عبدالقیوم چوہدری
محفلین
نہیں، البتہ فوٹو کاپیاں موجود تھیں
حیرت در حیرتووٹ ڈالنے والے میرے اپنے ہی تھے۔
فوٹو کاپی پر ووٹ نہیں دیا جاسکتا اسکا صاف مطلب ہے کہ اتخابی عملہ اپنے فرائض منصبی دیانت داری سے ادا نہیں کر رہا تھا اور اس دھاندلی کے مرتکب آپ کے اپنے عزیز بھی ہیں اور یہ نہایت افسوس کی بات ہے۔نہیں، البتہ فوٹو کاپیاں موجود تھیں
متفقAmerican Journalist Kim Barker Exposes Nawaz Sharif’s Flirtations with Her
لیکن ان تمام باتوں سے زیادہ مایوس کن اور برا رویہ ہر دو اطراف کے سپورٹرز کا دیکھنے میں آیا ہے۔ لغو زبان استعمال کرنے میں جہاں پہلے پی ٹی آئی کے جیالے مشہور تھے۔ وہاں اب "ن "بھی کم نہیں رہے۔ بلکہ ان کے تو مقامی لیڈرز نے وہ اشارے سرِعام کر دیے جو شاید اس سے پہلے وہ محض اپنے گھر والوں تک ہی محدود رکھتے تھے۔
میری تو عوام سے یہی درخواست ہے۔ کہ چاہے جس کو مرضی سپورٹ کریں۔ لیکن یوں اندھے نہ ہوجائیں۔ اپنی آنکھیں کھلی رکھیں۔ سچ کو سچ اور غلط کو غلط کہنے کی عادت ڈال لیں۔ اگر اپنا لیڈر غلط کر رہا ہے تو غلط ہی ہے۔ اور اگر دوسرا صحیح کر رہا ہے تو وہ صحیح ہی رہے گا۔ کسی ایک کے غلط کام کے جواب میں دوسروں کے غلط کاموں کے ثبوت بطور دلیل پیش نہ کریں۔ آپ سیاست سے اٹھ کر پاکستان کے ساتھ محبت کا ثبوت دیں۔
اٹھاؤ سروں کو خباثت کے آستانوں سے
نکل کے آؤ سیاست کے قحبہ خانوں سے
حیرت در حیرت
ہم شہروں میں بس جانے والے دیہاتوں کے نظام کو نہیں سمجھ سکتے۔ یہ جتنے قانون قاعدے ہیں ان پر شہروں اور بڑے قصبوں میں تو تھوڑا بہت عمل ہوتا ہے دیہاتوں میں عموماً ایسا نہیں ہوتا۔فوٹو کاپی پر ووٹ نہیں دیا جاسکتا اسکا صاف مطلب ہے کہ اتخابی عملہ اپنے فرائض منصبی دیانت داری سے ادا نہیں کر رہا تھا اور اس دھاندلی کے مرتکب آپ کے اپنے عزیز بھی ہیں اور یہ نہایت افسوس کی بات ہے۔
یعنی کہ آپ نے تسلیم کر لیا کہ موجودہ نظام میں دھاندلی سے مفر ممکن نہیںہم شہروں میں بس جانے والے دیہاتوں کے نظام کو نہیں سمجھ سکتے۔ یہ جتنے قانون قاعدے ہیں ان پر شہروں اور بڑے قصبوں میں تو تھوڑا بہت عمل ہوتا ہے دیہاتوں میں عموماً ایسا نہیں ہوتا۔
گاؤں میں آپ کے مخالف دھڑے کو پتہ ہوتا ہے کہ ان کہ گھرانے کے کتنے ووٹ ہیں۔ میری برادری کے لوگ ان کے ناموجود ووٹرز پر کوئی اعتراض نہیں کرتے اور وہ ہمارے ووٹرز پر ایسا کچھ نہیں کہیں گے۔
شمالی پنجاب کے دیہاتوں میں ووٹرز پارٹی کو ووٹ نہیں دے رہے ہوتے۔ گاؤں کی اندرونی سیاست کو مدنظر رکھ کر ہر برادری یہ فیصلہ کرتی ہے کہ کس امیدوار کو سپورٹ کیا جائے۔ اور ہر ایک دھڑے کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے امیدوار کو پولنگ سٹیشن جتا کر دیں اور سرخرو ہوں۔ کیونکہ برادری نے اس امیدوار کے ساتھ اگلے پانچ سال گزارنے ہوتے ہیں۔ بھلے وہ ممبر بنے یا نا بنے۔
میرے گاؤں میں اندازاً 1500 ووٹ ہیں، الیکشن کے دن میرا وہاں رابطہ رہا۔
ہمارے گاؤں میں صرف 3 کیمپ تھے، ن، ق اور پیپلز پارٹی۔ قومی اسمبلی کا پولنگ سٹیشن ن لیگ کے امیدوار نے جیتا اور صوبائی کا ق لیگ والے نے۔ میری ہی برادری کے لوگوں نے قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے امیدوار کو ووٹ دیا اور صوبائی اسمبلی میں ق لیگ کو۔
