آزادی مارچ اپڈیٹس

زرقا مفتی

محفلین
10689989_10152798782558383_3931106306805487929_n.jpg
 

زیک

مسافر
مریخی سفر بمقابلہ تاریخی حقائق
ناکام قوم کی ناکام قیادت پیسے لگا کر تشہیر لینے والے اوسط درجے کے لوگ مریخ سے گیس حاصل کرنا چاہتے ہیں ...
طلعت حسین ہفتہ 27 ستمبر 2014
(2) تبصرےصفحہ شیئر کریں صفحہ پرنٹ کریں دوستوں کو بھیجئے
291113-TalatHussainNEWNEW-1411752484-807-640x480.JPG

www.facebook.com/syedtalathussain.official twitter.com/talathussain12
ایک تو مجھے اپنے پڑوسی ملک بھارت کی سمجھ نہیں آتی۔ وقت ضایع کرنے کے ماہر ہیں، صدیوں پرانی دانش مندی اور تہذیب کا مخرج ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ مگر ہیں بلا کے بدھو۔ قومی ترجیحات کے سر پیر کا پتہ نہیں۔ تانگے کو گھوڑے کے سامنے باندھ کر بلا جواز خوشیاں مناتے ہیں۔ اس ناکارہ کوشش میں بار بار ہمارا حوالہ دیکر ہمیں چڑانے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ ان کو خوش فہمی یہ ہے کہ ان کا ہر فضول قدم تاریخ ساز ہوتا ہے۔ پچھلے دنوں انھوں نے اسی قسم کی ایک اور کوشش کی۔
مریخ کے مدار میں مارس اوربٹر نامی سیارہ بھجوا دیا، اس سے پہلے ایسی ڈینگیں ماریں کہ خدا کی پناہ، چھچھورے لگ رہے تھے۔ تین سو دن اور چھ ہزار پچاس کلو میٹر کا محدود سفر طے کرنے والی ایسی مشین کو سائنس کی دنیا میں خود سے ایک بڑا کارنامہ قرار دیا۔ چند ایک بد عنوان غیر ملکی صحافیوں اور مدیروں کو پیسے دیکر چھوٹے موٹے اخبار جیسے نیویارک ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ، گارڈین، لندن ٹائمز، ٹیلی گراف اور دیگر سیکڑوں یورپی جریدوں میں سفر کی رو داد چھپوا دی۔ ان لفافہ صحافیوں کے ذریعے ہمیں بتانے لگے کہ یہ سائنسی کارنامہ کتنا مشکل تھا۔
یہ بتایا گیا کہ اس قسم کے تجربے میں کامیابی کی شرح امریکا اور روس جیسے ممالک کے ہاں بھی پانچ فی صد سے زیادہ نہیں۔ ہندوستان اسپیس ریسرچ تنظیم کے چیئرمین کے رادھا کرشنن ایک پریس کانفرنس میں بڑھک مار رہے تھے کہ ہندوستان ایشیا کا وہ پہلا ملک ہو گا جس نے پہلی مرتبہ میں ہی اس تجربے کا کامیاب بنا لیا۔ اور اس سے بڑھ کر یہ کہ دنیا کا پہلا ملک ہو گا جس نے اپنی کوشش سے اس مشن کی تکمیل کی۔ ایک اور جگہ یہ دعویٰ بھی دیکھنے میں آیا کہ اس پر وسائل نسبتاً بہت کم لگے۔ ایک بکے ہوئے صحافی نے لکھا کہ ہالی ووڈ کی فلم Gravity پر لگنے والے پیسے اس مشن سے زیادہ تھے۔ یہ سب کچھ چار سو پچاس کروڑ روپے یا67 ملین امریکی ڈالر میں مکمل ہوا۔ یہ بھی بتایا گیا کہ دنیا میں یہ سب کچھ دس سال میں کیا جاتا ہے، ہندوستان نے اس کو پندرہ ماہ میں مکمل کر لیا۔
