آزادی مارچ اپڈیٹس

10251972_10152811866586995_4867745526607442582_n.jpg

ویسے آپس کی بات ہے کہ زیک کے ذریعہ مجھے علم ہوا کہ "گو" کہنا دراصل حوصلہ افرائی کے لیے ہوتا ہے۔ جیسے گو ارجنٹائن گو۔ مطلب جیتو ارجنٹائن جیتو
ہوسکتا ہے میں غلط سمجھا ہوں مگر گو نواز کا مطلب یہ ہوا کی جیتو نواز۔ زیک تصیح کردیں

اس مطلب کے تناظر میں جو میں سمجھا ہوں اب اس شاعر کے لکھے کو پھر پڑھیں
 
خان جی، فی الحال تک کسی نے الزامات کے علاوہ کچھ اور دیکھا ہے ؟

ناچ گانا تو دیکھاہی ہے

ویسے اپس کی بات ہے عمران کے لیکچرز برے نہیں۔ البتہ قادری کی گفتگو سننے سے میں پرہیز ہی کرتا ہوں کہ دل چاہتا ہے کہ رکھ کر ایک لگاوں اس مولوی کو
 
شیخ رشید اور عمران خان میں اختلافات کی چہ میگوئیاں
اسلام آباد (انعام اللہ خٹک/ دی نیشن رپورٹ) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید عمران خان کے کنٹینر پر موجود لوگوں کی اگلی قطار میں نظر آنا بند ہوگئے ہیں اور حالیہ دنوں میں وہ ڈی چوک دھرنے میں بھی کم نظر آرہے ہیں۔ شیخ رشید جو پہلے اکثر عمران خان کے ساتھ کھڑے نظر آتے تھے، آجکل انہیں کنٹینر پر خطاب کا موقع بھی کم دیا جارہا ہے۔ حال ہی میں لال حویلی کے سیاستدان کو سکیورٹی ٹیم کے ارکان کی جانب سے عمران خان کے کنٹینر میں داخل نہیں ہونے دیا گیا جس کے بعد انہیں ایک پلاسٹک کی کرسی پر سگار پیتے دیکھا گیا ہے۔ تحریک انصاف کے ایک رہنما نے ”دی نیشن“ سے گفتگو میں کہا کہ میرے خیال میں عمران اور شیخ رشید کے درمیان کوئی رنجش پیدا ہوگئی ہے اور عمران شیخ رشید سے سردمہری کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ یہی وجہ ہے شیخ رشید آجکل دھرنے میں کم دکھائی دیتے ہیں۔ تحریک انصاف کے ایک رہنما نے کہا کہ عوامی لیگ جو تحریک انصاف کی اتحادی تھی اس دھرنے میں لوگوں کو لانے میں ناکام ہوگئی ہے۔ شیخ رشید فنڈز مہیا کرسکتے ہیں نہ ہی مظاہرین کو دھرنے میں لا رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے ایک اور رہنما نے کہا کہ شیخ رشید دھرنے میں 100 افراد بھی نہیں لائے اور شام کو ڈی چوک پر خطاب کردیتے تھے لیکن تحریک انصاف کے اندرونی ذرائع کے مطابق عمران خان کو شیخ رشید کے حوالے سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ کیونکہ جاوید ہاشمی نے شیخ رشید کی جانب سے عمران کے کانوں میں سرگوشیوں کا تذکرہ کیا تھا۔ کچھ روز قبل تحریک انصاف کے رہنما نے عمران کو بتایا تھا کہ شیخ رشید صرف تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کے استعفے دلوانے کیلئے عمران کے ساتھ تھے۔
 
ناچ گانا تو دیکھاہی ہے

ویسے اپس کی بات ہے عمران کے لیکچرز برے نہیں۔ البتہ قادری کی گفتگو سننے سے میں پرہیز ہی کرتا ہوں کہ دل چاہتا ہے کہ رکھ کر ایک لگاوں اس مولوی کو

پاکستان کے اکثر گھرانوں میں خوشی کی تقریبات میں ناچ گانا ہوتا رہتا ہے اور ڈی چوک میں تو روزانہ 'جشن' منایا جاتا ہے :battingeyelashes:
البتہ اس طرح کا اجتماعی ناچ گانا، بغیرکسی بڑی خوشی کے حصول کے مسلسل کیے جانا یقیناً قابل تعجب ہے۔
لیکچرز دونوں کے برے نہیں ہوتے لیکن ریاستیں صرف لیکچرز سے نہیں چلتیں، عملی اقدامات کرنے پڑتے ہیں۔ محترم عمران خان صاحب کی پارٹی اگر کے پی کے میں سب سے بہتر کارکردگی دیکھا پاتی تو شاید اگلے الیکشنز میں پنجاب اور سندھ کی ایک بڑی آبادی بھی پی ٹی آئی کو ووٹ دے رہی ہوتی۔ لیکن وہ اب تک نا صرف ایسا کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے بلکہ بہتر جمہوریت اور خدمت کے جو نظریات ان کی جماعت سے وابستہ کر لیے گئے تھے انھیں بھی شدید دھچکا لگا ہے۔
 