آپ نے گاؤں کے سیاسی سیٹ اپ کی جو بات کی ہے وہ بالکل درست ہے۔ ہمارے گاؤں میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔ہم شہروں میں بس جانے والے دیہاتوں کے نظام کو نہیں سمجھ سکتے۔ یہ جتنے قانون قاعدے ہیں ان پر شہروں اور بڑے قصبوں میں تو تھوڑا بہت عمل ہوتا ہے دیہاتوں میں عموماً ایسا نہیں ہوتا۔
گاؤں میں آپ کے مخالف دھڑے کو پتہ ہوتا ہے کہ ان کہ گھرانے کے کتنے ووٹ ہیں۔ میری برادری کے لوگ ان کے ناموجود ووٹرز پر کوئی اعتراض نہیں کرتے اور وہ ہمارے ووٹرز پر ایسا کچھ نہیں کہیں گے۔
شمالی پنجاب کے دیہاتوں میں ووٹرز پارٹی کو ووٹ نہیں دے رہے ہوتے۔ گاؤں کی اندرونی سیاست کو مدنظر رکھ کر ہر برادری یہ فیصلہ کرتی ہے کہ کس امیدوار کو سپورٹ کیا جائے۔ اور ہر ایک دھڑے کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے امیدوار کو پولنگ سٹیشن جتا کر دیں اور سرخرو ہوں۔ کیونکہ برادری نے اس امیدوار کے ساتھ اگلے پانچ سال گزارنے ہوتے ہیں۔ بھلے وہ ممبر بنے یا نا بنے۔
میرے گاؤں میں اندازاً 1500 ووٹ ہیں، الیکشن کے دن میرا وہاں رابطہ رہا۔
ہمارے گاؤں میں صرف 3 کیمپ تھے، ن، ق اور پیپلز پارٹی۔ قومی اسمبلی کا پولنگ سٹیشن ن لیگ کے امیدوار نے جیتا اور صوبائی کا ق لیگ والے نے۔ میری ہی برادری کے لوگوں نے قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے امیدوار کو ووٹ دیا اور صوبائی اسمبلی میں ق لیگ کو۔
اس کے لئے الگ دھاگہ بنا لیجئے یا پھر لال مسجد والے دھاگے کو دوبارہ فعال کر لیجئے۔ الفاظ کے بہتر چناؤ کی کوشش کیجئےغیر متعلق سوال ہے مگر
لال مسجد پہ بم کیوں برسائے تھے آرمی نے
جبکہ
ان ڈشکروں کے لیے طاقت کا استعمال معاملات خراب کر دے گا۔ حالات اور واقعات کا موازنہ کر لیجیے۔ آرمی کا دوغلہ معیار
اس صدیوں سے چلتے نظام کو توڑنا بہت مشکل ہے۔ خاندانوں اور برادریوں میں سالہا سال سے چلنے والے جھگڑے، لڑائیاں، کورٹ کچہری کیس اور حتی کہ تُوتکار کی نوبت تک ہوئے چھوٹے چھوٹے اختلافات بھی اگلی نسلوں کو منتقل ہوتے ہیں۔ ایسے میں سمجھدار یا پڑھا لکھا طبقہ ان سے جان چھڑانے کا ایک ہی حل سمجھتا ہے کہ شہر میں جا کر آباد ہوا جائے اور گاؤں سے تعلق بس خوشی اور غمی تک ہی محدود رکھا جائے۔یعنی کہ آپ نے تسلیم کر لیا کہ موجودہ نظام میں دھاندلی سے مفر ممکن نہیں
آپ جیسے تعلیم یافتہ لوگ اپنے دیہاتوں میں تبدیلی لا سکتے ہیں
آپ کے پاس ثبوت ہے انکو کینسر ہے؟بلڈ کینسر کےجان لیوا مرض میں مبتلا چوہدری نثار علی صاحب پاکستان کے گذشتہ 30 سالہ سیاسی منظر نامے کے واحد سیاستدان ہیں جو گذشتہ 8 الیکشنز میں لگاتار جیتتے آ رہے ہیں اور ان کا حلقہ پاکستان کے سب سے زیادہ تعلیم یافتہ اور برادری ازم سے بہت حد تک پاک آزاد رائے رکھنے والے لوگوں پر مشتمل ہے۔
کرپشن سے بھرے سیاسی لوگوں کے درمیان شاید واحد صاف ستھرا سیاستدان ۔
کیا یہ کھلا تضاد نہیں
اب میں آپ کی تسلی کے لیے ان کی میڈیکل رپورٹس تو لانے سے رہا۔آپ کے پاس ثبوت ہے انکو کینسر ہے؟