میں کچھ دن قبل اپنے کزن کا نیا بلاگ دیکھ رہا تھا۔ انہوں نے شروع کیا تو میں پہلا وزیٹر تھا۔ انہوں نے ایک بات بہت اچھی کہی
اقتباس:
پہلے تو میرے خیال میں امین فہیم صاحب کو وزارت عظمٰی نہ دینے کی وجہ یہ ہے کہ ان کو شہید بےنظیر بھٹو صاحبہ اپنی زندگی میں اپنے قاصد کہ طور پر جناب پرویز مشرف کے پاس بھیجتی رہی ہیں ۔ اور ان کو جن شرائط پر مشرف صاحب نے ملک میں ان کو آنے کی اجازت دی تھی ۔ ان تمام شرائط کے وعدے بے نظیر صاحہ کی جگہ پر پرویز مشرف صاحب سے امین فہیم صاحب نے کئے تھے ۔ جن میں سے ایک وعدہ پرویز مشرف صاحب کو 5 سالوں تک بطور صدر قبول کیے رکھنا تھا ۔ اب چونکہ بےنظیر صاحبہ جام شہادت نوش فرما چکی ہیں ۔ اورعوام نے پیپلز پارٹی کو مینڈیٹ ہی پرویز مشرف صاحب کے خلاف دیا ہے۔ اسلئے عوام کو راضی رکھنے کے لیے یہ وعدہ پورا نہیں کیا جا سکتا ۔ اور پرویز مشرف وعدہ پورا کروانے کے لئے بزریعہ امین فہم پارٹی پر زور نہ دے سکے اسلئے امین فہیم صاحب کو نورا کشتی کے زریعے وزارت عظمٰی سے دور رکھا گیا۔ کیونکہ یوسف رضا گیلانی پرویز مشرف کے دور میں جیل گزار چکے تھے اور بظاہر ان کے دل میں پرویز مشرف کے لیے نرم گوشہ نہیں ہو گا اور آنے والے دنوں میں پرویز مشرف صاحب کو صدر کے عہدے سے اتارنے کے لیے یوسف رضا گیلانی بہت مفید ثابت ہوں گے۔ اور دوسرا یوسف رضا گیلانی پی پی پی میں امین فہیم کے برابر کے عہدے دار بھی ہیں۔ لیکن ذہن میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر امین فہیم کا کیا قصور ایک تو وہ وفاداریاں دکھائیں اور انھی وفا داریوں کی وجہ سے ان کو وزارت عظمٰی کا عہدہ بھی نہ ملا ۔ تو اس کا جواب ہے کہ ذرداری صاحب نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ پرویز مشرف صاحب کے صدارت کے عہدے سے علیحدگی کے بعد ان کو وزیر اعظم کا عہدہ گیلانی صاحب سے لے کر ان کو دے دیا جائے گا یا اگر “ن” لیگ سے صدارت کے عہدے کا کمپرومائز ہو گیا تو امین فہیم صاحب کو صدارت کا عہدہ دے دیا جائے گا۔ اگر کسی نے غور کیا ہو تو امین فہیم صاحب نے اپنے خطاب میں اس وعدے کے بارے میں ذکر اس طرح کیا کہ ذرداری صاحب جو وعدہ کرتے ہیں وہ پورا کرتے ہیں۔
مزید تفصیل کے لئے یہ دیکھیئے
قیصر خان پتافی کا بلاگ