مجھے تو یہ سب کچھ جھوٹ لگتا ہے۔ مریخ شریخ کہیں نہیں گئے۔ یہ ادھر ادھر گھوم کر واپس آ گئے ہوں گے۔ اور اگر یہ صحیح ہے تو اتنی بڑی کیا بات ہوئی کہ بیچارے اسکول کے بچوں کو سوتے سے اٹھا کر علی الصبح 6:45 منٹ پر اسکولوں میں بلوا لیا۔ کلاسوں میں ٹیلی ویژن لگا دیے جس پر ہندوستان کی نئی نسل نے اس سیارے کو یہ نام نہاد کارنامہ کرتے ہوئے دیکھا۔ نریندر مودی نے یہ نام نہاد ڈرامہ بازی کی۔ زمین پر موجود خلائی سینٹر پہنچ گیا۔
کئی گھنٹے اپنا اور لوگوں کا وقت ضایع کرتے رہے، نہ جانے کہاں سے ایک فقرہ رٹ لیا جو بار بار دہرا رہے تھے اور اس کا لب لباب یہ تھا کہ جب کام اور ارادہ نیک ہو تو سفر طویل ہونے کے باوجود منزل مل ہی جاتی ہے۔ میں تو تنگ آ گیا ہوں سستی شہرت کی ان ناٹک بازیوں سے، دنیا بھر میں جاپان اور چائنہ سمیت مریخ کے مدار میں داخل ہونے کی 41 کوششیں ہوئیں۔ 23 ناکام ہو چکیں۔ یہ ہندوستان کی 42 کوشش میں اترانے کی کیا ایسی بات ہے۔ پھر مبارک باد وصول کرنے لگ گئے۔ خود نمائی کی انتہا ہو گئی، اور تو اور حزب اختلاف نے بھی تالیاں بجانی شروع کر دیں۔
ناکام قوم کی ناکام قیادت پیسے لگا کر تشہیر لینے والے اوسط درجے کے لوگ مریخ سے گیس حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ سرخ مٹی سر پر مل کر سرخ رو ہونا چاہتے ہیں۔ ان کو کیا پتہ ترقی اور کامیابی کیا ہوتی ہے۔ بغض اور حسد نے ان کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی ہے۔ بنیوں کی طرح پیسے اکٹھے کر کے جو خزانہ بنایا ہے اس کے استعمال سے چوہدراہٹ بنانا چاہتے ہیں۔ ان کی ایسی کی تیسی۔ ان کو کیا پتہ امنگ کیا ہوتی ہے، اڑان کیا ہوتی ہے، تبدیلی کس کو کہتے ہیں۔ ترقی کس چڑیا کا نام ہے۔ قیادت کے ڈھنگ ہمیں سکھا رہے ہیں؟ ہم جو سب پر بھاری ہیں، سب پر طاری ہیں، سب سے اونچے ہیں۔ جو عقاب کی آنکھ، شیر کا دل اور صلاحیت رکھتے ہیں ۔
کچھ ایسے دبنگ ہیں کہ ہرکولیس آسمان پر نام سن کے تھر تھرا جاتا ہے۔ ہم قوم کو بتلانا چاہتے ہیں کہ مریخ کو مغز پر طاری نہ کریں۔ دل جمعی سے ان کامیابیوں کی تسبیح پڑھیں جو ہم نے حاصل کر لی ہیں۔ مریخی تحقیقات کو چھوڑیں، کرہ ارض کی تاریخ بدلی جا رہی ہے۔ ان پندرہ مہینوں میں جب ہمارا احمق ہمسایہ زندگی سے عاری ستاروں پر کمند ڈالنے کی بے مقصد کوشش کر رہا تھا، ہم نے راولپنڈی اور اسلام آباد کے اچھے بھلے شہروں کو بسوں کے لیے کھود ڈالا۔ دوسرے ممالک انڈر گراؤنڈ ٹرینیں بناتے ہیں، ہم زیر زمین ہو کر اوپر آ گئے ہیں اور بسیں چلائیں گے۔
اس مدت میں ہم نے اپنے ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سب سے نامکمل کابینہ بنوائی۔ ایک وزیر کے پاس کچھ آدھی درجن سے زائد وزارتیں رکھنے کا بندوبست کیا۔ مریم نواز نے قومی خزانے کو بے روزگار نوجوانوں پر خرچ کرنے کے لیے اپنی قیمتی خدمات پیش کیں۔ وزیر اعظم ، علاج، عمرے، سفارتکاری اور کاروبار کی دیکھ بھال کے لیے کئی مرتبہ ملک سے باہر گئے۔ ہماری کوششوں کے ساتھ نجم سیٹھی کرکٹ کی باگ ڈور چھوڑنے پر مجبور ہوئے اور حکومت نے جواں سال شہریار خان کو کرکٹ بورڈ کا چیئرمین بنا دیا۔ وزیرستان میں آپریشن کے نتیجے میں دس لاکھ یا شاید چھ لاکھ یا شاید سوا پانچ لاکھ لوگ نقل مکانی کر کے گھروں سے باہر نکلے۔ یہ تمام کاروائیاں انتہائی کامیابی سے جاری ہیں۔ ہاں ہوائی اڈے اور نیوی کی جنگی کشتیوں پر اکا دکا بزدلانہ کاروائیاں ہوئیں۔ مگر ہم دلیر ہی رہے، دہشت گردوں کی سیر پر سوا سیر ہی رہے اور پھر ہماری عظیم ترین کامیابی دنیائے انقلاب کے افق پر ایسے ستارے کی طرح ابھری کہ سب کی آنکھیں چندھیا گئیں۔ ماؤ، لینن، کاسترو، چی گیورا دنیا سب کو بھول گئی۔
ہندوستان کے سیارے نے کیا سفر کیا ہو گا جو ہم نے لاہور سے اسلام آباد کا فاصلہ طے کیا۔ کہاں مریخ جو ہر بچہ کمپیوٹر پر دیکھ سکتا ہے اور کہاں اسلام آباد کا ریڈ زون۔ کیا مریخ کی سرخی ریڈ زون سے کیسے مقابلہ کر سکتی ہے؟ ہم نے دھرنا ایجاد کیا، دنیا کے ترقی یافتہ ملک برطانیہ کے بہترین شہر لندن میں بیٹھ کر اس کی تحقیق کی، دبئی جیسے عالی شان مقام سے اس کی سمت طے کی اور ماڈل ٹاؤن کے لانچ پیڈ سے اس کو مدار میں بھیجا۔ آپ اس کی اعلی ترین کامیابیاں ابھی سے دیکھ سکتے ہیں۔ ہم نے کنٹینروں میں سامان کی جگہ بندے لاد دیے اور ابلتے ہوئے دریاؤں کے باوجود اسلام آباد کے دشت میں پارلیمان اور اس جیسی دوسری غیر ضروری عمارت سے بنے ہوئے سلسلہ ظلمات میں ڈنڈا بردار مجاہد دوڑا دیے۔ ہم نے موسیقی کی دنیا کا طویل ترین کنسرٹ منعقد کیا جو یہ سطریں تحریر ہونے جا رہی ہے۔
کرہ ارض پر سب سے بڑا بیت الخلا بنایا۔ جو مریخ سے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ اجتماعی غسل کا بندوبست کیا۔ ہزاروں عورتوں اور بچوں کو وقتی مشکلات سے دوچار کر کے کندن بنا دیا۔ ذرایع ابلاغ نے ایسا تہلکہ مچایا کہ تمام دنیا انگشت بدنداں ہے۔ ایک ہی تقریر کو ڈھائی ہزار مرتبہ سنوایا، ایک ہی کامیابی تشکیل دی جو کسی نظر نہیں آ رہی مگر پھر بھی ہے۔ نئی نسل کو گالم گلوچ کا سلیقہ سکھایا اور ان کا اپنی تہذیب کے ساتھ ایک نیا عمرانی معاہدہ مرتب کیا۔ ان پندرہ مہینوں میں ہندوستان کے بچوں نے اسکول میں جا کر ٹی وی اسکرینوں پر کیا ایسا دیکھا ہو گا جس کی دھوم مچی ہوئی ہے۔ ہم نے بچوں کے اسکولوں میں پولیس کو ٹھہرا کر کلاسوں سے در بدر کیا اور دارالحکومت میں گرمیوں کی چھٹیوں کو پہلی مرتبہ سردیوں کی چھٹیوں کے ساتھ ملا دیا۔
ہندوستان کی اگلی نسل مریخ پر جائے، اس سے آگے نیپچون پر جائے اس کا کیا فائدہ ہو گا۔ ہم نے اپنی سر زمین پر اپنی ریاست اور حکومت کو مسخر کرنے کے سفر کا آغاز کیا ہے۔ ان کے بچے خلا میں جائیں گے، ہمارے بچے ڈی چوک میں آئیں گے۔ اگر دنیا کے تمام اور پاکستان کے چند صحافی لفافے نہ لے رہے ہوتے تو تہذیب انسانی کو احساس ہوتا کہ دونوں میں سے کون سی کامیابی بڑی ہے۔ کون سا سفر زیادہ طویل اور قومی ترقی کے لیے اہم ترین ہے۔ وہ مریخ پر پہنچنے کے بعد بھی جیتنے کا دعویٰ نہیں کر سکتے، ریڈ زون کو کراس کریں گے تو مانیں گے۔
 

