قیصرانی
لائبریرین
جی، آج کل یہی بہتر آپشن ہےہمارے ہاں تو آن لائن دنیا میں کہیں بھی قربانی کا طریقہ رائج ہے
جی، آج کل یہی بہتر آپشن ہےہمارے ہاں تو آن لائن دنیا میں کہیں بھی قربانی کا طریقہ رائج ہے
ہم نے بھی اس سال اسی طریقہ سے استفادہ کیا ہے۔ہمارے ہاں تو آن لائن دنیا میں کہیں بھی قربانی کا طریقہ رائج ہے
قربانی اور اس کی تقسیم کوئی رواج نہیں ہے بلکہ ایک مذہبی فریضہ ہے۔ سو تمام مسلمان ایک ہی طرح سے تقسیم کرتے ہیں۔ہمارے ہاں تو ہمیشہ قربانی ایسے ہی تقسیم کی جاتی تھی۔ آپ کی طرف کیا رواج ہے؟
جی، اسی تقسیم کا پوچھ رہا ہوں کہ کیسے کی جاتی ہے؟قربانی اور اس کی تقسیم کوئی رواج نہیں ہے بلکہ ایک مذہبی فریضہ ہے۔ سو تمام مسلمان ایک ہی طرح سے تقسیم کرتے ہیں۔
قربانی کے گوشت کے تین حصے کیے جاتے ہیں۔ ایک حصہ ذاتی استعمال کے لیے، ایک احباب اور رشتہ داروں کے لیے اور تیسرا حصہ غرباء اور مساکین وغیرہ میں تقسیم کیا جاتا ہے۔جی، اسی تقسیم کا پوچھ رہا ہوں کہ کیسے کی جاتی ہے؟
کیا یہ تقسیم تمام مسلم کلچرز میں ایسے ہی ہے؟قربانی کے گوشت کے تین حصے کیے جاتے ہیں۔ ایک حصہ ذاتی استعمال کے لیے، ایک احباب اور رشتہ داروں کے لیے اور تیسرا حصہ غرباء اور مساکین وغیرہ میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
اپنا حصہ بھی مستحقین یا رشتہ داروں میں تقسیم کر دینے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔کیا یہ تقسیم تمام مسلم کلچرز میں ایسے ہی ہے؟
درست ہے لیکن اگر فقہی نکتہ نظر سے دیکھیں تو فقہ حنفی کے مطابق آپ قربانی کا سارا گوشت خود بھی رکھ سکتے ہیں، اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔اپنا حصہ بھی مستحقین یا رشتہ داروں میں تقسیم کر دینے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
قربانی کے گوشت کے تین حصے کیے جاتے ہیں۔ ایک حصہ ذاتی استعمال کے لیے، ایک احباب اور رشتہ داروں کے لیے اور تیسرا حصہ غرباء اور مساکین وغیرہ میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
ایسی تقسیم مستحسن ہے یعنی اچھی ہے لیکن واجب یا ضروری نہیں۔ متخلف فقہیہ کی مختلف رائے ہیں، برصغیر پاک و ہند، بنگلہ دیش، افغانستان، سارا سنٹرل ایشیا، ترکی، عراق کے کچھ حصوں میں حنفی فقہہ رائج ہے جس کے مطابق قربانی کے لیے صرف قربانی کی نیت اور اللہ کی رضا ضروری ہے اور سارا گوشت قربانی کرنے والا خود بھی رکھ سکتا ہے۔کیا یہ تقسیم تمام مسلم کلچرز میں ایسے ہی ہے؟
ذرا یہ تو بتائیے کہ مندرجہ بالا اور مندرجہ ذیل پوسٹ کے مفہوم میں کیا فرق ہے؟قربانی کے گوشت کے تین حصے کیے جاتے ہیں۔ ایک حصہ ذاتی استعمال کے لیے، ایک احباب اور رشتہ داروں کے لیے اور تیسرا حصہ غرباء اور مساکین وغیرہ میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
اسی لیے کہتے ہیں کہ قربانی کے گوشت کی ایک تہائی غربا، ایک تہائی دوستوں کو بھی دینا چاہیے
اپنا حصہ بھی مستحقین یا رشتہ داروں میں تقسیم کر دینے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
متفقدرست ہے لیکن اگر فقہی نکتہ نظر سے دیکھیں تو فقہ حنفی کے مطابق آپ قربانی کا سارا گوشت خود بھی رکھ سکتے ہیں، اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔
محترم!! ہم نے آپ کی تقسیم پر ہر گز اعتراض نہیں کیا تھا۔ بات صرف اتنی تھی کہ وارث بھائی کے مراسلے کے جواب میں آپ کی یہ بات کچھ عجیب لگی تھی ہمیں..ذرا یہ تو بتائیے کہ مندرجہ بالا اور مندرجہ ذیل پوسٹ کے مفہوم میں کیا فرق ہے؟
میرا سوال پریکٹس سے متعلق تھا۔ایسی تقسیم مستحسن ہے یعنی اچھی ہے لیکن واجب یا ضروری نہیں۔ متخلف فقہیہ کی مختلف رائے ہیں، برصغیر پاک و ہند، بنگلہ دیش، افغانستان، سارا سنٹرل ایشیا، ترکی، عراق کے کچھ حصوں میں حنفی فقہہ رائج ہے جس کے مطابق قربانی کے لیے صرف قربانی کی نیت اور اللہ کی رضا ضروری ہے اور سارا گوشت قربانی کرنے والا خود بھی رکھ سکتا ہے۔
شکریہمحترم!! ہم نے آپ کی تقسیم پر ہر گز اعتراض نہیں کیا تھا۔ بات صرف اتنی تھی کہ وارث بھائی کے مراسلے کے جواب میں آپ کی یہ بات کچھ عجیب لگی تھی ہمیں..
ہماری طرف اور جتنا میں نے مشاہدہ کیا ہے تو زیادہ تر تین حصوں والی تقسیم کو فالو کیا جاتا ہے. اور کچھ لوگ مکمل قربانی بھی مستحقین کے لئے دیتے ہیں.میرا سوال پریکٹس سے متعلق تھا۔
شکریہ
اُس پوسٹ میں یہی سوال پوشیدہ تھا کہ اگر گوشت کو تین حصوں میں تقسیم کر کے بانٹ دیا جاتا ہے تو ایک حصہ اتنے زیادہ دن نہیں چل سکتا۔ مگر وارث بھائی کے جواب سے ان کا نکتہ نظر اور اس سے منسلک مسئلہ (قربانی کا گوشت کب تک چلے گا) بھی واضح ہو گیا
آپ کی طرف احباب بہت اچھے ہوں گے، ورنہ عموماً اپنے سر سے اتارنے والا گوشت دوسروں کو بھیجا جاتا ہےارے!!یہ تو سادہ سی بات ہے۔ اگر کوئی قربانی کا گوشت تقسیم کرتا ہے تو ان کے گھر احباب کی جانب سے آتا بھی تو ہے۔
آپ کی طرف احباب بہت اچھے ہوں گے، ورنہ عموماً اپنے سر سے اتارنے والا گوشت دوسروں کو بھیجا جاتا ہے
درست، پھر بات یہیں ختم کر دیتے ہیں تاکہ مراسلہ اپنے اصل کو لوٹ جائےاچھے برے لوگ ہر جگہ پائے جاتے ہیں۔ ویسے بھی ہر انسان کا اپنا اپنا عمل ہوتا ہے۔