آزادی مارچ اپڈیٹس

زرقا مفتی

محفلین
x1267992_90192378.jpg.pagespeed.ic.Txe0tAjjXI.jpg
 

زرقا مفتی

محفلین
نثار، اعتزاز تنازعہ: وزیرداخلہ کو پریس کانفرنس کی اجازت مل گئی
اسلام آباد: وزیرداخلہ چوہدری نثار اور وزیراعظم نوازشریف کے درمیان ہفتے کو ایک اہم ملاقات ہوئی، جس میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران وزیر داخلہ چوہدری نثاراور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن کے مابین ہونے والی تلخ کلامی اور دھرنوں سے متعلق معاملات پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

نمائندہ ڈان نیوزکے مطابق ملاقات میں چوہدری نثار کی جانب سے اعتزاز احسن کے خلاف دیے جانے والے بیان پر پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے پر بات چیت کی گئی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں غلط فہمیوں کا شکار ہونے کے بجائے سیاسی فہم و فراست سے مسئلے کو حل کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ بحران میں جمہوریت کو بچانے میں اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنا ہے، لہذا ایسی کوئی بات نہ کی جائے جس سے اپوزیشن اور حکومت کے درمیان تلخیاں پیدا ہوں۔

جس کے بعد اتفاق ہوا کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار ہفتے کو اپنی پریس کانفرنس میں پیدا ہونے والی غلط فہمی کو دور کریں گے۔

وزیراعظم نواز شریف نے گزشتہ روز بھی وزیر داخلہ چوہدری نثار سے تین گھنٹے طویل ملاقات کی تھی ، جس میں انھیں ہفتے کی صبح کی جانے والی پریس کانفرنس ملتوی کرنے پر آمادہ کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق چوہدری نثار علی خان نے زیادہ مجبور کرنے پر مستعفیٰ ہونے کی پیش کش کردی تھی۔
http://urdu.dawn.com/news/1009252/
 

زرقا مفتی

محفلین
لاہور: 11 مئی 2013 کو ہونے والے عام انتخابات کے دوران قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 128 میں دھاندلی ثابت ہونے پرمسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی ملک افضل کھوکھر نے الیکشن ٹریبونل جج پرعدم اعتماد کا اظہار کردیا۔

الیکشن ٹریبونل کے جج جسٹس (ر) کاظم ملک نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 128 پر پاکستان تحریک انصاف کرامت کھوکھر کی جانب سے انتخابی عزرداری کی سماعت کی، گزشتہ سماعت کے دوران انتخابی دھاندلی سے متعلق جائزہ رپورٹ الیکشن ٹربیونل کوجمع کروائی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پٹواری راحیل اصغر نے بطور اسسٹنٹ پریزئیڈانگ افسر پولنگ اسٹیشن نمبر11 میں فرائض سرانجام دئیے۔ اس پولنگ اسٹیشن کے تھیلوں سے بیلٹ پیپرز ہی نہیں نکلے جب کہ یہاں بارہ ہزار ووٹ ظاہر کئے گئے۔ اس کے علاوہ اسی حلقے کے 175 پولنگ اسٹیشنز کے پریزائیڈنگ افسران نے بھی بیلٹ پیپرز کا کوئی ریکارڈ ہی جمع نہیں کروایا۔ اس حلقے میں ایک لاکھ 92 ہزار 660 ووٹ ڈالے گئے جبکہ ریٹرننگ آفیسر نے 2 لاکھ 23 ہزار 132 ووٹ کے نتائج جاری کئے۔

سماعت پر جسٹس کاظم ملک نے ریمارکس دئیے کہ چونکہ رکن قومی اسمبلی ملک افضل کھوکھر نے جج پرعدم اعتماد کا اظہار کردیا ہے جس کے باعث وہ کیس کا فیصلہ نہیں سنا سکتے۔

http://www.express.pk/story/285922/
 

زرقا مفتی

محفلین
Nisar asked Aitzaz Ahsan to name any judge of his choice to probe into the allegations

ISLAMABAD: (Dunya News) – Interior Minister Chaudhry Nisar Ali Khan has said that he has decided to forgive Aitzaz Ahsan for his words but that does not satisfy him. He said that he would take Aitzaz Ahsan’s allegations as an FIR against him and asked him to name any of the respected judges in Pakistan. He demanded formation of a one-member, two-member or three-member commission to probe into Pakistan People’s Party (PPP) leader’s allegations.
Holding a press conference today (Saturday) in Islamabad, Chaudhry Nisar said that the allegations were made on him out of context and outside parliament. He said that he had just answered the allegations outside the Parliament. He said that instead of keeping the debate outside the parliament, it was brought into the house and hijacked the most important parliamentary session of Pakistan’s history.
Nisar said that he was not given a chance to respond to the allegations made on him, his family and his late brother in the Parliament House. He said that an attack was made on him without a reason and it was his right to answer the allegation.
“I am the biggest critique of Nawaz Sharif on his face and his biggest defender on his back”, Nisar said. He said that he has remained loyal with only one party ever since he joined politics. “I act according to my conscience and do politics only to gain respect”, Nisar added.

