مومن فرحین

لائبریرین
عشق مجھ کو نہیں وحشت ہی سہی
میری وحشت تری شہرت ہی سہی

قطع کیجے نہ تعلق ہم سے
کچھ نہیں ہے تو عداوت ہی سہی

ہم بھی تسلیم کی خو ڈالیں گے
بے نیازی تری عادت ہی سہی

یار سے چھیڑ چلی جائے اسدؔ
گر نہیں وصل تو حسرت ہی سہی
 
Top