اور کل ہوا یوں کہ ہاسپٹل میں دن کا زیادہ حصہ گزرا۔ چیک اپ ایکسرے وغیرہ وغیرہ۔ چونکہ ماسک لگا ہوا تھا تو چہرے کے خوفزدہ تاثرات دیکھ لئے جانے کا خدشہ بھی نہیں تھا۔ سو آرام سے فوٹو گیلری میں سبز بھتنی والی تصاویر دیکھنی شروع کیں۔ چونکہ یہ تصاویر اب اتنی بار نظر سے گزر چکی ہیں تو مزید چونکانے کا باعث نہ بن پائیں۔ یاد رہے کہ مزید لفظ یہ ثابت کر رہا ہے کہ پہلا والا خوف ابھی موجود ہے۔
ہاں تو وقت گزاری کے لئے باقی ماندہ تصاویر دیکھنی شروع کیں جو زیادہ تر پھولوں ہی کی تھیں۔ اچانک ایک اور تصویر سامنے آئی جو مذکورہ اخروت کے درخت اور اس کی مکین سبز بھتنی کی تھی۔ یہ کسی چاندنی رات میں بنائی تھی لیکن تب ہم نے کچھ خیال نہیں کیا تھا۔ تصویر دیکھتے ہی حیرانی اور کچھ خوف سے ہلکی سی چیخ ۔۔۔ ماسک سے تاثرات چھپانے کی امید تو رکھی جا سکتی ہے لیکن چیخ کو روکنے میں ناکام تھا۔
کچھ محفلین نے کہا تھا کہ موبائل کے کیمرے پہ کچھ لگا ہو گا یا ایسی ہی کوئی بات۔۔۔ لیکن اب خود دیکھ لیں نا وہ ہے وہاں۔ اور بالکل سامنے دیکھ بھی رہی ہے۔
قریب سے دیکھئے