http://dunyanews.tv/index.php/en/Pakistan/235630-Take-Aitzaz-Ahsans-allegations-as-FIR-Chaudhry-N
 
آپ کی Commitment قابل تحسین ہے ۔ نظریاتی اختلاف صحیح مگر آپ کا خلوص ، جذبہ قابل ستائش ہے

بلڈ کینسر کےجان لیوا مرض میں مبتلا چوہدری نثار علی صاحب پاکستان کے گذشتہ 30 سالہ سیاسی منظر نامے کے واحد سیاستدان ہیں جو گذشتہ 8 الیکشنز میں لگاتار جیتتے آ رہے ہیں اور ان کا حلقہ پاکستان کے سب سے زیادہ تعلیم یافتہ اور برادری ازم سے بہت حد تک پاک آزاد رائے رکھنے والے لوگوں پر مشتمل ہے۔
کرپشن سے بھرے سیاسی لوگوں کے درمیان شاید واحد صاف ستھرا سیاستدان ۔
 
لاہور: 11 مئی 2013 کو ہونے والے عام انتخابات کے دوران قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 128 میں دھاندلی ثابت ہونے پرمسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی ملک افضل کھوکھر نے الیکشن ٹریبونل جج پرعدم اعتماد کا اظہار کردیا۔

الیکشن ٹریبونل کے جج جسٹس (ر) کاظم ملک نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 128 پر پاکستان تحریک انصاف کرامت کھوکھر کی جانب سے انتخابی عزرداری کی سماعت کی، گزشتہ سماعت کے دوران انتخابی دھاندلی سے متعلق جائزہ رپورٹ الیکشن ٹربیونل کوجمع کروائی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پٹواری راحیل اصغر نے بطور اسسٹنٹ پریزئیڈانگ افسر پولنگ اسٹیشن نمبر11 میں فرائض سرانجام دئیے۔ اس پولنگ اسٹیشن کے تھیلوں سے بیلٹ پیپرز ہی نہیں نکلے جب کہ یہاں بارہ ہزار ووٹ ظاہر کئے گئے۔ اس کے علاوہ اسی حلقے کے 175 پولنگ اسٹیشنز کے پریزائیڈنگ افسران نے بھی بیلٹ پیپرز کا کوئی ریکارڈ ہی جمع نہیں کروایا۔ اس حلقے میں ایک لاکھ 92 ہزار 660 ووٹ ڈالے گئے جبکہ ریٹرننگ آفیسر نے 2 لاکھ 23 ہزار 132 ووٹ کے نتائج جاری کئے۔

سماعت پر جسٹس کاظم ملک نے ریمارکس دئیے کہ چونکہ رکن قومی اسمبلی ملک افضل کھوکھر نے جج پرعدم اعتماد کا اظہار کردیا ہے جس کے باعث وہ کیس کا فیصلہ نہیں سنا سکتے۔

http://www.express.pk/story/285922/
اس حلقے سے مسلم لیگ کے امیدوار کو 122464 ووٹ ملے جبکہ پی ٹی آئی کے امیدوار کو 78295۔ اگر فرق شدہ 30472 ووٹوں کو مسلم لیگ کے امیدوار کے ووٹ سمجھتے ہوئے نکال بھی دیا جائے تو بھی نتیجہ وہی رہے گا۔
 

ابن رضا

لائبریرین
اس حلقے سے مسلم لیگ کے امیدوار کو 122464 ووٹ ملے جبکہ پی ٹی آئی کے امیدوار کو 78295۔ اگر فرق شدہ 30472 ووٹوں کو مسلم لیگ کے امیدوار کے ووٹ سمجھتے ہوئے نکال بھی دیا جائے تو بھی نتیجہ وہی رہے گا۔
گویا دھاندلی کوئی جرم نہیں؟؟؟:eek:
 
دھاندلی یقینا ہوئی ہے مگر اس کے لیے جو آقدام عمران و قادری نے اٹھایا ہے وہ نامناسب اور تعصبانہ ہے

گویا دھاندلی کوئی جرم نہیں؟؟؟:eek:

