شمشاد نے کہا:جی پاکستانی بھائی آپ کی باری ہے آنے کی۔
ابھی دیکھانوید ملک نے کہا:ابھی پھر آپ قیصرانی
قیصرانی نے کہا:شکریہ بھائی جی۔ ویسے آج ایک عجیب بات ہوئی جس سے بطور پاکستانی میرا سر شرم سے جھک گیا
ہیلسنکی فن لینڈ کا دارلحکومت ہے۔ آج میںوہاں گیا تھا۔ کھانا کھانے ایک الجزائری کے پاس گیا تو اس سے بات ہوئی۔ میںنے پوچھا کہ حلال کھانا ہے۔ اس نے کہا کہ پیزا حلال ہے لیکن دیگر ڈشز نارمل گوشت کی ہیں۔ تو اس سے میں نے پوچھا کہ کوئی پاکستانی ریسٹورنٹ نزدیک ہو تو بتاؤ۔ اس نے بتایا کہ ادھر تین پاکستانیوںکی اپنی بارز موجود ہیں جہاں وہ شراب فروخت کرتے ہیں، حلال حرام کا کوئی چکر نہیں اور رمضان میں روزے رکھنا تو دور کی بات، ان کی حرکات عیسائیوں سے بھی گئی گزری تھیں
درست کہاپاکستانی نے کہا:اللہ رحم کرے ہم پاکستانیوں پر کیونکہ ہم لوگ جب اپنی ‘آئی‘ آتے ہیں تو یہود ونصاریٰ کو بھی پیچھے چھوڑ دیتے ہیں
دیکھئے، ملک سے باہر میری دو ہی شناختیںہیں، پہلی بطور مسلمان، دوسری بطور پاکستانی۔ اگر ان میں سے ایک شناخت بھی کسی دوسرے انسان کے نزدیک مشکوک ہو تو میں سوائے افسوس اور شرمندگی کے کیا کرسکوںگا؟شائستہ نے کہا:شکریہ قیصرانی ،، آپ نے تو کچھ نہیں کیا تھا قیصرانی تو آپ کیوں شرمندہ ہوئے
قیصرانی نے کہا:اب شائستہ، اپنے اردو نام کے ساتھ