ہمیں اس کا اندازہ ہے۔۔ نواز لیگ، طالبان خان اور دیگر کو ہم اچھی طرح سے جانتے ہیں۔۔بھائی جان- انٹرنیٹ پہ عمران خان صاحب کے سیاسی طرزعمل پہ تبصرہ کرکے جو گالیاں پڑتی ہیں ، آپکو اندازہ نھیں ہے- خان صاحب کی سیاسی مخالفت کا صرف اور صرف یہ مطلب نکالا جاتا ہے کہ بات کرنے والا ن لیگ کا ہمدرد ہے- معاملات دونوں طرف ایک جیسے ہی ہیں- کوئی بھی اٹھ کے خان صاحب کی حمایت کر دے تو نا تواسکی ساکھ دیکھی جاتی ہے اور نہ ہی اسکی بات کا کوئی موقع محل- اور کوئی بچارہ اگر مخالفت کردے تو گالیوں کی بوچھاڑ- ان انقلابیوں نے پروفیسر احمد رفیق اختر تک کو نھیں چھوڑا- قوم کا عمومی طرز عمل ایک جیسا ہی ہوتا ہے- ایسا نھیں ہے کی ایک پارٹی فرشتوں پر مشتمل ہے اور دوسری شیطانوں پہ۔
مارشل لاءمارشل لاء لگ گیا؟
ایک بہت بڑی علمی اور روحانی شخصیت- خان صاحب فرعون بننے سے پہلے پروفیسر صاحب کے لیکچرز میں حاضر ہوا کرتے تھے۔ پروفیسر صاحب اللہ والے ہیں- سیاست اور کار دنیا سے کوسوں دور- یو ٹیوب پہ نام لکھیں ، مل جایئں گے انکے بیانات۔ اس ربط کو بھی دیکھ لیںیہ پروفیسر احمد رفیق اختر کون ہیں؟
ڈگلس میک آرتھرانہوں نے کہا کہ ہماری فوج کو دُنیا کے دوسرے ملکوں کی فوج مانند آئین کا احترام کرنا چاہیئے
وہ یہ کہنا بھول گئے کہ اور ملکوں کی پارلیمان بھی اپنی فوج کے وقار کو ملحوظ خاطر رکھتی ہے
ایم کیو ایم کے راہنما خالد مقبول نے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں کہا کہ اگر ہم نے جمہوریت کی صحیح معنوں میں پیروی کی ہوتی تو مظاہرین حکومت کے سامنے کھڑے نہ ہوتے
انہوں نے ماڈل ٹاؤن سانحے کے متاثرین کو انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا
وہ انتخابات میں دھاندلی کا ذکر کرنا بالکل بھول گئے ۔ اگر کرتے تو بات اپنے گھر تک جا پہنچتی
انہوں نے پی ٹی وی پر حملے کی مذمت کی اور ذمہ داروں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا
پروفیسر صاحب کے بیانات، کتب اور دی گئی تسبیحات سے ہم جیسے گناہگار بھی واقف ہیں۔ ان کا احسان بھی گردن پہ ہے، کہ فکری سفر میں ٹھوکریں کھانے سے کئی دفعہ بچنے میں مدد فرمائی۔ لیکن ضروری نہیں، کہ ان سے احتراز کی وجہ سے آپ کسی کو مطعون ٹھہرائیں۔ اور آپ سے درخواست ہے، کہ سرخائے ہوئے لفظ سے متعلق نظرِ ثانی فرمائیں۔ کوئی اور رکن اسی گرما گرمی میں آپ کی پسندیدہ سیاسی شخصیات کو فرعون کہے گا...........پھر معاملہ ذاتیات تک آئے گا...............سیاسی بحث سے فشارِ خون بلند رہنے لگتا ہے اور نہ چاہتے ہوئے بھی لوگ گتھم گتھا ہو جاتے ہیں..... ذرا دھیرے چلیے ، امید ہے فائدہ ہو گاایک بہت بڑی علمی اور روحانی شخصیت- خان صاحب فرعون بننے سے پہلے پروفیسر صاحب کے لیکچرز میں حاضر ہوا کرتے تھے۔ پروفیسر صاحب اللہ والے ہیں- سیاست اور کار دنیا سے کوسوں دور- یو ٹیوب پہ نام لکھیں ، مل جایئں گے انکے بیانات۔ اس ربط کو بھی دیکھ لیں
چیمہ صاحب، اگر آپ کے یہ مشاہدات و تجربات قطعی ذاتی نوعیت کے نہ ہوں، تو ذرا ہم فقیروں کو بھی شریک کریں (چاہے بر سر عام یا ذاتی مکالمے کے ذریعے)، کیونکہ یہ عاجز بھی حضرت صاحب کی کرم فرمائی کا زیر بار ہے۔پروفیسر صاحب کے بیانات، کتب اور دی گئی تسبیحات سے ہم جیسے گناہگار بھی واقف ہیں۔ ان کا احسان بھی گردن پہ ہے، کہ فکری سفر میں ٹھوکریں کھانے سے کئی دفعہ بچنے میں مدد فرمائی۔