آج کل پاکستان میں انتخاب میں دھاندلی کا مسئلہ کافی گرم ہےاور پاکستان تحریک انصاف نے اس معاملہ پر لانگ مارچ کا اعلان بھی کررکھا ہے جسے وہ آزادی مارچ کہتے ہیں۔ پاکستان میں جو بھی انتخاب ہوئے ہیں ان میں سے اکثر شفاف تصور نہیں کیے جاتے مثلا وہ انتخا جس میں ایوب خان نے محترمہ فاطمہ جناح کو شکست دی ۔ یہ بی ڈی ممبر کے ذریعے ہوئے اور براہ راست عوامی انتخاب نہیں تھے۔ اسی طرح بھٹو کے دور میں انتخابات جس کی شفافیت پر بہت داغ تھے حتیٰ کہ انتخاب کے فورا بعد قومی اتحاد کو تحریک چلانے کا موقع ملا اور فوج نے مداخلت کرکے اقتدار پر قبضہ کیا۔ 85 کے انتخاب کو اس لیے شفاف نہیں کہا جاسکتا کہ یہ غیر جماعتی انتخاب تھے۔ بعد ازاں جو انتخاب ہوئے یعنی 88 یا 90 یا 93 یا 97 میں جو انتخاب ہوئے اس میں اکثر اسٹیبلشمنٹ نے اپنی مرضی کے لوگ حکومت میں لانے کی کوشش کی اور ان انتخابات کو بھی شفاف تصور نہیں کیا جاسکتا۔ جو واحد انتخاب شفاف تصور کیے جاتے ہیں وہ 70 میں فوجی کی نگرانی ہوئے اور ان کے جو نتائج ائے وہ پاکستان کو توڑنے کے محرک ثابت ہوئے۔ اس لیے بعد کے تمام انتخابات میں فوجی انتظامیہ بہت حد تک مدخل رہی حتی کہ 2008 میں بھی۔ 2013 کے انتخاب میں بھی دھاندلی کثرت سے ہوئی۔مگر اس مرتبہ دھاندلی کا طریقہ بہت مختلف تھا ۔یہ دھاندلی اتنی شفاف رہی کہ اب عمران کو دھاندلی ثابت کرنے میں بھی مشکل ثابت ہورہی ہے۔ عمران جو الزام لگاتے ہیں اس کے کوئی ثبوت نہیں۔ بیوروکریٹس، فوجی انتظامیہ، اور عدلیہ کے افراد اس دھاندلی میں ملوث رہے اور شفاف طریقہ سے دھاندلی کی۔ ایک دھاندلی کا طریقہ جو استعمال ہوا وہ تارکین وطن کے ووٹ کا غلط استعمال ہے۔ ایک اندازے کے مطابق تقریبا 58 لاکھ افراد تارکین وطن ہیں جن میں سے تقریبا 15 لاکھ سعودی اور 12 لاکھ یو اے ای میں ہیں۔ ان کی تقسیم درج ذیل ہے۔

سعودی عرب اور یو اے ای میں مقیم کی اکثریت مزدور طبقہ ہے اور زیادہ تر نیم خواندہ ہیں۔ گمان ہے کہ ان کے ووٹ غلط طور پر استعمال ہوئے ہیں۔ یعنی اگر کسی امیدوار کو 20-25 ہزار ووٹ کی کمی پڑرہی تھی تو یہ ووٹ استعمال ہوسکتے ہیں۔ یعنی اگر ان 58 لاکھ تارکین افراد میں سے 60 فی صد کے ووٹ استعمال ہوئے ہوں اور یہ 25 ہزار کے تعداد میں پنجاب کے حلقوں میں استعمال ہوں تو تقریبا 139 سیٹس پر اسانی سے دھاندلی ہوسکتی ہے۔ اگرچہ یہ اندازہ ہے اور اسکا کوکوئی ثبوت نہیں مگر یہ بہت ممکن ہے۔ خود راقم کو ووٹ اسکی رہائش کراچی کے بجائے میاں چنوں میں درج تھا۔ یہ کام نادرا کے لیے بلکل اسان تھا کہ ان ووٹوں کو اپنی مرضی سے کہیں سے کہیں منتقل کرلے۔ اج کل حکومت پر دباو ہے کہ الیکٹوریل ریفارمز کی جاویں۔ امید ہے کہ ان ریفارمز میں تارکین وطن کو ووٹ دینے کا حق بھی دیا جاوے گا تاکہ وہ اپنی مرضی سے اپنے امیدوار چن سکیں اور ان کے ووٹ ناجائز استعمال نہ ہوسکیں۔



5,800,000
Approximately 3% of the Pakistani population
Regions with significant populations
23px-Flag_of_Saudi_Arabia.svg.png
Saudi Arabia1,500,000+
23px-Flag_of_the_United_Arab_Emirates.svg.png
United Arab Emirates1,200,000+
23px-Flag_of_the_United_Kingdom.svg.png
United Kingdom1,100,100+
23px-Flag_of_the_United_States.svg.png
United States363,699
23px-Flag_of_Canada.svg.png
Canada155,310
23px-Flag_of_Kuwait.svg.png
Kuwait100,000
23px-Flag_of_Oman.svg.png
Oman85,000
23px-Flag_of_Qatar.svg.png
Qatar83,000
23px-Flag_of_Greece.svg.png
Greece80,000
23px-Flag_of_France.svg.png
France5,250[1]
23px-Flag_of_Malaysia.svg.png
Malaysia56,000
23px-Flag_of_Germany.svg.png
Germany49,000
23px-Flag_of_Spain.svg.png
Spain47,000
23px-Flag_of_Bahrain.svg.png
Bahrain45,000
21px-Flag_of_Norway.svg.png
Norway39,134
23px-Flag_of_Australia.svg.png
Australia31,277
23px-Flag_of_Libya.svg.png
Libya30,000
23px-Flag_of_the_People%27s_Republic_of_China.svg.png
China27,000
20px-Flag_of_Denmark.svg.png
Denmark21,642
23px-Flag_of_the_Netherlands.svg.png
Netherlands
19,408
 
Top