زرقا مفتی

محفلین
حکومت فنگر پرنٹس کی رپورٹ اپنی مرضی کی چاہتی تھی : طارق ملک
Posted Date : 26/09/2014In0
لاہور : سابق چیئرمین نادرا طارق ملک نے کہا ہے کہ دھاندلی کی رپور ٹ سامنے لانے پر حکومت نے میرے خلاف انتقامی کارروائی کی، وزیر داخلہ نے ڈیرھ گھنٹے تک میرے خلاف پریس کانفرنس کی، میں نے اپنے ضمیری کے مطابق فیصلہ کیا ، پرائذیڈنگ آفیسر اور آراوز ، ڈی آر اوز کا سب سے پہلے آڈٹ کیا جائے کہ کیا یہ اصلی لوگ تھے یا نقلی؟ تصدیق کی جائے کہ کیا یہ وہی لوگ تھے جنکی ڈیوٹی الیکشن 2013 میں لگائی گئی تھیں ان کے انگوٹھوں اور دستخطوں سے تصدیق ہو سکتی ہے ، نادرا نے بائیومیٹرکس نظام لگانے کا مشورہ دیا جس پر الیکشن کمیشن نے کہا مہنگا نظام ہے، سیاہی کو دو بار چیک کرنے کے بعد تیسری مرتبہ فائنل کیا گیا تھا انک پیڈ میں بھی فالٹ تھا پیڈ میں روئی کے بجائے گنے کا چھلکا تھا جو ساری سیاہی چھوڑ گیا، اس ضمن میں تحقیقات بہت ضروری ہیں کہ کہیں چیزیں خریدتے وقت تو بے ایمانی نہیں کی گئی؟ تحقیقات میں نادرا کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے کمپوٹر سسٹم میں فارم 14 بھی نہیں چڑھایا گیا ،ہر حلقے کے ووٹوں کی تعداد کے مطابق کمپیوٹر میں ڈیٹا رکھا جا سکتا ہے جس پر تجاوز کی صورت میں قبولیت نہیں ہوگی جتنا رجسٹرڈ ووٹ سے زیادہ ووٹ ڈالنے کی کوشش ہوئی تو سسٹم کریش ہوگا1500 ووٹ کی بجائے 7500 ووٹ آجائے تو سسٹم ووٹ نہیں لے گا، انسان غلطی کر سکتا ہے لیکن کمپیوٹر غلطی نہیں کرے گا۔

ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ حکومت فنگر پرنٹس کی رپورٹ اپنی مرضی سے چاہتی تھی میرے ضمیرنے گوارا نہ کیا حکومت نے میرے خلاف مقدمہ درج کروایا، نام ای سی ایل میں ڈلوادیا دھمکی آمیز فون ٓنا شروع ہو گئے گھرو الوں تک کو دھمکیاں دی جاتی رہیں میں عدالت میں چلا گیا ،عدالت سے بحال ہونے کے بعد استعفیٰ اس لئے دیا کہ حکمران پوری آزادی کے ساتھ تحقیقات کرلیں یہ نہ کہا جائے کہ میں اثر انداز ہوا میں جوڈیشنل کمیشن کے سامنے پیش ہونے کو تیارہوں،پارلیمان یا اعلی عدلیہ بلائے تو معاونت کے لئے تیار ہوں،نادرا میں ایسا سوفٹ وئیر ہے جو دستخطوں کی شناخت کر سکتا ہے اس عمل سے بہت سے باتوں کا جواب مل جائے گا، نادرا سے ایک لاکھ فنگرپرنٹس یومیہ تصدیق کرائے جا سکتے ہیں،تین چار ماہ میںالیکشن میں استعمال کئے گئے فنگر پرنٹس کی تصدیق کا کام مکمل ہو سکتا ہے،2008 کی ووٹر لسٹ میں خرابیاں موجود تھیں الیکشن میں دھاندلی کے ذمہ دار آر اوز ہیںجنہوں نے جعلی ووٹنگ ہونے دی آراوز کو سزا ملنی چاہئے،ہر فہرست میں تصویر لگی تھی معلوم نہیں نام اور تصویر کے باوجود بوگس ووٹ کیسے پڑگیا، جب میں مستعفی ہوا تو 8 حلقوں میں کام رہ گیا تھا،این اے 256 اور 258 کی رپورٹ فائنل کرکے الیکشن ٹریبونل کو پیش کی تھی، پی ایس 209 میں ایک شخص نے 310 جعلی ووٹ ڈالے تھے،این اے 202 میں حلقے سے باہر کے ووٹ پڑے جبکہ کچھ حلقوں میں انگوٹھے پڑھے نہیں جا سکے ان کی تحقیقا ت ہونی چاہئے۔

انہوں نے کہا ہائیکورٹ نے حکومت کے خلاف چارج شیٹ جاری کی عدالت نے میرے حق میں فیصلہ کیا، بوگس ووٹ پکڑنے پر مجھے حکومت نے سیکورٹی کیوں فراہم نہیں کی؟ حکومت کی نیت ٹھیک نہیںتھی مقدمہ بنا کر نام ای سی ایل میں ڈال دیا،حکومت کی جانب سے ڈرایا دھماکایا بھی گیا گھروالوں کو بھی دھمکیاں دی گئیں


http://www.naibaat.pk/news/پاکستان/حکومت-فنگر-پرنٹس-کی-رپورٹ-اپنی-مرضی-کی
 
Top