سید زبیر

محفلین

بالکل صحیح ایسا ہی ہونا چاہیے ۔ کیا وہ احتجاج کرنے والے ڈنڈوں میں چھے انچ کی میخیں لے کر آئے تھے ؟ کیا وہ احتجاج کرنے والے اپنے ساتھ کرین لے کر آئے تھے جس سے سرکاری عمارت کا گیٹ اکھاڑا جاسکے ؟ پارلیمنٹ میں خیمے وہاں بھی لگے تھے ؟ ٹی وی سٹیشن پر وہاں بھی قبضہ کیا گیا تھا ؟ کیا وہاں بھی احتجاجی سیکرٹریٹ کے ملازمین کے کارڈ چیک کر کے واپس کرتے تھے ۔ کیا وہاں بھی ایس ایس پی کے سر پر میخوں والے ڈنڈوں سے حملہ کیا گیا تھا ؟ کیا وہاں کی آرمی کے سربراہ کی ٹیلفون کال پر دھرنے کے سربراہ فورآ نہ دن دیکھا نہ رات ایسے ہی خوشی خوشی سیاسی اور جمہوری عمل کو فروغ دینے گئے تھے؟ ۔ اور اگر یہ مضمون حقائق پر مبنی ہے تو کبھی جھوٹ نہ بولنے کا دعویٰ کرنےوالا کپتان یہ کیوں کہہ رہا ہے کہ 45 دن کا دھرنا دے کر ہم نے ورلڈ ریکارڈ قائم کردیا جبکہ اس مضمون کے مطابق وہاں دھرنا 73 روز جاری رہا ۔ اب اللہ جانے جھوٹا کون ہے ۔
 

زرقا مفتی

محفلین
PTI supporters protest outside UN

UNITED NATIONS- A record crowd of Pakistan Tehreek-i-Insaf supporters on Friday staged a demonstration outside the United Nations building as Prime Minister Nawaz Sharif addressed the UN General Assembly.
More than 3,000 men, women and children filled a whole block stretching from First Avenue, where the UN complex is located, to the Second Avenue.
More people were still coming from different cities across the United States and neighbouring Canada. Friday is a working day here.
Carrying Pakistan and PTI flags, they chanted “Go Nawaz Go” , “Pakistan Zindabad” and “Imran Khan Zindabad” in a fenced area guarded by a strong police force.
Old residents here agreed that this was the biggest demonstration ever staged by Pakistanis for any cause. The rally was distinguished by the large presence of women who came with children.
 
