے وہ بیچارے زیادہ دیر برداشت نہیں کر پاتے تھے اور سمجھتے تھے کہ اتنی دیر بعد مانگنے پر تو "سب سے بعد میں" ہی شمار ہوگا۔۔۔ پھر ان کی مایوسی۔۔۔ افف!!! خیر ایسا کچھ جب بھی کیا اس کے بعد پوری بھیڑ کو گاؤں کی دوکان پر لے جا کر کچھ نہ کچھ دلایا ضرور تاکہ کوئی بچہ دل مسوس کر نہ رہ جائے!دشمنوں نے پھیلائی ہو گی یہ خبر۔
لغت ٹائپنگ رواں دواں ہے ویسے۔ آپ میرا انعام تیار رکھیں۔ سب سے آخر میں کام ختم کرنے والے کو حوصلہ افزائی کا ایوارڈ تو ملتا ہی ہے۔
یہ ہوائی کسی دشمن نے اڑائی ہو گی۔سننے میں آیا ہے کہ فرحت بٹیا کا تھکن اتارنے کا طریقہ انوکھا ہے جس کے تحت لغت کے صفحات ٹائپ کر کے تھکن اتاری جاتی ہے۔