بالکل صحیح ایسا ہی ہونا چاہیے ۔ کیا وہ احتجاج کرنے والے ڈنڈوں میں چھے انچ کی میخیں لے کر آئے تھے ؟ کیا وہ احتجاج کرنے والے اپنے ساتھ کرین لے کر آئے تھے جس سے سرکاری عمارت کا گیٹ اکھاڑا جاسکے ؟ پارلیمنٹ میں خیمے وہاں بھی لگے تھے ؟ ٹی وی سٹیشن پر وہاں بھی قبضہ کیا گیا تھا ؟ کیا وہاں بھی احتجاجی سیکرٹریٹ کے ملازمین کے کارڈ چیک کر کے واپس کرتے تھے ۔ کیا وہاں بھی ایس ایس پی کے سر پر میخوں والے ڈنڈوں سے حملہ کیا گیا تھا ؟ کیا وہاں کی آرمی کے سربراہ کی ٹیلفون کال پر دھرنے کے سربراہ فورآ نہ دن دیکھا نہ رات ایسے ہی خوشی خوشی سیاسی اور جمہوری عمل کو فروغ دینے گئے تھے؟ ۔ اور اگر یہ مضمون حقائق پر مبنی ہے تو کبھی جھوٹ نہ بولنے کا دعویٰ کرنےوالا کپتان یہ کیوں کہہ رہا ہے کہ 45 دن کا دھرنا دے کر ہم نے ورلڈ ریکارڈ قائم کردیا جبکہ اس مضمون کے مطابق وہاں دھرنا 73 روز جاری رہا ۔ اب اللہ جانے جھوٹا کون ہے ۔

شاہ جی اس کالم کے مندراجات کی تھوڑی سی تصدیق میں نے یہاں کی ہے
 
Imran disowns dissident PTI MNAs

ISLAMABAD: Imran Khan is not in a forgiving mood. The Pakistan Tehreek-i-Insaf (PTI) chairman wrote to the speaker of the National Assembly on Friday, seeking the de-seating of three dissident PTI lawmakers who have not submitted their resignations alongside other PTI parliamentarians.
In letters dated September 24, Mr Khan, as party chief and parliamentary leader of the PTI, quoted Article 63A of the Constitution and asked the speaker and the chief election commissioner (CEC) to consider the seats of MNAs Nasir Khattak (NA-15), Gulzar Khan (NA-4) and Ms Musarrat Zeb (reserved seat) vacated for violating party discipline.
Know more: ‘Angry’ PTI MNAs opposed to resignation form group
 
PM reiterates stance on Kashmir in UN speech
By Anwar Iqbal | Masood Haider
Published about 8 hours ago

5425dab3de85c.jpg

Prime Minister Nawaz Sharif addressing the UN General Assembly on Friday.—AFP
UNITED NATIONS: Prime Minister Nawaz Sharif told the 69th session of the UN General Assembly on Friday that he had been disappointed by India’s decision to cancel foreign secretary-level talks with Pakistan.
In a speech that showed greater emphasis on the Kashmir dispute than seen during the last six years, he reminded the world body that it had left the Kashmir issue unresolved for decades.
Indian officials had warned Pakistan earlier this week that raising the Kashmir dispute at the UN General Assembly could further harm bilateral ties as New Delhi was against internationalising this issue. India, they argued, preferred bilateral talks on this and other issues concerning Pakistan.
Mr Sharif, who launched a new initiative to improve relations with India immediately after his election last year, seemed visibly upset with New Delhi’s decision to cancel the foreign secretary-level talks scheduled last month.
 
Top